(ویب ڈیسک ) غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق پاکستان میں تیل اور اشیائے خوردونوش کی قیمتوں نے تجارتی خسارے کو مزید بگاڑ دیا ہے، معیشت ایک نازک حالت میں ہے،بڑھتی مہنگائی نے خان کی مقبولیت کو ختم کر دیا ہے۔
برطانوی اخبار”ٹیلی گراف“ نے لکھا کہ عمران خان کی جانب سے عدم اعتماد کے ووٹ سے بچنے کیلئے پاکستان کوسیاسی انتشار میں ڈبودیا۔سابق کرکٹر نے اپنی وزارت عظمیٰ کے ووٹ کے ذریعے خاتمے کی بجائے پارلیمنٹ کو تحلیل کر دیا، ان کا مستقبل غیر یقینی ہے۔پاکستان سیاسی غیر یقینی صورتحال سے دوچار ہوگیا۔ ان کے اس اقدام نے مخالفین کے ساتھ آئینی جنگ شروع کر دی، جنہوں نے فوری طور پر ملک کی سپریم کورٹ سے تحریک عدم اعتماد کو بحال کرنے کا مطالبہ کیا۔
برطانوی اخبار”فنانشل ٹائمز“ لکھتا ہے کہ عمران خان نے پاکستان کو آئینی بحران میں ڈال دیا۔عدم اعتماد کے ووٹ کا سامنا کرنے کے بجائے انہوں نے پارلیمنٹ کو برخاست کر دیا۔سابق کرکٹ اقتدار میں رہنے کے لیے لڑ رہے ہیں۔مہنگائی اور گرتے معیار زندگی سے ان کی پارٹی نے پارلیمانی اکثریت کھو دی ہے،تجزیہ کاروں نے کہا، اسٹیبلشمنٹ نے واضح کیا کہ اس کا موجودہ سیاسی حالات میں کوئی دخل نہیں ہے یعنی اسٹیبلشمنٹ خان کی مدد کےلئے نہیں آ رہی۔انہوں نے امریکا پر اپنی حکومت کے خاتمے کا الزام لگا یا،لیکن وائٹ ہاؤس نے اس کی تردید کی۔
برطانوی اخبار”گارجین“ نے لکھا کہ عمران خان کسی بھی قیمت پر اپنا اقتدار برقرار رکھنا چاہتے ہیں۔وزیر اعظم تیزی سے الگ تھلگ ہونے والی شخصیت بن رہے ہیں اور ان کا پارلیمنٹ کو ڈرامائی طور پر تحلیل کرنا ایک بہت خطرناک اقدام ہے۔اسٹیبلشمنٹ نے واضح طور پر یہ کہہ کر غیر معمولی قدم اٹھایا کہ ان کا اس کے فیصلے سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔
امریکی اخبار”نیویارک ٹائمز“ لکھتا ہے کہ عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی حمایت کھونے اور اپوزیشن کی طرف سے انہیں عہدے ہٹانے کی کوششوں کے باوجود وہ اقتدار میں رہیں گے، اس ہتھکنڈے سے پاکستان میں کمزور جمہوریت کو مزید غیر مستحکم کرنے کا خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔عدالت خان کے اقدام کو غیر قانونی قرار دے سکتی ہے اورعدم اعتماد کے ووٹ کے عمل کو جاری رکھنے کا حکم دے سکتی ہے۔اگر ایسا ہوا تو واضح نہیں عمران خان آگے کیا کریں گے۔
امریکی نشریاتی ادارہ ”بلوم برگ“لکھتا ہے کہ عمران خان نے الیکشن کی متنازع کال دیکر پاکستان کو افراتفری میں ڈال دیا۔اس اقدام سے پاکستان میں مزید سیاسی ہلچل کا خطرہ ہے، عمران نے اپنی عوامی مقبولیت کھو دی ہے ، ووٹ سے پہلے، خان نے الزام لگایا تھا کہ امریکا انہیں ہٹانے کے لیے سازش کررہا ہے جس نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔خان پر ہفتوں سے استعفیٰ دینے کا دباؤ تھا پاکستان ایشیا کا دوسراملک جو سب سے زیادہ مہنگائی سے دوچار ہے، امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ الزامات میں کوئی سچائی نہیں،ہم پاکستان میں ہونے والی پیش رفت کو قریب سے دیکھ رہے ہیں، ہم پاکستان کے آئینی عمل اور قانون کی حکمرانی کی حمایت کرتے ہیں۔
جرمن نشریاتی ادارے کے مطابق خان اپنے زوال کا ذمہ دار مغرب کو ٹھہرا رہے ہیں،تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ خان مغرب پر الزامات لگا کر عوام کو اپوزیشن کے خلاف کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
واشنگٹن کے ووڈرو ولسن سنٹر فار سکالرز مائیکل کگلمین نے کہا کہ مجھے حیرت ہوگی کہ اگر ان دنوں کسی غیر ملک نے پاکستان میں اتنا کچھ داؤ پر لگا دیا ہو کہ وہ خان کو ہٹانے کی کوششیں کرنے پر آمادہ ہو۔انہوں نے مزید کہا کہ ماضی میں امریکا نے جو بھی مداخلت کی ہے اس کے بارے میں کوئی بات کر سکتا ہے، لیکن اس وقت جو کچھ اس کی پلیٹ میں ہے، اس کے پیش نظر یہ قابل اعتراض لگتا ہے کہ یہ اچانک پاکستان کی اندرونی سیاست میں خاص اہمیت حاصل کر لے گا۔
امریکی اخبار”وال سٹریٹ جرنل“ لکھتا ہے کہ پاکستان میں تیل اور اشیائے خوردونوش کی قیمتوں نے تجارتی خسارے کو مزید بگاڑ دیا ہے، خان کی سبسڈیز اور ٹیکس اقدامات نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ سے بیل آؤٹ کو خطرے میں ڈال کر مسئلہ کو مزید بڑھا دیا ہے۔معیشت ایک نازک حالت میں ہے۔ حکومت قرض لینے کے چکر میں ہے، عالمی بینک کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ فی کس مجموعی ملکی پیداوار ہندوستان کے مقابلے میں ایک تہائی سے زیادہ کم ہے، جو پاکستان کو عالمی سطح پر 183 واں غریب ترین ملک بناتا ہے۔مہنگائی نے خان صاحب کو پریشان کر دیا ہے بڑھتی ہوئی قیمت نے خان کی مقبولیت کو ختم کر دیا ہے۔اسلام آباد میں اپوزیشن کی ریلی اس بات کی عکاسی کرتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ڈپٹی سپیکر کی رولنگ کو کالعدم قراردیا جائے ،فضل الرحمان کی سپریم کورٹ سے استدعا