(حاشر احسن) سیکرٹری اطلاعات جماعت اسلامی پاکستان قیصر شریف نے آئی پی پیز کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئی پی پیز کی وجہ سےبجلی کی قیمت میں بہت اضافہ ہو گیاہے۔
ترجمان جماعت اسلامی قیصر شریف کا کہنا ہے کہ پاور ڈویژن اور ملحقہ اداروں کے اکاؤنٹس کی آڈٹ رپورٹ سب کے سامنے ہیں، پاکستان میں آئی پی پیز سے بجلی کی قیمت میں بہت اضافہ ہو گیا ہے،حکومت نے اس طریقہ کار کا درست استعمال نہیں کیا,حکومت نے بجلی کی قیمت کا تعین اور حکومت گارنٹی کا غلط استعمال پوشیدہ مفادات اور سیاسی اثر و اسوخ کے تحت کیا ۔
انہوں نے کہا کہ بجلی کی بڑھتی ہوئی پیداواری صلاحیت7 فیصد سالانہ کے مقابلے میں بجلی کی ڈیمانڈ میں 5 فیصد سالانہ اضافہ ہو سکا,اس فالتو بجلی کی کھپت کا کوئی انتظام نہ تھا اور نہ ہی کیا گیا,2013 سے 2023 میں پیداواری اداروں کو کی جانے والی ادائیگیاں یہ ظاہر کرتی ہیں کہ بجلی کی لاگت کے مقابلے میں ادائیگیاں کپیسٹی پیمنٹ کی مد میں زیادہ کی گئیں،بجلی کی پیداوار کو منتقل کرنے اور ڈسٹریبیوشن کا نظام بھی ناکافی ہے، اس وجہ سے بجلی کو استعمال میں نہیں لایا جا سکتا اور کپیسٹی پیمنٹ کا بوجھ حکومت کو اٹھانا پڑتا ہے،ٹرانسمیشن سسٹم صرف 23 ہزار میگا واٹ کا لوڈ اٹھا سکتا ہے جبکہ پیداواری صلاحیت 36 ہزار میگا واٹ تک بڑھا لی گئی،امپورٹڈ فیول آئل پر بجلی پیدا کرنے کے پلانٹس پر زیادہ دارومدار رکھا گیا ہے، امپورٹڈ کوئلے سے بجلی بنانے کے فرسودہ طریقے والی ٹیکنالوجی پر انحصار کیا گیا،1994 کی پاور پالیسی میں فرنس آئیل اور گیس سے بجلی پیدا کرنے والے پلانٹس کو مراعات دی گئی،یہ مراعات پانی سے بجلی پیدا کرنے والے پلانٹس کو دینی چاہیں تھیں تاکہ ایک اچھے اور سستے پیداواری مکس کو استوار کیا جا سکتا۔
ترجمان جماعت اسلامی نے مزید کہا کہ درآمد شدہ آر ایل این جی اور درآمدی کوئلے سے بجلی پیدا کرنے والے پلانٹس ملک کو ہمیشہ ہی مہنگی بجلی مہیا کریں گے،ملک میں پن بجلی کے پیداواری پلانٹس پر عدم سیاسی اتفاق کی وجہ سے مہنگی بجلی نے سرکلر ڈیٹ اور ادائیگیوں کے بوجھ میں اضافہ کیا ہے جو مسلسل جاری ہے،بجلی کی خریداری میں بھی مہنگے پاور پلانٹ سے خریداری بے اصولی سے کی گئی ہے،اس میں متعلقہ اداروں کی بے ضابطگی کا بہت عمل دخل ہے جن کی وجہ سے صارفین کو مہنگی بجلی مہیا کی گئی، اینول ڈیپینڈیبل کپیسٹی ٹیسٹ بجلی پیدا کرنے والے ہر پلانٹ کا سالانہ کپیسٹی ٹیسٹ لازمی ہوتا ہے، ان پلانٹس کو کپیسٹی پیمنٹس خلاف سے ضابطہ دی جاتی رہی ہیں،حکومتی پالیسی کا ایسے انداز میں بنانا ملک کے معاشی ڈھانچے کو ہلا کر رکھ دیتا ہے، ڈسکو کمپنیز کو ریونیو اکٹھا کرنے کے لیے درست طریقہ کار اختیار کرنے چاہیے اس کے لیے نیپرا انہیں ریوارڈ اور پینلٹی کے ٹارگٹ دے سکتا ہے، یہ اپنے نقصانات کم کر سکیں اور سرکلر ڈیٹ میں مزید اضافہ کا باعث نہ بنیں۔
یہ بھی پڑھیں: گیس کی بندش سے متعلق اہم اعلان