برف پگھلنے لگی ،عمران خان کی راہیں کھلنے لگیں؟شہباز شریف مان گئے؟نواز شریف ناراض؟اندر کی کہانی باہر آگئی

Sep 03, 2024 | 09:58:AM
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24 نیوز)برف پگھلنے لگی ،عمران خان کی راہیں کھلنے لگیں؟شہباز شریف مان گئے؟نواز شریف ناراض؟اندر کی کہانی باہر آگئی ۔

تحریک انصاف یہ تاثر دے رہی ہے کہ نواز شریف اِس کے ساتھ مذاکرات کرنا چاہتے ہیں ۔حالانکہ دو دن قبل ہونے والے مسلم لیگ ن کے اجلاس کےاعلامیے کے مطابق ن لیگ نے مولانا فضل الرحمان، محمود اچکزئی اور دیگر سیاسی رہنماؤں سے بات چیت جاری رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔ لیکن واضح طور پر نواز شریف نے یہ نہیں کہا تھا کہ وہ تحریک انصاف یا بانی پی ٹی آئی سے خود مذاکرات کرنا چاہتے ہیں ۔لیکن تحریک انصاف یہ دعوی کر رہی ہے کہ نواز شریف پی ٹی آئی سے مذاکرات کرنا چاہتے ہیں ۔اب سوال یہ ہے کہ نواز شریف بانی پی ٹی آئی سے یا پھر تحریک انصاف سے مذاکرات کس وجہ سے کریں گے؟اگر حکومت کمزور پوزیشن پر ہو تو پھر سمجھ میں آتا ہے کہ وہ تھریک انصاف سے مذاکرات کرنے کو تیار ہیں۔یا پھر سول ملٹری تعلقات کشیدہ ہوں تب ایسا ممکن ہے۔لیکن اگر نواز شریف بانی پی ٹی آئی سے مذاکرات کرتے ہیں اور اسٹیبلشمنٹ کو اعتماد میں نہیں لیا جاتا تب حکومت کو مشکل درپیش آسکتی ہے۔کیونکہ پاک فوج کا نو مئی اور سوشل میڈیا کیخلاف مہم پر مؤقف واضح ہے ۔اِس اعتبار سے دیکھیں تو حکومت کو تحریک انصاف کے ساتھ مذاکرات کرنے کا کوئی سیاسی فائدہ حاصل نہیں ہوگا ۔ہاں تحریک انصاف جس کو چاروں طرف سے مشکل نے گھیرا ہوا ہے اُس کو ن لیگ سے مذاکرات کی ضرورت پیش آسکتی ہے۔کیونکہ ایک طرف بانی پی ٹی آئی کےآکسفورڈ یونیورسٹی کے چانسلر کا الیکشن لڑنے کی اُمید دم توڑ رہی ہے ۔دوسری جانب بانی پی ٹی آئی کی رہائی کیلئے تحریک انصاف برے طریقے سے ناکام نظر آرہی ہے ۔یہاں تک کہ تحریک انصاف کی اسٹیبلشمنٹ سے بھی کشیدگی کم نہیں ہورہی ۔اور اِس کا اعتراف رؤف حسن کر رہے ہیں ۔ رؤف حسن کہتے ہیں کہ فوج کے ساتھ ڈیڈلاک ختم کرنے کیلئے پی ٹی آئی جو کرسکتی تھی وہ کیا۔

اب بظاہر تو یہی لگ رہا ہے کہ جیسے رؤف حسن مایوسی کا اظہار کر رہے ہیں کہ تحریک انصاف اور اسٹیبلشمنٹ میں فاصلے کم نہیں ہوسکے ۔رؤف حسن تو یہ بھی تسلیم کر رہے ہیں کہ پی ٹی آئی رہنماؤں کااسٹیبلشمنٹ سے رابطہ تھا۔اور اِسی رابطے کی وجہ سے جلسہ ملتوی کیا گیا ۔اب تحریک انصاف کی اِسی سیاسی طرز کو دیکھ کر رانا ثنا اللہ کہتے ہیں کہ پی ٹی آئی اسٹیبلشمنٹ کی پیداوار ہے جو اُنہوں نے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ کیا ہے وہ اُنہیں بھی پتہ ہے ۔لیکن اگر اسٹیبلشمنٹ پھر بھی اُن سے بات کرنا چاہتی ہے تو کرلے،جبکہ رانا اھسان افضل کہتے ہیں کہ وزیر اعظم نے فلور آف دی ہاؤس پر کہا تھا کہ ہم ملک کے لیئے بات کرنے کو تیار ہیں لیکن پی ٹی آئی نے ریجیکٹ کر دیا ۔۔ یہ کہتے ہیں کہ ہماری شرائط مانو گے تو ٹھیک ورنہ اسٹیبلشمنٹ سے بات ہو گی ۔ ان سے بات کر کے بھی دیکھ لیتے ہیں لیکن بانی پی ٹی آئی نے ہمیشہ عین وقت پر پاؤں تلے قالین کھینچا ہے سینیٹر عرفان صدیقی بھی کچھ ایسی ہی باتیں کر رہے ہیں ۔

ضرورپڑھیں:آئین میں ترمیم کی افواہیں،چیف جسٹس کی مدت ملازمت میں توسیع،مولانا کیا چاہتے؟

یعنی تحریک انصاف مایوسی کے باوجود اسٹیبلشمنٹ سے تعلق کو بڑھانے کی اب بھی کوشش کر رہی ہے ۔لیکن اب تک دال گل نہیں رہی۔اور یہی وجہ ہے کہ تحریک انصاف پر یہ الزام لگ رہا ہے کہ وہ نوازشریف کے ذریعے اپنا راستہ کھولنا چاہتی ہے ۔یہی وجہ ہےکہ تحریک انصاف سیاسی گبھراہٹ کا شکار ہوکر یہ پروپیگینڈا کر رہی ہے کہ نواز شریف بانی پی ٹی آئی سے مذاکرات کرنا چاہتے ہیں ۔ تحریک انصاف کے رہنما بیرسٹر سیف اپنے ایک بیان میں کہتے ہیں کہ نواز شریف کو مفاہمت میں جبکہ شہباز شریف کو سیاسی تناؤ میں خیر نظر آ رہی ہے، شہباز شریف کسی صورت نواز شریف کو وزیراعظم نہیں بننے دے رہے، نوازشریف کے سیاسی مفاہمت کے بیانیہ کو شہباز شریف اپنے وزراء کے ذریعے دبا رہے ہیں۔بیرسٹر سیف مزید کہتے ہیں کہ نواز شریف کی طرف سے بانی پی ٹی آئی سے مذاکرات کی کوشش ہو رہی ہے، نواز اور شہباز کی دوریاں خاصی بڑھ چکی ہیں، دونوں بھائی کئی ماہ بعد آپس میں ملے، ملاقات میں شہباز شریف کے چہرے پر کوفت کے تاثرات بالکل واضح تھے۔اب بیرسٹر سیف کےساتھ ساتھ علی محمد خان بھی یہی دعوی کر رہے ہیں کہ نواز شریف پی ٹی آئی سے مذاکرات کرنا چاہتے ہیں ۔علی محمد خان نواز شریف کو مخاطب کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ میاں صاحب بڑی دیر کردی مہرباں آتے آتے۔آپ تو کہتے تھے کہ ووٹ کو عزت دو۔ اب آپ نے کس چیز کو عزت دی ہے؟

ٹیگز: