تھوڑا صبر کریں۔۔ اڑھائی سال بعد بھی عوام کو عمران خان کا مشورہ
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز) وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ نوازشریف کوکہہ رہےتھےشیورٹی بانڈدو،عدلیہ نےباہربھیج دیا۔ملک کاپیسا لوٹنےوالےنیب عدالتوں سےنکلتےہیں توان پرپھول پھینکےجاتےہیں۔غریب ملکوں کا7ہزارارب ڈالرباہرپڑاہواہے۔عدلیہ ساتھ نہیں دےگی توکرپشن ختم نہیں کرسکتے ۔
وزیراعظم عمران خان نے ٹیلی فون کے ذریعے عوام سے براہ راست گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملک کولوٹنےوالاچھوٹاسا طبقہ کرپشن بچانےکیلئےاکھٹاہوگیا۔عمران خان اکیلانہیں لڑسکتاعدلیہ کوکرپشن سےلڑناپڑتاہے۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اس وقت ملک پرسب سےبڑاعذاب قبضہ مافیاہے۔ سب سےزیادہ ظلم اوورسیزپاکستانیوں سےہورہاہے۔ارکان اسمبلی اورسیاسی شخصیات نےبھی اربوں روپےکی زمینوں پرقبضےکررکھےہیں۔ ہماری حکومت نے قبضہ مافیاکےخلاف ہم نےجنگ کا اعلان کر رکھا ہے۔اڑھائی سال میں پنجاب اوراسلام آبادمیں 450ارب کی سرکاری زمینیں چھڑائی ہیں۔
کورونا کی تیسری لہر سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ خدانخواستہ کورونا پھیل گیا تو لاک ڈاؤن پرمجبور ہوں گے۔ عوام ماسک کا لازمی استعمال کریں۔ ہم نے مکمل لاک ڈاون اس لئے نافذ نہیں کیا کہ اس سے غریب آدمی متاثر ہوتا ہے۔ اللہ پاک نے پاکستان پر خاص کرم کیا، مشکل وقت سے بچایا۔ عوام بھی تعاون کریں اور ماسک کا استعمال لازمی کریں۔عمران خان نے مزید کہا کہ لوگ کورونا کی پرواہ نہیں کر رہے، یورپ نے ویکسین لگانے کے باوجود لاک ڈاؤن کر دیا ہے۔
گیس کی قلت کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ باہر سے آنے والی گیس مہنگی ہے، لیکن ہم پچھلے معاہدوں کے برعکس کم قیمت پر گیس لے رہے ہیں۔ پاکستان میں گیس کے ذخائر کم ہو رہے ہیں لیکن ہم گیس کے مزید کنویں کھود رہے ہیں۔
ایک خاتون کی جانب سے مہنگائی کے حوالے سوال پوچھتے ہوئے کہا وزیراعظم صاحب اب ہمیں گھبرانے کی اجازت دے دیں ۔ جس پر عمران خان کا کہنا تھا کہ مہنگائی کئی قسم کی ہے، ایک مہنگائی یہ ہے کہ ایک دکان میں ایک چیز ایک قیمت پر مل رہی ہے اور وہی چیز دوسری دکان پر دوسری قیمت پر مل رہی ہے، تو اس قسم کی مہنگائی کو تو ہم انتظامیہ کے ذریعے کنٹرول کر سکتے ہیں۔
دوسری مہنگائی یہ ہے کہ کسان ایک چیز تیار کر کے مارکیٹ میں لیکر جاتا ہے اور جب وہ چیز عوام کے پاس پہنچتی ہے تو اس کی قیمت میں ایک بہت بڑا فرق آ جاتا ہے، کسان کو پورے پیسے نہیں ملتے لیکن مڈل مین اس سے بہت بڑا پیسہ بنا رہے ہیں۔ اس کا ہم توڑ لیکر آ رہے ہیں جس کے ذریعے سے ہم منڈی سے براہ راست سبزیاں اور پھل عوام تک پہنچائیں گے جس سے کسان کو بھی اچھی قیمت ملے گی اور لوگوں کے لیے بھی قیمتیں کم ہو جائیں گی۔
وزیراعظم کا کہنا تھا مہنگائی کی تیسری وجہ یہ ہے کہ ہمارے آنے سے پہلے ڈالر 124 روپے کا تھا اور 2018 کے بعد بڑھتے بڑھتے ڈالر 160 روپے تک پہنچ گیا لیکن اب اللہ کا شکر ہے کہ ہماری معیشت مستحکم ہو رہی ہے اور روپیہ مضبوط ہو رہا ہے، اس کا فوری اثر تو یہ پڑا کہ ڈیزل اور پیٹرول کی قیمت کم ہو رہی ہے لیکن جب ڈالر 107 روپے سے 150 روپے پر گیا تو اس کا اثر بجلی کی قیمت پر پڑا، پاکستان میں آدھی بجلی تیل سے بنتی ہے جو امپورٹ ہوتا ہے، پھر بجلی کے سارے معاہدے ڈالرز میں سائن کیے گئے ہیں اور جب ڈالر کی قیمت بڑھی تو اس کا اثر بجلی کی قیمت پر بھی پڑا۔
عمران خان نے مزید بتایا کہ جب ڈیزل کی قیمت بڑھی تو اس کی وجہ سے ساری ٹرانسپورٹ کی قیمت بڑھ گئی اور پھر کھانے پینے اشیاء بھی ہم باہر سے منگواتے ہیں، 70 فیصد کھانے کا تیل اور زرعی ملک ہونے کے باوجود 70 فیصد دالیں ہم درآمد کرتے ہیں۔ پھر آبادی بڑھنے اور غلط ٹائم پر بارشیں ہونے کی وجہ سے ہم نے ایک سال کے دوران 40 لاکھ ٹن گندم امپورٹ کی۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہم ایگریکلچر کے حوالے سے ایک انقلابی پالیسی لیکر آ رہے ہیں جس سے ہم نے اپنا ایگری کلچر کا سارا سیکٹر ہی تبدیل کر دینا ہے، ہمیں انفارمیشن ٹیکنالوجی کا استعمال کر کے پہلے سے پتہ چل جائے گا کہ کس سیزن میں کون سی چیز کی کمی ہوتی ہے تاکہ کسی قسم کی قلت نہ ہو اور قلت ہونے کے باعث قیمتیں اوپر نہ چلی جائیں۔
ان کا کہنا تھا ایک چیز یہ سامنے آئی ہے کہ جان بوجھ کر قیمتیں بڑھائی جاتی ہیں، ایک مافیا ہے جو تھوڑے سے لوگ ہیں اور اربوں اربوں روپے کماتے ہیں، آٹے اور چینی کے حوالے سے ہمارے پاس ایف آئی اے کی رپورٹ ہے کہ کس طرح سے آٹے اور چینی کی قیمتیں جان بوجھ کر بڑھائی گئیں، ہم نے پاکستان میں پہلی بار بڑے مافیاز کے خلاف کارروائی کا آغاز کیا ہے، آپ کو گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ سارا وقت ہم اس پر کام کر رہے ہیں۔