(اویس کیانی) وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں کوئی آپریشن نہیں کرنے جارہے، دہشتگردی واقعات میں زیادہ تر وہ لوگ ملوث ہیں جنہیں معاہدے کے تحت چھوڑا گیا تھا۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی داخلہ کا اجلاس ہوا، اجلاس میں وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی سمیت دیگر سینیٹرز نے شرکت کی، اجلاس سے اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ بلوچستان میں کوئی آپریشن نہیں کرنے جارہے، 26 اگست والا واقعہ بینڈ تنظیموں نے مل کر کیا، وہاں 14 ٹاورز پر فائرنگ ہورہی تھی، ایف سی کیمپ پر حملہ ہوا، کے پی کے میں ٹارگٹڈ کارروائیاں کر رہے ہیں، اس کی ایک بڑی وجہ افغانستان سے بیٹھ کر آپریٹ کرنا ہے، سیکرٹری داخلہ افغانستان جاکر سارے ثبوت دے چکے ہیں۔
وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ یہ زیادہ وہی لوگ ہیں جو معاہدے کے تحت چھوڑے گئے تھے، کچے کے لوگوں کیساتھ بندوبست کرنا پڑے گا، صوبوں سے بات چیت چل رہی ہے۔
سینیٹر سمینہ ممتاز زہری نے کمیٹی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ یہ قانون لانے کا مقصد کسی سیاسی جماعتوں کو ٹارگٹ کرنا نہیں، جس بندے کے 5، 10 ہزار فالورز ہوتے ہیں وہ جہاں مرضی جتھہ لاکر بیٹھ جاتا ہے، دنیا میں احتجاج کی اجازت ہے، سینیٹر فیصل سبزواری نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی جماعتوں کے علاوہ مذہبی جتھے بھی آجاتے ہیں، اسلام آباد کے شہریوں کو تو ایک دن میں تاریخ مل جاتی ہے، ہمیں توسندھ میں 2، 2 سال تک تاریخ ہی نہیں ملتی۔
سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ سینیٹر سیف اللہ کو بل میں کوئی اعتراض ہے تو بتادیں، چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ سیاسی جماعتیں تو باقاعدہ اجازت لے کر ہی ان جگہوں پر جاتے ہیں، جو بغیر این او سی کے جاتے ہیں ان کیلئے تو قانون ہے، سینیٹر ثمینہ زہری نے کہا کہ مسئلہ یہ ہے کہ لوگ آکرجائیدادوں کا نقصان کرتے ہیں، بلوچستان میں اینٹی سٹیٹ ایلیمنٹ تھے، جہاں ان کو اجازت ملی تھی وہاں نہیں گئے کہیں اور چلے گئے، وہاں ہمارے جوان شہید ہوئے۔
چیئرمین کمیٹی نے سوال کیا کہ احتجاج کے حوالے سے قانون کیا ہے؟ جس پر کمشنر اسلام آباد نے جواب دیا کہ اس بل میں ہر کسی کے احتجاج کی بات کی گئی ہے، ضلعی انتظامیہ جب کسی کو این او سی دیتا ہے وہ مشروط ہوتا ہے، احتجاج میں عوام کو تنگ نہ کیا جائے، ریاستی اداروں کے خلاف تقاریر نہ کی جائیں، اسلام آباد میں سفارت کار موجود ہیں، سرمایہ کاری کے حوالے سے بھی یہاں ہی سے معاملات طے ہوتے ہیں، سڑک بلاک ہوگی تو ایکشن ہوتا ہے۔
کمشنر اسلام آباد نے مزید کہا کہ غیر قانونی اکٹھ ہونے سے شہری بری طرح متاثر ہوتے ہیں، این او سی کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ کسی ایسی جگہ کی اجازت دی جائے جس سے باقی متاثر نہ ہوں، شہر سے باہر کوئی ایسی جگہ دے دی جائے جس سے عوام متاثر نہ ہو، پوری دنیا میں پارکس موجود ہیں ہمارے پاس ایسے پارکس نہیں، ہمیں اس بل پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کی مشکلات کم نہ ہو سکیں، ایک اور رہنما گرفتار
سینٹ داخلہ کمیٹی اجلاس ممبران کا آپس میں تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا، اجلاس کے دوران سینٹر سیف اللہ ابڑو اور شہادت اعوان کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا، شہادت اعوان کی جانب سے سیف اللہ کے بولنے پر اعتراض اٹھایا گیا، جس پر سیف اللہ ابڑو غصے میں آگئے، انہوں نے شہادت اعوان کو ٹاوٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ زیادہ بکواس کی تو کرسی اٹھا کر ماروں گا۔