زہر بھرے خط،جان سے مارنے کی دھمکیاں،صورتحال گھمبیر
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز)لاہور ہائی کورٹ کے چھ ججز نے جب سے سپریم کورٹ کو خط لکھ خدشات کا اظہار کیا ہے تب سے افواہوں کا بازار گرم ہے۔اس خط کے منظر عام پرآنے کے بعد سے اب تک ہونے والے تمام ایونٹس کو مشکوک بنایا جا رہا تھا۔اور ہر بات کو اپنے سیاسی فائدہ کے مطابق مولڈ کر کے پیش کیا جا رہا تھا۔ خط کے منظر عام کے بعد فل کورٹ کے اجلاس کو یہ کہہ کر متنازعہ بنا دیا گیا کہ اس کا اعلامیہ جاری نہیں کی گیا۔
پروگرام’10تک ‘کے میزبان ریحان طارق نے کہا ہے کہ جس کے بعد چیف جسٹس اور سینئر پیونی جج کی اٹارنی جنرل کی موجودگی میں وزیر اعظم اور وزیر قانون سے ملاقات کو مطلب کا رنگ دیا گیا،کمیشن کا قیام او اس کے ٹی او آر کو بھی متنازعہ بنایاگیا اور تو اور تصدق حسین جیلانی جنہیں کسی نہ کسی وقت سبھی کے گڈ بکس میں تھے ان کے بارے میں ایسی ایسے کمنٹس پاس کیے گئے کہ انہوں نے جان بچانے میں ہی آفیت جانی ۔اس کے از خود نوٹس کیس پر افواہوں کا بازار گرم تھا۔۔لیکن آج سپریم کورٹ میں اس کیس پر ہونیوالی سماعت چیف جسٹس نے بہت سے تنازعات کا زور دار جواب دیا ہے۔
انہوں نے چھ ججز کے خط لکھے جانے کے بعد اس کی تحقیقات کے حوالے سے سست روی کے امکان کو سختی سے رد کیا اور بتایا کہ کہ کیسے انہیں 4 بجے کے قریب خط ملا تو انہوں نے افطار ڈنر کے طور ایک فل کورٹ اجلاس مدعو کیا جس کے بعد اس میں طے پایا کہ انتظامیہ سے ملاقات کی جائے تو سب سے بڑا انتطامی عہدہ وزیر اعظم کا تھا۔ان سے ملاقات کی گئی ۔جس میں کمیشن کی بات ہوئی ۔نام بتائے گے اور دوبارہ فل کورٹ اجلاس کے زر یعےا س باقی ججز کو بھی اعتماد میں لیاگیا۔ انہوں تنقید کرتے ہوئے یہ کہا کہ آج فل کورٹ کی بات کرنے ووالے تب کدھر تھے جب پانچ برس اجلاس ہی نہیں بلایا گیا۔مجھ سے پہلے یہ خط چیف جسٹس عمر عطا بندیا ل کو لکھا گیا لیکن موسٹ سینئر جج ہونے کے باوجود اس وقت مجھے اس پر اعتماد میں نہیں لیا گیا۔مزید دیکھیے اس ویڈیو میں