بھارت کی ہمیشہ کوشش رہی ہے کہ کسی طرح پاکستان کو نقصان پہنچائے
Stay tuned with 24 News HD Android App
(احمد منصور)ستمبر 1965ء میں بھارت نے ایک بار پھر پاکستان کیخلاف جنگ کا محاذ کھول دیا۔جنگ کے تیسرے روز کیپٹن غلام مرتضیٰ اور میجر امان اللہ نے جوان مردی سے لڑتے ہوئے جام شہادت نوش کیا۔
کیپٹن غلام مرتضیٰ کا تعلق پاک فوج کی لائٹ ایڈ ڈیٹیچمنٹ سے تھااور ان کو آرمررجمنٹ کے ساتھ میدان جنگ میں خراب ہونے والے ٹینکوں کو ٹھیک کرنے کا ٹاسک سونپا گیا تھا۔آرمر یونٹ کو چھمب سیکٹر میں جوڑیاں پر قبضے کا ٹاسک دیا گیا تھا جس کے بعد ان کا حتمی ہدف اکھنور کو فتح کرنا تھا۔
ستمبر 1965 ء کو چھمب سیکٹر کو عبور کرنے کے بعد جوڑیاں کی جانب پیش قدمی شروع کردی گئی۔اس دوران انہیں دشمن بھارت کی انفنٹری اور بھاری توپوں کی سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا مگر بلند حوصلوں سے سرشار پاکستانی آرمر رجمنٹ نے دشمن کے توپ خانے کو بھاری نقصان پہنچایا۔
اس دوران دشمن کا ایک گولہ پاکستانی ٹینک کو آکر لگا جس سے ٹینک میں آگ بھڑک اٹھی۔ کیپٹن غلام مرتضیٰ جو قریب ہی اپنی جیپ میں موجود تھے فوراً ٹینک کی جانب بڑھے اور اسی دوران دشمن کی مشین گن کا برسٹ انہیں آکر لگا جس سے وہ شدید زخمی ہو گئےزخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے بالآخر کیپٹن غلام مرتضیٰ نے 3 ستمبر 1965ء کو جان، جان آفریں کے سپرد کی۔
یہ بھی پڑھیں:بجلی کے بلوں میں بے جا اضافہ ،سراج الحق نے ہنگامی اجلاس طلب کرلیا
3 ستمبر کے نمایاں کردار اداکرنےوالوں میں میجر امان اللہ ہیں جن کا تعلق آزاد کشمیر رجمنٹ سے تھا۔ میجر امان اللہ نے اپنی کمپنی کی قیادت کرتے ہوئے دشمن پرحملہ کیا اور دشمن سے گھمسان کی لڑائی کے بعد لالیل اور دیوا پر کامیابی سے قبضہ کر لیا۔
میجر امان اللہ 3 اور 4 ستمبر 1965 کی درمیانی شب دشمن کو ناکوں چنے چبواتے ہوئے شہادت کے رتبے پر فائز ہوگئےمیجر امان اللہ شہیدکا یہ تاریخ ساز معرکہ ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔کیپٹن غلام مرتضیٰ اور میجر امان اللہ کا نام جنگ ستمبر 1965ء کی تاریخ میں سنہری حروف سے لکھا جائے گا۔