(24نیوز)امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہاہے کہ یہ دھرنا ہر گھر کا دھرنا بن چکا ،پر امن طور پر موجود ہے تو اسکو کمزوری نہ سمجھیں،وزیر اعظم صاحب الٹے سیدھے بیان نہ دیئے جائیں،ہم پر امن ہیں مگر مری روڈ سے آگے بڑھنے کا آپشن موجود ہے ،کراچی میں دھرنا دے دیا گیا جلسہ کل ہو گا۔
راولپنڈی میں دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ ہم آئی پی پیز معاہدوں کو نہیں مانتے،بعض لوگ حکومت کی زبان بولتے ہوئے کہتے ہیں معاہدے واپس نہیں ہوسکتے،جو لوگ کہتے ہیں تعلیم دینا حکومت کا نہیں پرائیویٹ سیکٹر کا کام ہے وہ یہ بکواس کرتے ہیں،معیاری تعلیم خیرات نہیں ہمارا حق ہے جو چھین کر لیں گے،تعلیم، صحت، امن فراہم کرنا ریاست کی ذمےداری ہے۔ان کاکہناتھا کہ پاکستان میں امن وامان کی صورتحال سب کے سامنے ہے،سندھ اور کچے میں ڈاکو راج ہے ،یہ حکومتی سرپرستی کے بغیر ممکن نہیں۔
امیر جماعت اسلامی نے کہاکہ آج نو دن مکمل ہو چکے ہیں،لوگ سمجھتے تھے پاکستان میں کوئی ایسی آواز نہیں جو اس ظلم کیخلاف کھڑی ہو ،کبھی بجلی کبھی پیٹرول قیمتوں میں اضافہ کر دیا جاتا ہے ،اگر کسی سیاستدان یا فوجی یا بیوروکریٹ کے گھر میں شادی ہو تو شرکا میں پروٹوکول کی گاڑیاں زیادہ ہوتی ہیں،پروٹوکول خود یہاں پر پولیس کو حاصل ہے تیس سے چالیس فیصد نفری اسی پر لگائی گئیں ہے ،امن و امان کی صورتحال اسی وجہ سے خراب ہوتی ہے ،اس نظام میں چند لوگوں کو حق حاصل ہے کہ وہ سرکاری اداروں اور پولیس کو استعمال کر سکتے ہیں،بڑی بڑی گاڑیاں اور پیٹرول ان کو ملتا ہے ،انکی بیگمات اور ان کے بچوں کو مکمل سہولیات ملتی ہیں،دوسری طرف یہ حال ہے جس پر پچیس کروڑ عوام کا حق ہے انکی تعلیم بھی معیاری ہونی چاہیئے ۔
ان کاکہناتھا کہ یہ بات ہمارا دستور کہتا ہے ،سرکاری سکولوں میں معیاری تعلیم نہیں ملتی،تیرہ ہزار سکول نجی سیکٹر کے حوالے کیا جا رہا ہے ،سرکار نے خود ناکامی کا اعتراف کیا،تعلیم کا بجٹ صوبوں میں موجود ہے ،تعلیم کے بجٹ میں اصافہ کیا گیا جو کرپشن کی نظر ہو جاتا ہے ،غریب اور متوسط طبقے کو سہولیات میسر نہیں،آپ کو ایسے لوگ ملیں گے جو حکومت کی زبان بولتے ہیں کہتےہیں ایسا ممکن نہیں،آئی پی پیز کی طرف نہیں آتے ،جو چند لوگوں نے ملکر فیصلہ کر دیا وہ سب کی قسمت ہے ،ان کے خلاف کچھ نہیں ہو سکتا جنہوں نے ملک کا بیڑہ غرق کیا ہے ۔
امیر جماعت اسلامی نے کہاکہ 2کروڑ باسٹھ لاکھ بچے سکولوں سے باہر ہیں،چند فیصد یونیورسٹیوں میں داخلہ لے پاتے ہیں،یہ دھرنا پاکستانی قوم میں شعور میں اضافے کا سبب بن رہا ہے ،تعلیمی حق چھین کر رہیں گے،تعلیم صحت انصاف سب حکومتی ذمہ داری ہوتی ہے ،ریاست اسٹیبلشمنٹ یا فوج یا حکومت کا نہیں بلکہ عوام کا نام ہے اسی کو جمہوریت کہتےہیں،عوام کی رائے کے بغیر کوئی حکومت نہیں کر سکتا ،ہم بولیں گے اور پوری قوت سے بات کرینگے،کوئی قبول کرے نہ کرے اپنا حق حاصل کرینگے۔
