(24 نیوز) بھارت میں مشتعل کسان قائدین نے زرعی اصلاحات کے قوانین کی مخالفت کرتے ہوئے سرکار کی طرف سے کھانے کو ٹھکراتے ہوئے حکومت کو سخت پیغام دے دیا۔
تفصیلات کے مطابق بھارت میں فصلوں کی کم سے کم امدادی قیمت کی ضمانت کی فراہمی کے لئے کسانوں کی تنظیموں اور حکومت کے مابین مذاکرات کے چوتھے دور میں وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر ، خوراک کے وزیر پیوش گوئل اور وزیر مملکت برائے تجارت سوم پرکاش شریک ہوئے۔ حکومت کسان تنظیموں کے40 نمائندوں سے بات چیت کر رہی ہے۔اس میٹنگ کے دوران جو بارہ بجے سے جاری تھی ، جب کھانے کا وقت ہوا تو سرکار کی طرف سے کھانے کی دعوت دی گئی لیکن مشتعل کسانوں نے سرکاری کھانا ٹھکراتے ہوئے گردوارے سے لنگر منگوایا اور زمین پر بیٹھ کر کھانا کھایا۔ اس کے بعد دوبارہ بات چیت شروع کی۔
دوسری جانب بھاررتی پنجاب کے وزیر اعلیٰ کیپٹن امریندر سنگھ نے بھارت کی مرکزی حکومت سے نئے زراعتی قوانین کے سبب پیدا ہونے والی صورتحال کو جلد حل کرنے اور ان قوانین پر نظر ثانی کی اپیل کی ہے، انہوں نے دہلی میں مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ سے ملاقات کرکے کسانوں کے مسئلے کو فوری طور پر حل کرنے کے لئے کوئی راستہ تلاش کرنے کی اپیل کی ، انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال سے ریاست کی معیشت بری طرح متاثر ہورہی ہے اور اس سے قومی سلامتی کو شدید خطرہ لاحق ہے۔