آئین میں ترمیم کی افواہیں،چیف جسٹس کی مدت ملازمت میں توسیع،مولانا کیا چاہتے؟

Sep 03, 2024 | 09:45:AM

Read more!

(24 نیوز)اہم آئینی ترمیم کی بازگشت سیاسی منظر نامے پر بڑی دیر سے سننے کو مل رہی ہیں ۔اور حالیہ دنوں میں جوڑ توڑ کی سیاست نے اِس شک کو مزید گہرا کیا کہ چیف جسٹس کی ایکسٹینشن سے متعلق حکومت قانون سازی کرنے والی ہے۔اب حکومت کے کچھ لوگ اِس پر کھل کر بات کرنا بھی شروع ہوگئے ہیں اور وہ یہ عندیہ بھی دے رہے ہیں کہ آنے والے وقت میں چیف جسٹس کی ایکسٹینشن سے متعلق آئینی ترمیم لائی جاسکتی ہے۔ہم نے اِس حوالے سے لیگی رہنما حنیف عباسی سے بھی رابطہ کیا اور اُنہوں نے اِس بات کا عندیہ دیا ہے کہ حکومت اہم آئینی ترامیم کرنےجارہی ہے،حنیف عباسی کا کہنا ہے کہ شہباز شریف نےتمام پارلیمنٹیرینزکواسلام آبادمیں اپنی موجودگی ہرصورت یقینی بنانے کےاحکامات جاری کئے ہیں۔جسٹس قاضی فائز عیسی کی ایکسٹینشن سمیت اہم آئینی ترامیم ہونےجارہی ہیں۔مولانا فضل الرحمن حکومت کا ساتھ دیں گے۔اب دیکھا جائے تو حنیف عباسی کا بیان بہت بڑا ہے۔ظاہر ہے وہ ہوا میں تو تیر نہیں چلا رہے ہوں گے اگر وہ اِتنی بڑی بات کہہ رہے ہیں تو ضرور اِس کے پچھے کوئی منطق ہوگی۔گو کہ وزیر قانون کی رائے حنیف عباسی سے مختلف ہے وہ کہتے ہیں کہ ‏چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اپنے عہدے کی مدت میں کسی قسم کی توسیع نہیں چاہتے، چیف جسٹس نے صاف کہا تھا وہ توسیع میں دلچسپی نہیں رکھتے، اس پر بار بار بات کرنا مناسب نہیں۔

پروگرام’10تک‘کے میزبان ریحان طارق نے کہا ہے کہ اب رانا ثنا اللہ بھی اعظم نذیر تارڑکے مؤقف کی تائید کرتے ہوئے کہہ رہے ہیں کہ چیف جسٹس نے کہا ہے وہ کوئی ایکسٹینشن نہیں لیں گے، رانا ثنا اللہ ساتھ یہ بھی کہتے ہیں کہ ہمارے پاس چیف جسٹس کی ایکسٹینشن کے لیے آئینی ترمیم کےلئے نمبرز پورے نہیں ہیں، نمبرز پورے ہوئے تو ترمیم کرنی چاہیے، آئینی ترمیم پارلیمنٹ کا استحقاق ہے۔
رانا ثنااللہ اِس خواہش کا اظہار دبے لفظوں میں کر رہے ہیں کہ نمبر گیم پورے ہونے کی صورت میں یہ آئینی ترمیم ہونی چاہئے۔جس سے یہ لگتا ہے کہ حکومت چیف جسٹس کی ایکسٹینشن بڑھانے کیلئے آئینی ترمیم لانا چاہتی ہے۔اور حنیف عباسی نے اِس پر واضح مؤقف بھی دیا ہے۔اور یہی وجہ ہےکہ حکومت جے یو آئی ف سے بھی سیاسی تعلقات مضبوط کرنا چاہتی ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق مولانا فضل الرحمان نے حکومت سے سینیٹ کی دو نشستوں کے ساتھ ساتھ خیبرپختونخوا کی گورنر شپ کا مطالبہ کیا ہے۔اب حکومت کیلئے سینیٹ کی دونشتیں دینا شاید مشکل نہ ہو لیکن اِس وقت خیبرپختونخوا کی گورنر شپ پیپلزپارٹی کے پاس ہے کیا وہ مولانا فضل الرحمان کو اپنے صوبے کی گورنر شپ دے دی گی یا نہیں یہ اہم سوال ہے۔جمیعت علمائے اسلام ف اِس وقت حکومت کے ساتھ بھی رابطے میں ہے اور تحریک انصاف سے بھی اِس کا رابطہ تاحال ہورہا ہے ۔جے یو آئی ف کبھی حکومت سے مذاکرات تو کبھی اُن پر اچانک سے تقنید شروع کردیتی ہے ۔مزید دیکھئے اس ویڈیو میں 

مزیدخبریں