(ویب ڈیسک)سحری میں ایسے غذائوں کا انتخاب کرنا چاہئے جن میں پروٹین، مفید کولیسٹرول اور کاربوہائیڈریٹس موجود ہو اور چکنائی بالکل نہ ہو ۔
تفصیلات کے مطابق رمضان المبارک میں ہمیں سحروافطار کیلئے بہترین غذا کا انتخاب کرناچاہیے تاکہ ہماری صحت پر برے اثرات مرتب نہ ہوں۔ سحری میں ہمیں زیادہ چکنائی والی غذا سے پرہیز کرنا چاہیے۔سحری کھانا سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے اور باعث برکت بھی مانی جاتی ہے جو صحت کو بھی فائدہ پہنچاتی ہے لیکن سحری میں بہت زیادہ کھانے سے گریز کرنا چاہئیے ورنہ معدے کے مختلف مسائل کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
سحری میں گندم یا جئی کی روٹی ایک سے دو عدد، دودھ ایک کپ اور کسی بھی قسم کا سالن یا آملیٹ جو اولیو آئل میں بنا ہو کھائیں۔دودھ اپنی غذائی افادیت کے لحاظ سے گوشت کے برابر ہے اور ہر عمر کے لوگوں کے لئے یکساں مفید بھی ہے۔اس کے علاوہ انڈا اور گندم کی روٹی دن بھر کے لئے پروٹین اور کاربوئیڈریٹس فراہم کرنے کا بہترین ذریعہ ہے۔
سحری میں پھلوں کا استعمال بھی لازمی ہے،فائبر سے بھرپور پھل اور اجناس جیسے کیلے، سیب وغیرہ بھی دیر تک پیٹ کو بھرے رکھتے ہیں اور قبض سے بچانے میں بھی مدد دیتے ہیں، تاہم ان کی زیادہ مقدار کھانے سے گریز کرنا چاہئیے ورنہ پیاس زیادہ لگتی ہے۔
اس کے علاوہ زیادہ پانی والی غذائیں اور مشروبات وغیرہ بھی سحری کا حصہ بنائے جاسکتے ہیں جبکہ چائے پینے سے گریز کرنا چاہئیے۔صحت مند غذاؤں کا انتخاب کرنے سے انسان کا میٹابولزم بہتر ہوتا ہے اور جسمانی وزن میں کمی سمیت کولیسٹرول کی سطح میں بھی کمی لائی جاسکتی ہے۔
ہر سال کی طرح اس سال بھی رمضان میں ہماری وہی عادتیں رہیں جو ایک عرصے سے ہیں، حالانکہ ہر سال ہم یہ عہد کرتے ہیں کہ اس بار تو ایسا ہو گیا مگر اگلے برس ہم ضرور خود کو تبدیل کر لیں گے، مگر ایسا نہیں ہوتا۔ میرا کہنے کا مطلب یہ ہے کہ ہر سال رمضان میں چونکہ کھانے کے اوقات تبدیل ہو جاتے ہیں اور ساتھ ہی منیو بھی تبدیل ہو جاتا ہے، جس کی وجہ سے کبھی پیٹ خراب ہو جاتا ہے اور کبھی کوئی دیگر مسئلہ اٹھ کھڑا ہوتا ہے۔ پھر رمضان میں چونکہ منیو تبدیل ہونے کی وجہ سے کھانوں میں سموسے، پکوڑے اور دیگر تیل میں تلے ہوئے پکوان شامل ہو جاتے ہیں جو صحت پر اچھا اثر نہیں چھوڑتے۔ اسی طرح سحری میں پراٹھا، لسی وغیرہ ضرور ہماری غذا کا لازمی حصہ ہوتا ہے۔
حالانکہ ماہِ رمضان صحتمند غذا کھانے کا ایک بہت اچھا موقع فراہم کرتا ہے، یہ یقینی بنانے کے لیے کہ آپ سارا دن سستی محسوس نہ کریں تو اس کے لیے آپ کو سحری میں مناسب اور صحتمند کھانا کھانے کی ضرورت ہے۔ یہاں ہم آپ کو اُن کھانوں کے بارے میں بتائیں گے جنہیں آپ کو سحری میں کون سی غذا کھانی چاہیے کہ جن کی بدولت آپ کے جسم میں وٹامنز اور معدنیات اس حد تک ذخیرہ ہو جائیں گے کہ آپ افطار تک چست رہیں گے۔اس سے متلی، سردرد، کانپنے یا خون میں شکر کی کمی کو روکنے میں مدد ملے گی۔ان کھانوں سے ان اجزا کی کمی بھی دور ہو جائے گی جو افطار یا پھر رات کے ہلکے پھلکے کھانے میں پورے نہیں ہو سکے تھے۔ ساتھ ہی ہم آپ کو بتائیں گے کہ کون سے کھانے سے پرہیز کرنا چاہیے تاکہ آپ صحت و تندرستی کے ساتھ ماہِ رمضان گُزار سکیں۔
سحری کے وقت کیا کھایا جائے؟
اگر آپ ایک نوجوان فرد ہیں جس نے صبح سویرے اٹھ کر کام پر جانا ہوتا ہے، اگر آپ کا کام جسمانی یا پھر ذہنی قوت کا متقاضی ہے، یا پھر آپ کا کام سماجی یا نفسیاتی کاوشوں پر مشتمل ہے توآپ کو سحری کے وقت مقوی غذا لینی چاہیے۔ان کے علاوہ وہ لوگ جو صبح جلدی اٹھتے ہیں، جو زیادہ کھانا نہیں کھاتے اور وقفے وقفے سے کچھ نہ کچھ کھانے کے عادی ہیں ان کو بھی یہ کھانا کھانا چاہیے۔
