(24نیوز)سائبر کرائم کیس میں لاہور کی سیشن کورٹ نے پی ٹی آئی کے جہانگیر ترین گروپ سے تعلق رکھنے والے ایم پی اے نذیر چوہان کی ضمانت منظور کرنے کے بعد رہا کردیاگیا۔
تفصیلات کے مطابق ممبر صوبائی اسمبلی کےبیٹے سعد نذیر چوہان نے اپنے والد نذیر چوہان کی ضمانت کیلئے ایک لاکھ کے مچلکے جمع کرائے،نذیر چوہان کے بیٹے نے اپنی ذاتی جائیداد کا ضمانتی مچلکے جمع کرایا ۔
دوسری جانب شہزاد اکبر نے عدالت میں بیان ریکارڈ کروانے کیلئے اٹارنی مقرر کر دیا۔شہزاد اکبر نے ایڈووکیٹ ہارون الیاس کو اٹارنی مقرر کیا ،شہزاد اکبر کے نمائندے ہارون الیاس نے عدالت میں بیان دیا ہے کہ شہزاد اکبر نے نذیر چوہان کو معاف کر دیا ہے، نذیر چوہان کی ضمانت پر شہزاد اکبر کو کوئی اعتراض نہیں۔
پی ٹی آئی کے رکن پنجاب اسمبلی نذیر چوہان نے جیل سے رہائی کے بعد سینئر رہنما جہانگیر ترین پر شدید تنقید کرتے ہوئے اعلان کیا کہ ان کا جہانگیرترین گروپ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
نذیر چوہان کو وزیراعظم کے مشیر احتساب مرزا شہزاد اکبر کی شکایت پر گرفتار کیا گیا تھا تاہم دونوں کے درمیان صلح کے بعد عدالت نے ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔
جیل سے رہائی کے بعد صوبائی وزیر فیاض الحسن چوہان کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نذیر چوہان نے کہا کہ اعلیٰ قیادت کا مشکور ہوں جس نے اس معاملے کا فوری نوٹس لیا۔ چوہدری پرویز الہٰی کا بھی مشکور ہوں کہ انہوں نے میرے لئے ایک مضبوط مو¿قف اپنایا۔
نذیر چوہان نے بتایا کہ مرزا شہزاد اکبر نے میرے بیمار ہونے پر سب سے پہلے کال کی اور میرا حال چال پوچھا، شہزاد اکبر سے میں نے واضح طور پر معافی مانگی، شہزاد اکبر اور ان کے اہل خانہ سے شرمندہ ہوں۔شہزاد اکبر کی دل آزاری کی وجہ سے معذرت خواہ ہوں، شہزاد اکبر کے پاس جا کر ان کا شکریہ ادا کروں گا۔
ممبر صوبائی اسمبلی نے کہا کہ میرا ایک ہی لیڈر ہے اس کا نام عمران خان ہے اور رہے گا، میرا جہانگیر ترین گروپ کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے، جہانگیر ترین نے اپنے کیس کے لئے مجھے استعمال کیا۔انہوں نے کہا کہ جہانگیر ترین کو شرم آنی چاہیے کہ انہوں نے ہسپتال آ کر میرا حال تک نہیں پوچھا، جہانگیر ترین جیسا بندہ کسی کا ساتھ نہیں دے سکتا۔
پی ٹی آئی رکن اسمبلی نے کہا کہ اس سارے معاملے میں بہت سے منافق لوگوں کے چہرے سامنے آ گئے ہیں، جہانگیر ترین کو نہ کبھی اپنا لیڈر مانا تھا اور نہ ہی وہ میرے لیڈر ہیں۔ شہزاد اکبر پر الزام سوچ سمجھ کر نہیں لگایا تھا وہ فی البدیع میرے منہ سے نکل گیا تھا، انسان کو جب اپنی غلطی کا احساس ہو تو سافٹ وئیر اپ ڈیٹ ہو جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جہانگیر ترین ہمارے لیے بڑے قابل احترام ہیں لیکن پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) میں کوئی دھڑا نہیں ہے، جو عمران خان کے ساتھ کھڑا ہے وہ پی ٹی آئی کا حصہ ہے اور جو عمران خان کے ساتھ نہیں وہ پی ٹی آئی کا حصہ نہیں ہے۔ میری وجہ سے اگر عمران خان کی دل آزاری ہوئی ہے تو میں ان سے بھی معذرت خواہ ہوں۔
صوبائی وزیر جیل فیاض الحسن چوہان کا اس موقع پر کہنا تھا نذیر چوہان کی ضمانت اللہ کے فضل و کرم سے ہوگئی ہے، پچھلے کئی ماہ سے ایک تنازع چل رہا تھا اور اعلیٰ قیادت کو اعتماد میں لے کر میں نے اپنا کردار ادا کیا۔ شہزاد اکبر نے انتہائی مثبت انداز میں ثالثی کے کردار ادا کرنے میں مدد کی، نذیر چوہان کا بھی بہت بڑا کردار رہا اور انہوں نے میری تجاویز پر بھی عمل کیا۔انہوں نے کہا کہ ہمارا کوئی اختیار نہیں کہ ہم کسی کے عقیدے پر اعتراض کریں اور تحقیقات کریں، شہزاد اکبر نے وضاحت کر دی ہے کہ وہ ختم نبوت پر مکمل یقین رکھتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: چیئرمین سینٹ ایرانی صدر کی تقریب حلف برداری میں شرکت کیلئے مشہد روانہ