(ویب ڈیسک ) چیئر مین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کیلئے درد سر سمجھے جانے والے توشہ خانہ کیس میں وکیل الیکشن کمیشن نے حتمی دلائل کا آغاز کر دیا ، امجد پرویز نے عدالت کو بتایا کہ عمران خان نے تحائف کی لسٹ کو تسلیم کیا ہے ۔
تفصیلات کے مطابق ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں توشہ خانہ کیس کی سماعت شروع ہو گئی، ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور سماعت کر رہے ہیں جبکہ الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز اور پی ٹی آئی چیئرمین کے وکیل نیاز اللہ نیازی عدالت میں پیش ہوئے ہیں،اس موقع پر نیاز اللہ نیازی نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی اپیلیں سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ میں زیرِ التوا ہیں، درخواست ہے اسلام آباد ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ کے فیصلے کا انتظار کر لیں ،جج ہمایوں دلاور نے کہا کہ میں نے آج کا وقت دیا تھا، خواجہ حارث کی مرضی ہے دلائل دیں یا نہ دیں ، اس پر نیاز اللہ نیازی نے کہا کہ ہم دلائل دیں گے لیکن دیگر عدالتوں میں ہمارے کیسز لگے ہوئے ہیں۔
وکیل الیکشن کمیشن کے دلائل
اس کے بعد جج ہمایوں دلاور کی ہدایت پر الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز کی جانب سے حتمی دلائل شروع کردیے گئے،امجد پرویز کی جانب سے اعلیٰ عدلیہ کے مختلف فیصلوں کا حوالہ دیا گیا تو جج نے ریمارکس دیے کہ آپ جو کاپیاں دے رہے ہیں وہ تصدیق شدہ نہیں ہیں ، اس پر الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ تصدیق شدہ کاپیاں میرے پاس ہی ہیں، اس وقت فوٹو کاپی دکھا رہا ہوں۔
الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ چیئرمین پی ٹی آئی نے تحائف کی لسٹ کو تسلیم کیا، چیئرمین پی ٹی آئی نے 2018-19کے تحائف 20فیصد قیمت ادا کرکے لئے،کہا گیا کہ جیولری کے تمام تحائف چیئرمین پی ٹی آئی کی اہلیہ کو ملے، فارم بی میں جیولری کے کالم میں کچھ نہیں لکھا گیا،توشہ خانہ سے لئے تحائف اور قومی خزانے میں جمع کروایا چالان بھی ریکارڈ کا حصہ ہیں، تحائف کی شناخت کا معاملہ عدالت کے سامنے ہے ،چیئرمین پی ٹی آئی نے اپنے جواب میں تسلیم کیا کہ کون کون سے تحائف انہوں نے لئے، 58 تحائف چیئرمین پی ٹی آئی کو بطور وزیراعظم اور ان کی اہلیہ کو ملے، چیئرمین پی ٹی آئی کے مطابق 2کروڑ 16لاکھ 64ہزار 600روپے کے 4تحائف خریدے،کف لنکس، ایک گھڑی، ایک انگوٹھی، رولیکس گھڑیاں اور قیمتی موبائل تحائف میں شامل ہیں۔
وکیل الیکشن کمیشن نے کہاکہ چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا شکایت کنندہ نے کوئی شہادت نہیں دی کہ تحائف کی مالیت 107ملین روپے تھی، شکایت کنندہ نے چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف شواہد پیش کئے ہیں،امجد پرویز نے کہاکہ چین، لاکٹ، بریسلٹ، ایئررنگز جیولری نہیں ہے تو کیا ہے ،چیئرمین پی ٹی آئی نے کہاکہ 58ملین روپے سے فروخت تحائف کی قیمت نکالیں تو وہ کچھ اور بنتی ہے،چیئرمین پی ٹی آئی کی یہ بات بھی غلط ہے ، 30جون رات 12بجے اثاثہ جات ظاہر کرنے کا دروازہ بند ہو جاتا ہے،ٹیکس ریٹرن پبلک دستاویز نہیں ہے، ٹیکس ریٹرن کی کاپی لینا جرم ہے، کیونکہ کانفیڈینشل دستاویزات ہوتے ہیں۔
عمران خان کے پاس ایک تولہ سونا نہیں ؟
الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ ٹیکس ریٹرن میں توشہ خانہ کا لفظ لکھا ہے لیکن فارم بی میں توشہ خانہ کے تحائف نہیں لکھے، چیئرمین پی ٹی آئی 3 گھروں کے مالک ہیں اور 3 کنال کا گھر اہلیہ کا ہے، 4 سالوں میں تینوں گھروں کی قیمت چیئرمین پی ٹی آئی نے 5 لاکھ ظاہر کی ہے,انہوں نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کے پاس فارم بی کے مطابق اپنی ایک بھی گاڑی نہیں،وکیل امجد پرویز نے کہا کہ 4 سالوں کے فارم میں ایک تولہ جیولری بھی ظاہر نہیں کی، صرف 4 بکریاں ہر سال چیئرمین پی ٹی آئی نے ظاہر کیں، 30 جون کو تمام اثاثہ جات لاک ہو جاتے، مطلب اثاثہ جات ان کے پاس ہیں۔
آپ نے تو کبھی گھڑی نہیں خریدی ؟جج ہمایوں دلاور کا امجد پرویز سے استفسار
سماعت کے دوران جج ہمایوں دلاور نے وکیل امجد پرویز سے سوال کیا کہ آپ نے تو کبھی گھڑی نہیں خریدی؟ اس پر امجد پرویز کی جانب سے دیے گئے جواب پر عدالت میں قہقہے لگے، انہوں نے کہا کہ میں نے گھڑی خریدی ہے لیکن توشہ خانہ سے نہیں خریدی۔
آج آخری دن !بات ختم ؛جج ہمایوں دلاور
عدالت میں جج ہمایوں دلاور نے وکیل پی ٹی آئی سے کہا کہ آج حتمی دلائل کا آخری دن ہے، آپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ آج تمام دلائل لاک ہو جائیں گے، درخواست اگر منظور ہو گئی تو بات ہی ختم، دوسری صورت میں آپ حتمی دلائل دیں اور اچھے طریقے سے دیں ، جج ہمایوں دلاور نے پی ٹی آئی کے وکیل سے کہا کہ آپ نوجوان ہیں، آپ کو دیکھ کر خوشی ہوتی ہے، خواجہ حارث آ جائیں گے تو پھر پنچنگ کریں گے،اس کے بعد جج ہمایوں دلاور نے توشہ خانہ کیس کی سماعت میں ساڑھے 11 بجے تک وقفہ کردیا۔