(24 نیوز)پیپلز پارٹی کا پی ڈی ایم سے بائیکاٹ؟ نیئر بخاری نے ساری کہانی کھول دی۔
24 نیوز کے پروگرام’10تک‘ میں میزبان ریحان طارق سے گفتگو کرتے ہوئےپیپلز پارٹی کے رہنما نئیر بخاری نے کہا ہے مردم شماری کے حوالے سے وزیراعظم کے بیان سے تضاد ضرور ہوا ہے لیکن ابھی اس مسئلے کو سی سی آئی اے کے اجلاس میں آنا ہے۔دیکھا جائے گا کہ انتخابات کو نئی حلقہ بندیوں کے تحت کروانا ہے یا نہیں کیونکہ یہ جو مردم شماری ہوئی ہے، اس میں سندھ اور خصوصًا کراچی میں ایک سوالیہ نشان ہے ،اس مسئلے کو سی سی آئی اے کے اجلاس اٹھایا جائے گا کیونکہ سندھ میں موجود پیپلز پارٹی کو اس پر کئی اعتراضات ہیں۔ اس اجلاس میں سندھ کے وزیراعلیٰ اس مسئلے کے بارے میں بات کریں گے۔
انتخاب پرانی حلقہ بندیوں پر ہوں گے یا نئی؟اس حوالے سے انکا کہنا تھا کہ اس طرح کے مسئلے ہر ملک میں ہوتے رہتے ہیں سب سے کمال یہ ہے کہ ہمیں اس سے نکلنا کیسے ہے؟ ملک کو اس طرح کے مسائل سے نکالنا ایک لیڈر کا کام ہوتا ہے، سی سی آئی اے کے اجلاس میں اس پر بحث ہوگی۔ حکومت سے مراد ہے مکمل کابینہ۔ نہ کہہ ایک انسان۔ وہ تو انہوں نے کسی سوال کے جواب میں ایسا کہہ دیا۔اس کا فیصلہ مکمل کابینہ میں ہونا ہے پارلیمنٹ نے کرنا ہے اور سی سی آئی اے کے اجلاس میں ہونا ہے اس میں ہمیں جلدی نہیں کرنی چاہئے اور فیصلے کا انتظار کرنا چاہئے۔
ضرور پڑھیں :وزیراعظم شہبا زشریف آرمی چیف کے گن کیوں گاتے ہیں؟
سینیٹ میں جو اتنی تیزی سے بل پاس ہورہے ہیں اور رضا ربانی کھر کے سینیٹ کاپی پھاڑنے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ اور سینیٹ کے کچھ اپنے اصول ہیں اسکو فالو کرنا ہوتا ہے اور یہ جو ترمیم ہورہی ہیں اس میں آپ نے جو قانون پاس کرنا ہو اس میں تھوڑی بہت ترمیم کرنی پڑتی ہے۔ لوگ ایسے ہی شوشا چھوڑ رہے ہیں کہ پارلیمان اپنے ہاتھ کاٹ کے کسی اور کو مضبوط کررہی ہے اس بات سے میں اتفاق نہیں کرتا۔ نگراں سیٹ اپ کو اتنے اختار ہونے ہیں جتنے ایک نگراں حکومت کے پاس ہوتے ہیں۔
یہ سوال میں اس منسٹر سے کرتا ہوں جس نے یہ بل پیش کیا کہ آپ ایک اتحادی حکومت میں ہیں کیا آپ کا حق نہیں بنتا کہ آپ سب کو اعتماد میں لیں۔ ہر پارٹی کا پارلیمنٹیرین لیڈر موجود ہے چاہے وہ ایک آدمی پرمشتمل پارٹی ہو یا اس میں کافی لوگ ہوں۔ ان سب کو اعتماد میں لینا اسکا حق بنتا تھا۔پیپلز پارٹی کے علاوہ کوئی اور جماعت نہیں چاہتی کہ الیکشن وقت پر ہوں کیونکہ ہم نے اس آئین کے لیے بڑی قربانیاں دی ہیں شہادتیں قبول کی ہیں پھانساں قبول کی ہیں جیل کوڑے کیا کچھ برداشت نہیں کیا
اس ملک کے لیے سب سے زیادہ ہم نے قربانیاں پیش کی ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ 1973 کے آئین کو بہال کرکے اس کے مطابق چلنا چاہیے۔سیاست ایک آزاد خیال عمل ہے ہر انسان کا جمہوری حق ہے کہ وہ اپنی مرضی سے کسی بھی پارٹی میں جا سکتا ہے، جس پارٹی میں اسکو اچھا لگے گا وہ اس میں شامل ہوگا یا جو پارٹی اس کو قبول کرے گی وہ اس میں جائے ہوگا۔
نگراں سیٹ اپ کے حوالے سے غصے میں انکا کہنا تھا کہ کیا وزیراعظم یا پارلیمنٹ ہاؤس آپ لوگوں کو جواب دہ ہے؟ کیا یہ فیصلہ ان لوگوں نے نہیں کرنا جو اس میں بیٹھے ہیں کیا وہ اس کے ذمہ دارنہیں ہیں ۔نگراں وزیراعظم کے نام کے حوالے سے انکا کہنا تھا کہ جب فیصلہ ہوگا ہم اسکا نام بتا دیں گے، ہم کسی کو جواب دہ نہیں ہیں۔ جب فیصلہ ہوگا اسی ٹائم بتا دیا جائے گا کہ فلاں شخص کا نام ہم نے فائنل ہوگیا ہے۔
جب ہمیں اتنی جلدی نہیں لوگوں کو پتہ نہیں کیوں اتنی جلدی ہے اس نگراں سیٹ اپ کی۔ ہم اس کا آخری ٹائم پر اعلان کردیں گے۔اینکرکے سوال پر غصے میں جواب دیتے ہوئے کہ کہ آپ زیادہ ہوشیار بننے کی کوشش نہ کریں یہ سوال آپ وزیراعظم سے کریں فیصلہ انہوں نے ہی کرنا ہے اگر صدر مملکت دستخط نہیں کرے گا تو اس پہ ںوٹ آجائے گا اس میں کوئی ایسی بات نہیں ہے۔