(وقاص احمد،عرفان ملک) لاہور میں امیر بالاج کے قتل کے نامزد ملزم طیفی بٹ کے بہنوئی کے قتل کا مقدمہ تھانہ اچھرہ میں درج کرلیا گیا جب کہ مقتول کا پوسٹ مارٹم بھی مکمل ہوگیا،ادھر جائے وقوعہ کی سی سی ٹی وی فوٹیج نہ مل سکی۔کیمرے ہی نان آپریشنل نکلے۔
تھانہ اچھرہ میں مقتول کے بیٹے کی مدعیت میں درج ایف آئی آر میں میں امیر فتح، قیصر بٹ اور نامعلوم افراد کو شامل کیاگیا ہے،قتل کے مقدمے میں نامزد ایک ملزم قیصر بٹ نے دعوی کیا کہ اس کا جاوید بٹ کے قتل سےکوئی تعلق نہیں ہے۔
دوسری جانب پیر کو قتل کیے گئے جاوید بٹ کا پوسٹ مارٹم بھی مکمل کر لیا گیا، پوسٹ مارٹم رپورٹ میں کہا گیا کہ پیٹ اور سینے میں 5 لگنے والی گولیاں موت کی وجہ بنیں، پولیس تفتیش کے مطابق ملزمان نے جاوید بٹ کے قتل میں 30 بور پستول استعمال کیا۔
ضرورپڑھیں:زرد پتوں کا بن،محبت کی جذباتی رغبت اور سماجی عزت کے درمیان ایک گہری جدوجہد
ادھر جائے وقوعہ کے قریب لگے سیف سٹی کے کیمرے نان آپریشنل نکلے ، پولیس ذرائع کے مطابق ، کیمرے بند ہونے کیوجہ سے واضع فوٹیجز تاحال نہیں مل سکیں ، تفتیش کیلئے سی آئی اے اور انویسٹی گیشن کی 4ٹیمیں تشکیل دیدی گئیں ، شوٹرز نے اقبال ٹاؤن کے علاقے سے جاوید بٹ کا تعاقب شروع کیا،فائرنگ کرنے والے ملزمان واردات کے بعد کہاں رکے ، مقدمے کی تفتیش جاری ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز لاہور کے دو انڈر ورلڈ ڈانز خواجہ گلشن الیاس عرف (طیفی بٹ) اور مقتول امیر عارف عرف ٹیپو ٹرکاں والا کے درمیان دہائیوں پر محیط پرانی دشمنی نے اس وقت ایک اور مکروہ رخ اختیار کیا جب پیر کو طیفی بٹ کے بہنوئی کو ایف سی کالج انڈر پاس کنال روڈ پر گولیاں مار کر قتل اور اس کی بہن کو شدید زخمی کردیا گیا۔