پاک فوج انتشار پسندوں اور مافیا کیخلاف کارروائی کیلئے جامع تعاون فراہم کرتی رہے گی: کور کمانڈر کانفرنس
Stay tuned with 24 News HD Android App
(احمد منصور) کورکمانڈر کانفرنس میں اس بات کا اعادہ کیا گیا کہ پاک فوج دہشت گردوں، انتشار پسندوں اور جرائم پیشہ مافیاز کے خلاف ضروری اور قانونی کارروائی کرنے میں حکومت، انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو جامع تعاون فراہم کرتی رہے گی۔
آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر، نشانِ امتیاز (ملٹری) کی زیر صدارت کور کمانڈرز کانفرنس ہوئی، شرکاءِ کانفرنس نے شہداء کے ایصال و ثواب کے لیے فاتحہ خوانی کی، فورم نے پاکستان کے امن و استحکام کیلئے شہداء افواجِ پاکستان، دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں اور پاکستانی شہریوں کی بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں لازوال قربانیوں کو زبردست خراجِ عقیدت پیش کیا، فورم کو خطے کی صورتحال، قومی سلامتی کو درپیش چیلنجز اور بڑھتے ہوئے خطرات کے جواب میں آپریشنل حکمت عملی کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔
فورم نے ملک میں، خصوصاََ بلوچستان اور خیبر پختونخواہ میں سرگرم ملک دشمن قوتوں، منفی اور تخریبی عناصر اور ان کے پاکستان مخالف اندرونی اور بیرونی سہو لت کاروں کی سر گرمیوں اور اس کے تدارک کے لئے کئے جانے والے متعدد اقدامات پر بھی غور کیا، فورم نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاک فوج عوام کی غیر متزلزل حمایت سے انسداد دہشتگردی کے لیے قربانیوں کو رائیگاں نہیں جانے دے گی۔
فورم نے اس بات پر زور دیا کہ فوج ایک منظم ادارہ ہے جس کے ہر فرد کی پیشہ ورانہ مہارت اور وفاداری صرف ریاست اور افواج پاکستان کے ساتھ ہے، دہشت گرد نیٹ ورکس کی ملی بھگت سے چلنے والی غیر قانونی سرگرمیوں کے خلاف جاری کوششوں پر بھی اطمینان کا اظہار کیا، سخت سائبر سیکیورٹی اقدامات کے ذریعے قومی سائبر سپیس کے تحفظ پر زور دیا۔
فورم نے بھارت کے زیرِ قبضہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا شکار کشمیری عوام کے ساتھ، اظہارِ یکجہتی کرتے ہوئے تحریک ِ آزادی کے شہداء کو خراج ِ عقیدت پیش کیا، اسرائیل کی نہتے فلسطینیوں پر جاری بربریت اور نسل کشی کی بھی شدید الفاظ میں مذمت کی، پاک فوج کی آپریشنل تیاریوں پر اعتماد اور پیشہ ورانہ مہارت کے حصول میں اعلیٰ معیار کو برقرار رکھنے کا اعادہ کیا۔
شرکاءِ کانفرنس نے کہا کہ پاک فوج غیر متزلزل عزم سے ایک مضبوط اور کڑے احتساب کے ذریعے اپنی اقدار کی پاسداری کرتی ہے، جس میں کسی قسم کی جانبداری اور استثناء کی کوئی گنجائش نہیں ہوتی، فوج میں موجود کڑے احتسابی نظام پر عملدرآمد ادارے کے استحکام کے لئے لازم ہے اور کوئی بھی فرد اس عمل سے بالاتر اور مستثنیٰ نہیں ہو سکتا۔
یہ بھی پڑھیں: چیف جسٹس پاکستان سے تلخ کلامی، وکیل نعیم بخاری نے معذرت کرلی
ایک مضبوط اور مؤثر قانونی نظام کی اہمیت کو اُجاگرکرتے ہوئے آرمی چیف نے اس بات پر زور دیا کہ پاک فوج دہشت گردوں، انتشار پسندوں اور جرائم پیشہ مافیاز کے خلاف ضروری اور قانونی کارروائی کرنے میں حکومت، انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو جامع تعاون فراہم کرتی رہے گی۔