(ویب ڈیسک) آسٹریلیا نے اپنے حکومتی عہدیداروں کی ڈیوائسز پر ٹک ٹاک پر پابندی عائد کر دی ہے جبکہ برطانیہ نے پلیٹ فارم پر ڈیٹا پرائیویسی سے متعلق بھاری جرمانہ عائد کیا ہے۔
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق آسٹریلیا کے اٹارنی جنرل مارک ڈریفس نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ انٹیلی جنس اور سیکیورٹی ایجنسیوں کی اطلاعات کی بنیاد پر پابندی کا فیصلہ کیا گیا ہے جو بہت جلد لاگو ہو جائے گا۔
آسٹریلیا اپنے سیکورٹی اتحاد ’فائیو آئیز‘ کے ممالک کے بعد پانچواں ملک ہے جس نے ٹک ٹاک پر پابندی عائد کی ہے۔ ’فائیو آئیز‘ کے انٹیلی جنس شیئرنگ پارٹنرز امریکا، کینیڈا، برطانیہ اور نیوزی لینڈ نے بھی ٹک ٹاک پر پابندی عائد کی ہے۔
دوسری جانب برطانیہ نے ڈیٹا پرائیویسی کے اصولوں کی خلاف ورزی کرنے پر ٹک ٹاک پر 15.7 ملین ڈالرز کا جرمانہ بھی عائد کیا ہے۔ انفارمیشن کمشنرآفس (آئی سی او) نے بتایا کہ کمپنی نے 13 سال سے کم عمر بچوں کو پلیٹ فارم تک رسائی دی جو کہ غیر قانونی ہے۔
ٹک ٹاک نے مذکورہ بالا پابندیوں پر اعتراض کیا ہے۔ آسٹریلیا میں ٹک ٹاک کمپنی کے جنرل مینیجر لی ہنٹر کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ یہ فیصلہ ہمارے لیے انتہائی مایوس کُن ہے۔ ہمارے خیال میں فیصلے کے پیچھے حقائق نہیں بلکہ سیاسی مقاصد ہیں۔ ایک بار پھر ہم اس بات پر زور دیتے ہیں کہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ ٹِک ٹاک کسی بھی طرح سے آسٹریلوی شہریوں کے لیے ایک سیکورٹی رسک ہے لہٰذا اس کے ساتھ دوسرے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے مختلف سلوک نہیں کیا جانا چاہیے۔