مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچا ترجیح ہے۔چیئر مین نیب۔انکوائریوں اور ریفرنس کی منظوری

Aug 04, 2021 | 19:51:PM

 (24نیوز)نیب نے پراجیکٹ ڈائریکٹرپسنی فش ہاربر اتھارٹی و دیگر کےخلاف بدعنوانی کاریفرنس دائر ،5انوسٹی گیشنز ، 11انکوائریز کی منظوری دیدی ہے جبکہ چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا کہ میگا کرپشن مقدمات کے ملزمان کو قانون کے مطابق منطقی انجام تک پہنچانا نیب کی اولین ترجیح ہے ۔
قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس قومی احتساب بیورو کے چئیرمین جسٹس جاوید اقبال کی زیرصدارت نیب ہیڈکوارٹر ز اسلام آبادمیں منعقد ہوا۔اجلاس میں حسین اصغر، ڈپٹی چئیرمین نیب،سید اصغر حیدر،پراسیکوٹر جنرل اکاﺅنٹ بیلیٹی، نیب،ظاہر شاہ،ڈی جی آپریشنز، نیب اور دیگر سینئر افسران نے اجلاس میں شرکت کی۔ نیب کی یہ دیرینہ پالیسی ہے کہ نیب کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس کے بارے میں تفصیلات عوام کو فراہم کی جائیں جو طریقہ گزشتہ کئی سالوں سے رائج ہے جس کا مقصد کسی کی دل آزاری مقصود نہیں۔ نیب ایک انسان دوست ادارہ ہے جو قانون کے مطابق ہر شخص کی عزت نفس کا احترام کر نے پر سختی سے یقین رکھتا ہے۔نیب کی تمام انکوائریاں اور انوسٹی گیشنز مبینہ الزامات کی بنیاد پر شروع کی جاتی ہیں جوکہ حتمی نہیں ہوتیں۔
 نیب قانو ن کے مطابق تمام متعلقہ افراد سے بھی ان کا موقف معلوم کر نے کے بعدمزید تحقیقات کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کرتا ہے تاکہ انصاف کے تمام تقاضوں کو پورا کیا جائے۔ قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلا س میں منیر احمد پراجیکٹ ڈائریکٹرپسنی فش ہاربر اتھارٹی اور دیگر کے خلاف بدعنوانی کاریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی گئی۔ملزمان پر مبینہ طور پر اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے سرکاری فنڈز میں خردبردکا الزام ہے جس سے قومی خزانہ کو 412.18ملین روپے کا نقصان پہنچا۔ قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈکے اجلاس میں 5نوسٹی گیشنز کی منظوری دی گئی۔ جن میں میر عبد الغفورلہڑی سابق وزیر انڈسٹریز اینڈ کامرس ڈیپارٹمنٹ حکومت بلوچستان اور دیگر،نیشنل ہائی ویز اتھارٹی ضلع خضدار کے افسران /ا ہلکاران اور دیگر،کوئٹہ ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کے افسروں /اہلکاروں اور دیگر،فیڈرل لینڈ کمیشن،ریونیو ڈیپارٹمنٹ تحصیل ہارون آباد ضلع بھاولنگرکے افسران /اہلکاران اور دیگر،واپڈاواٹر ونگ اسلام آباد کے افسروں /اہلکاروں اور دیگر(کچھی کینال)کے خلاف انوسٹی گیشنز کی منظوری شامل ہے۔ قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈکے
 اجلاس میں 11 انکوائریز کی منظوری دی گئی۔جن میں سابق وزیر اعلیٰ پنجاب،سابق ایم این اے، سابق کمشنربہاولپور اور دیگر،کوئٹہ ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے افسروں /اہلکاروں اور دیگر،سکندر عمرانی سابق ضلعی ناظم نصیر آباداور دیگر،علی احمد مینگل سابق سیکرٹری سی اینڈ ڈبلیو ڈیپارٹمنٹ کوئٹہ اور دیگر،پاکستان سٹیٹ آئل کے اہلکاران اور دیگر، بلوچستان ریونیو اتھارٹی کوئٹہ کے افسران/اہلکاران اور دیگر، بلوچستان ڈویلپمنٹ اتھارٹی اوستہ محمد ضلع جعفرآباد کی انتظامیہ اور دیگر،محکمہ جنگلات جھل مگسی ضلع جعفر آباد کی انتظامیہ اور دیگر،قیصر شبیر،فیصل شبیر ڈائریکٹرز میسرز شجاع آباد آئل ملز،میسرز شبیر فیڈ ملز اور میسرز شجاع آباد ویونگ ملز اور دیگر،وائس چانسلرخواجہ فرید یونیورسٹی رحیم یار خان اور دیگر،ایڈمنسٹریٹر/کمشنر میٹرو پولیٹن کارپوریشن ملتان اور دیگرکے خلاف انکوائریز کی منظوری شامل ہے۔
قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈکے اجلاس میں داود خلجی سابق ڈپٹی کمشنر کوئٹہ اور دیگر،نواب محمد خان شاہوانی وزیرسروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ بلوچستان کے خلاف انکوائریزقانون کے مطابق اینٹی کرپشن بلوچستان کو بھیجنے کی منظوری دی گئی۔قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈکے اجلاس میں مخدوم ذادہ سید باسط احمد سلطان رکن قومی اسمبلی مظفر گڑھ اور دیگر،میسرز فاطمہ گروپ آف کمپنیز کے ڈائریکٹرز/سی ای اوز اور دیگر کے خلاف انکوائریز اب تک کے عدم ثبوت کی بنیاد پر قانون کے مطابق بند کرنے کی منظوری دی گئی۔قومی احتساب بیورو کے چئیرمین جسٹس جاوید اقبال نے کہا کہ میگا کرپشن مقدمات خصوصا شوگر، آٹا، منی لانڈرنگ، جعلی اکانٹس، اختیارات کا ناجائز استعمال، آمدن سے زائد اثاثے، غیر قانونی ہاسنگ سوسائٹیز اور مضاربہ سکینڈل کے ملزمان کو قانون کے مطابق منطقی انجام تک پہنچانا نیب کی اولین ترجیح ہے۔نیب نے گزشتہ تین سالسے زائد عرصہ میں 533 ارب روپے بلواسطہ اور بلاواسطہ طور پربدعنوان عناصر سے برآمد کئے جو کہ ایک ریکارڈ کامیابی ہے۔چئیرمین نیب نے کہا کہ نیب بزنس کمیونٹی کی ملک کی ترقی کیلئے خدمات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔چئیرمین نیب نے کراچی،لاہور،اور اسلام آباد کے علاوہ نیب ہیڈکوارٹرز میں بزنس کمیونٹی کے رہنماں سے ملاقات کی اور ان کے مسائل حل کرنے کیلئے نہ صرف فوری اقدامات اٹھاتے ہوئے انکم ٹیکس،سیلز ٹیکس اور انڈرانوائسنگ کے مقدمات ایف بی آر کو بھجوادئیے بلکہ نیب ہیڈ کوارٹر اسلام آبادمیں ایک ڈائریکٹر کی سربراہی میں بزنس کمیونٹی کے مسائل کے حل کے لئے سپیشل ڈیسک قائم کیا جس پربزنس کمیونٹی کے رہنماں نے چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال کا شکریہ ادا کیا۔انہوں نے کہاکہ بیوروکریسی کسی بھی ملک کیلئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔ قومی احتساب بیورو بیوروکریسی کا نہ صرف احترام کرتا ہے بلکہ ان کی خدمات کو قدر کی نگا ہ سے دیکھتا ہے۔انہوں نے کہاکہ نیب کے 1273 ریفرنسزمعزز احتساب عدالتوں میں زیر سماعت ہیں جن کی مالیت تقریبا 1300 ارب روپے ہے۔ چئیرمین نیب نے کہا کہ پلی بارگین کی منظوری معزز احتساب عدالت دیتی ہے۔ پلی بارگین میں ملزم نہ صرف اپنے جرم کا اعتراف کرتا ہے بلکہ ملک و قوم کی لوٹی گئی رقوم کی واپس کرتا ہے۔ نیب نے اپنے قیام سے اب تک814 ارب روپے بدعنوان عناصر سے بلواسطہ اور بلا واسطہ طور پر برآمدکئے ہیں جو کہ ایک ریکارڈ کامیابی ہے۔چئیرمین نیب جسٹس جاوید اقبال نے کہا کہ نیب غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیوں /کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹیوں اور مضاربہ سیکنڈلز کے ملزموںسے عوام کی لوٹی گئی رقوم کی واپسی کیلئے نہ صرف سنجیدہ کاوشیں کر رہا ہے بلکہ نیب نے اربوں روپے غیر قانونی ہاسنگ سوسائٹیوں /کوآپریٹو ہاسنگ سوسائٹیوں کے ملزموں سے بر آمد کر کے متاثرین کو واپس کئے ہیں جس پر متاثرین نے نیب کا شکریہ ادا کیا۔چئیرمین نب نے کہاکہ نیب اقوام متحدہ کے انسداد بدعنوانی کنونشن کے تحت پاکستان کا فوکل ادارہ ہے۔اس کے علاوہ نیب سارک اینٹی کرپشن فورم کا چئیرمین ہے۔نیب کی کارکردگی کو معتبر قومی اور بین الاقوامی اداروں جن میں ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل پاکستان،ورلڈ اکنامک فورم،گلوبل پیس کینیڈا،پلڈاٹ اور مشال پاکستان نے سراہا ہے جبکہ گیلانی اینڈ گیلپ سروے کے مطابق 59فیصد افراد نے نیب پر اعتماد کا اظہار کیا۔نیب دنیا کا واحد ادارہ ہے جس کے ساتھ چین نے انسداد بد عنوانی کے لئے ایم او یو پر دستخط کئے جو کہ نیب کے لئے اعزاز کی بات ہے۔

مزیدخبریں