حافظ نعیم الرحمان کاکہناتھا کہ کیا پاکستان میں امن موجود ہے ؟ کے پی والے امن مانگ رہے ہیں،لوگ اپنے پیاروں کی واپسی مانگتے ہیں،کراچی اور سندھ میں جرائم ہو رہے ہیں،کچے کے علاقے پر ڈاکو راج ہے،بڑے سردار ان ڈاکوؤں کی پشت پناہی کرتے ہیں،ہم اگر حق کیلئے بات نہیں کریں گے تو اسکا مطلب ہم کسی کے غلام بن گئے ،ہم کسی کی بات نہیں مانیں گے ،زمینی خداؤں کو سمجھنا چاہیئے ہم انکی بات نہیں مانیں گے ،ہم جانے کیلئے نہیں آئے ایک ہی صورت میں جائینگے ہمارے مطالبات مان لئے جائیں،بجلی ، ٹیکس ، پروفیشنل کی حوصلہ شکنی ہے ،آئی پی پیز کا دھندا قابلِ قبول نہیں،شاہ خرچیاں کنٹرول کرنی ہونگی،کہا جاتا ہے مطالبات جائز ہیں مگر قابلِ قبول نہیں،گاڑیاں تیرہ سو سی سی کرنے سے شہباز شریف کو کوئی بیماری نہیں لگے گی،بڑی گاڑیاں کا آکشن کر دیا جائے جاگیرداری پر ٹیکس لگایا جائے ،مڈل کلاس پر ٹیکس نہ لگایا جائے ،مطالبہ واضح ہے مراعات نہیں عوام کو ریلیف دیا جائے ۔
ان کاکہناتھا کہ خواتین کا جلسہ رکھا تو پنڈال بھر گیا تھا آج بھی ایسا ہی ہوا ،یہ دھرنا ہر گھر کا دھرنا بن چکا ،پر امن طور پر موجود ہے تو اسکو کمزوری نہ سمجھیں،وزیر اعظم صاحب الٹے سیدھے بیان نہ دیئے جائیں،ہم پر امن ہیں مگر مری روڈ سے آگے بڑھنے کا آپشن موجود ہے ،کراچی میں دھرنا دے دیا گیا جلسہ کل ہو گا۔ٹیسوری صاحب آپ زرداری کے نمائندے ہیں مگر پورے کراچی لاہور پشاور میں بھی دھرنا ہو گا ،لاہور کا دھرنا بھی کل یا پرسوں ہو جائے گا اسے وزیر اعلیٰ ہاؤس میں رکھا جائے تو بہتر ہو گا ،اب تو خواتین ڈی چوک جانے کی بات کر رہی ہیں ادھر بھی جائیں گے ،ساری شاہراؤں پر بیٹھیں گے بجلی کے بلوں کا بائیکاٹ کرنے کا اعلان بھی ہو سکتا ہے ،ہم تو ڈی چوک پہنچ چکے تھے ،اب تو تاجر بھی کہہ رہے ہیں بل نہ جمع کروایا جائے ،جوں جوں دھرنا طویل ہو گا چیخیں نکلیں گی جیسے کل وزیراعظم کی نکلیں،ہماری یہ سیاست لوگوں کی خدمت کی سیاست ہے ہم اس پر فخر کرتے ہیں،ان کاکہناتھا کہ اب سارے نوجوان تو بیرون ملک نہیں جا سکتے ،تعلیمی اداروں میں نشہ پر لگا دیا جاتا ہے،اسماعیل ہانیہ شہید ہو گئے پوری دنیا کے مسلمانوں کو متحد ہونا چاہئے تھا،لیکن ایک فرقے نے سوشل میڈیا پر اُسے شیعہ سنی میں تفریق کرنے کی کوشش کی،دین ریاست کا نام ہے اور ہمیں فخر ہے ،جماعت اسلامی درس و تدریس کا کام کرتی ہے تعلیم کا کام کرتی ہے،لیکن اس یہ مطلب نہیں کے ہم سیاست نہیں کرتے،حماس کے جو لوگ ہے کیا ان سے زیادہ دین کون جانتا ہو گا ،جہاں روز شہداتیں ہو رہی ہے دین کو سیکھنا ہو تو ان سے سیکھو،انشاء اللّٰہ اب جماعت اسلامی کی اِس جدو جہد کو کوئی نہیں روک سکتا،حکومت کو کہتا ہو آؤ ہمارے ساتھ سٹیج پر مذاکرات کرو،اب تمھاری دلیل ختم ہو چکی ہے ،آؤ اور بتاؤ کہ کیوں تم اپنی مراعات ختم نہیں کرتے کیوں تم آئی پی پیز پر پابندی نہیں لگاتے،اگر نہیں آو گے تو یہ دھرنا جاری رہے گا مہینہ لگے یا سال۔