اس فہرست میں کچھ پھل بہت اہم ہیں۔ جیسے تربوز، خربوزہ اور سنگترہ، یہ آپ کو وٹامنز اور معدنیات فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ پانی بھی مہیا کرتے ہیں۔اسی طرح اناج پر مشتمل اشیا جسم میں فائبر بڑھاتی ہیں اور قبض سے بچاتی ہیں۔جو، گندم، روٹی، چوکر، کینوا (ایک پودا جس کے بیج کھائے جاتے ہیں)، مکئی کی روٹی اور چاول کا کیک اس کی مثالیں ہیں۔
دودھ سے بنی غذائیں:
دودھ سے بنی غذائیں بھی اہم ہیں، جو آپ کے جسم کو مطلوبہ کیلشیئم، پوٹاشیئم اور پروٹینز مہیا کرتی ہیں۔ یہ وہ ضروری چیزیں ہیں جو ہو سکتا ہے افطار کا کھانا آپ کو فراہم نہ کرے۔اس کے لیے دودھ، دہی، یونانی دہی اور پنیز وغیرہ سحر میں بہت ضروری ہیں۔
کچھ مزید خوراکیں:
کیلے اور بادام اور مکھن سے آپ کے جسم کو پروٹین، پوٹاشیم اور فائبر ملے گا۔ کھیرا ضرور کھائیں، یاد رکھیں کہ کھیرا جسم کو آبیدہ کرنے والی سبزی ہے۔
مگرناشپاتی، سٹرابری یا کیلے، ناریل کے پانی اور تخم بالنگو سے بنا مشروب۔اس کو ایک دن قبل ہی تیار کر کے رکھا جا سکتا ہے۔ یہ سوزش سے بچانے والے اجزا، پوٹاشیئم اور فائبر سے بھرپور ہوتا ہے۔ یہ جسم کو بہت مقدار میں پانی بھی مہیا کرتا ہے۔
اَن چھنے آٹے سے بنی ڈبل روٹی کا ٹوسٹ، انڈے اور ایک چٹکی سونف، یہ پیکیج آپ کو توانائی فراہم کرتا ہے، جلن کو روکتا ہے اور پٹھوں کو قوت دیتا ہے۔
اپنے کھانے کو مختلف مقوی اجزا پر مشتمل رکھیں۔ سحری کے وقت صحت مند کھانے کی مختلف مثالیں موجود ہیں جن میں کچھ کا اوپر تذکرہ کیا گیا ہے۔خیال رکھیں کہ کسی ایک کھانے تک محدود ہو کر نہ رہیں اس طرح آپ بور ہو سکتے ہیں۔ ضروری ہے کہ اوپر بتائے گئے معیار کے مطابق ان کو تبدیل کرتے رہیں۔
میٹھی اور چینی سے بنی چیزوں سے دور رہیں۔اسی طرح خاص طور پر سحری کے وقت بہت زیادہ نمکین چیزوں سے بھی دور رہیں۔ جیسے اچار یا نمکین گری دار میوے وغیرہ، ان کے استعمال کے بعد آپ پورا دن پیاس محسوس کریں گے۔اپنے کھانے کو کم رکھیں، اس معاملے میں معیار کو مدنظر رکھیں نہ کہ مقدار کو۔
سحری میں نہ کھانے والی غذائیں:
سفید آٹا:
سفید آٹے سے بنی ہوئی کوئی بھی چیز ہمارے معدے میں گیس کا باعث بن سکتی ہے لہذا پاستا، سفید روٹی اور ایسی چیزوں سے پرہیز کریں جس میں سفید آٹا ہوتا ہے۔ اس کے بجائے آپ سحری میں لال آٹے اور دلیے کا استعمال کرسکتے ہیں، اس سے آپ کو گیس جیسے مسائل کی شکایت بھی نہیں ہوگی اور روزے کی حالت میں توانائی بھی ملے گی۔
تلے ہوئے کھانے:
ایسا کھانا جس میں روغن اور سوڈیم کی مقدار زیادہ ہو، اس سے آپ کو پیاس زیادہ لگے گی اور پسینہ بھی زیادہ آئے گا جس سے آپ کا جسم پانی کی کمی محسوس کرنے لگے گا لہٰذا سحری کے وقت تلے ہوئے کھانے اور زیادہ تیل والی غذاؤں سے پرہیز کریں اور اپنے کھانے میں کم مقدار میں تیل کا استعمال کریں۔ ایسا کرنے سے آپ کو روزے کی حالت میں پیاس کم لگے گی اور آپ کا کولیسٹرول بھی نہیں بڑھے گا۔
ڈبے والی فروٹ ڈرنکس:
سحری میں ڈبے والے پھلوں کے مشروبات سے پرہیز کرنا چاہیے کیونکہ پھلوں کے اُن جوس میں مصنوعی شوگر کی زیادہ مقدار ہوتی ہے جس کی وجہ سے آپ کی بلڈ شوگر میں تیزی سے اضافہ ہوسکتا ہے۔ بہتر ہے کہ آپ سحری میں ان مشروبات کی جگہ دہی، لسّی اور کسی مِلک شیک کا استعمال کریں۔
یہ بھی پڑھیں: شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو بڑا ریلیف مل گیا