(24نیوز)امریکا میں پیدا ہونے والی ایک ایسی بچی آج کل خبروں میں ہے جس کی ’پیدائشی عمر‘ 28 سال ہے کیونکہ اسے اکتوبر 1992 میں تب منجمد کردیا گیا تھا جب وہ پیدا نہیں ہوئی تھی بلکہ ناپختہ جنین (ایمبریو) کی شکل میں اس کی نشوونما شروع ہوئی تھی۔
امریکی ریاست ٹینیسی میں پیدا ہونے والی بچی، جس کا نام ”مولی ایورٹ گبسن“ رکھا گیا ہے، ایمبریو والے مرحلے پر ہی بہت احتیاط سے منجمد کردی گئی تھی جسے اس سال فروری میں (غیرمنجمد کرنے کے بعد) ٹینا گبسن کے رحم میں منتقل کیا گیا۔ آخرکار 26 اکتوبر کو اس حمل کے نتیجے میں 6 پاؤنڈ اور 13 اونس کی صحت مولی ایورٹ گبسن پیدا ہوئی۔ا س سے قبل 2017 میں ”مولی“ کی بڑی بہن ”ایما رین گبسن“ نے بھی ان ہی خاتون کی کوکھ سے جنم لیا تھا جبکہ اسے بھی اس کی پیدائش سے تقریباً 24 سال 6 مہینے پہلے، ایمبریو کی شکل میں منجمد کیا گیا تھا۔ منجمد ایمبریو سے اتنے طویل عرصے بعد کسی بچے کی پیدائش ایک بڑا ریکارڈ تھی جسے ایما کی اپنی ہی بہن مولی نے 3 سال بعد توڑ دیا۔
دلچسپی کی بات یہ ہے کہ ان دونوں بچیوں کے ایمبریو آج سے 28 سال پہلے ایک نامعلوم امریکی جوڑے نے ”نیشنل ایمبریو ڈونیشن سینٹر“ میں جمع کروائے تھے کیونکہ وہ ان بچیوں کو پیدا کرنا نہیں چاہتے تھے جبکہ ان دونوں ایمبریوز کو ضائع کرنا بھی نہیں چاہتے تھے۔بتاتے چلیں کہ عیسائی عقیدے کے مطابق، حمل کے پہلے دن سے ہی کسی انسان میں ”روح“ موجود ہوتی ہے لہٰذا ناپختہ جنین یا اس سے بھی پہلے کے ابتدائی بارور خلیات کو تلف کرنا بھی کسی انسان کو قتل کرنے سے کم نہیں۔ امریکا میں ”نیشنل ایمبریو ڈونیشن سینٹر“ کے قیام کا مقصد بھی جنین کو ضائع ہونے سے بچانا ہے۔2017 میں ایک بے اولاد جوڑنے (بین گبسن اور ٹینا گبسن) نے ان میں سے ایک ایمبریو ”گود لینے“ کا فیصلہ کیا۔ ٹینا گبسن کو اس ایمبریو سے حاملہ کیا گیا جنہوں نے نومبر 2017 میں ایما کو جنم دیا۔ اس طرح وہ نہ صرف ”لے پالک جنین“ کی ماں بنیں بلکہ ساڑھے چوبیس سال سے منجمد ایمبریو کو غیر منجمد کرکے پیدا ہونے والے بچے کا عالمی ریکارڈ بھی قائم ہوا۔
تین سال بعد اسی جوڑے نے دوسرا ایمبریو بھی گود لے لیا اور یوں ٹینا دوسری بار ایک ایسی بچی کی ماں بن گئیں جسے ایمبریو کے مرحلے پر 28 سال پہلے منجمد کردیا گیا تھا۔ اس طرح مولی ایورٹ گبسن کی حقیقی عمر اسے ”جنم دینے والی والدہ“ یعنی ٹینا گبسن سے صرف 18 ماہ کم ہے۔ایمبریو کو طویل عرصے تک محفوظ رکھنے کےلیے منفی 238 ڈگری سینٹی گریڈ کے لگ بھگ درجہ حرارت پر، مائع نائٹروجن کے ماحول میں رکھا جاتا ہے۔ ایمبریو کو اتنے طویل عرصے تک منجمد رکھنے کے بعد پگھلانے پر، یعنی معمول کے درجہ حرارت پر واپس لانے پر اس سے صحت مند بچے کا پیدا ہوجانا اپنے آپ میں کئی سوال پیدا کررہا ہے۔اس سے ایک طرف تو انسان کے ”سخت جان“ ہونے سے متعلق نئے حقائق سامنے آرہے ہیں تو خود سائنسدانوں کےلیے یہ امر حیران کن ہے کہ آخر ایسا کیوں ہوتا ہے۔ وہ اس بارے میں اب تک کچھ نہیں جان پائے ہیں۔