سندھی ثقافت تاریخ کے آئینے میں

حافظہ فرسہ رانا

Dec 04, 2022 | 16:32:PM
فائل فوٹو
کیپشن: سندھی ثقافت تاریخ کے آئینے میں
سورس: گوگل
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

 (حافظہ فرسہ رانا)سندھ کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ اسلام اسی صوبے کے راستے برصغیر پاک و ہند میں داخل ہوا جس نسبت سے سندھ کو باب الاسلام کا درجہ حاصل ہے۔سندھ پاکستان کا وہ صوبہ ہے جس کی تہذیب کی داستان صدیوں پرانی ہے ۔ یہ حضرت لعل شہباز قلندرؒ اور شاہ عندالطیف بھٹائیؒ کی سر زمین ہے۔  شاہ بھٹائیؒ جن کے نغموں نے سارے دینا کو انسانیت کا پیغام دیا ۔ شاہ جو رسالو "آج بھی خدائے واحد کی حقیقی تعریف اور بلند اخلاقی قدروں کی لازوال دستا ویز مانی جاتی ہے۔محمد بن قاسمؒ کی آمد سے یہاں اسلام تعارف ہوا اور عرب کلچر اور مقامی سندھی کلچر کی آمیزش سے ایک سحر انگیز اسلامی ثقافت کی بنیاد پڑی۔سندھی ثقافت دن کا آغاز 2009  میں ہوا۔اس دن شہر وں اور قصبوں  کے افراد سندھی ٹوپی اور اجرک پہن کر صوبے کی ہزاروں سال قدیم ثقافت اور روایات سے محبت کا اظہار کر تے ہیں۔سندھی رقص اور سندھی لوک گیت ساری دنیا مین مقبول ہیں ۔ سندھ کا ہر فرد پاکستان کی محبت سےسر شار ہے ۔ سندھی ثقافت کو یاد رکھنے کے لیےیہ دن منایا  جاتا ہے۔

بعض تاریخی حوالوں سے سندھ کی تہذیب کو ہڑپہ کی تہذیب بھی قرار دیا جاتا ہے جس کے اہم مراکز ہڑپہ اور موئن جو دڑو تھے۔ قدیم لوگ پکی اینٹوں سے گھر بناتے اورکھڈی سے کپڑے بنتے تھے۔یہ لوگ مٹی کے برتن بنانے کے ماہر، کسان، جولاہے، کمہار اور مستری تھے جن کو وادی  سندھ کی تہذیب کا معمار کہا جاتا ہے۔ سوتی کپڑا وادی مہران کی ایجاد سمجھا جاتا ہے۔آثارِ قدیمہ کے ماہرین کے مطابق اُس وقت کے دستکار ہاتھ کی کھڈیوں پر بنے کپڑے کو 100 جڑی بوٹیوں سے رنگنے کے بعد انہی جڑی بوٹیوں کے ذریعے خاص رنگ تیار کر کے ٹھپے لگا کر اجرکیں بناتے تھے، جو سردیوں میں گرم اور گرمیوں میں ٹھنڈی رہتی تھیں۔ اسے استعمال کرنے والے لوگ مختلف قسم کی بیماریوں سے محفوظ رہتے تھے۔ آج اجرک صرف سندھ کی ثقافت ہی نہیں بلکہ ملک کے معاشرتی تہذیب و تمدن کی علامت بن چکی ہے، اور سیاسی و سماجی تقاریب میں شرکاء اور معزز مہمانوں کو تحفے کے طور پر پیش کرتے ہیں۔ اس طرح یہ ثقافتی ورثہ اب دنیا بھر کے ممالک میں اپنا ایک مقام چکا ہے۔

’سندھ کلچرل ڈے‘ یا ’سندھی ٹوپی اجرک ڈے‘ منانے کا رواج صرف پانچ سال پرانا ہے۔ لیکن اس حوالے سے منایا جانے والا جشن دیکھیں تو اس کے آگے عید بھی پھیکی پڑتی نظر آئے گی۔ روایتی گانوں کی دھنوں پر رقص، ڈھول اور دھمال، نئے نئے انداز کے کپڑے، لمبی لمبی ریلیاں، فتح کے نشان، ہوائی فائرنگ، جلوس، ہنگامے اور مبارکبادوں کا شور۔ یہ ان کے شعور کا مظہر ہے، اس روایت کو برقرار رکھنا چاہیے۔ دنیا ہماری ثقافت کو دیکھ ہمیں یہ بتاتی ہے کہ ہماری ثقافت قدیم بھی ہے اور جدید بھی۔

ہر سال دسمبر کے پہلے اتوار کو منایا جانے والے سندھی یوم ثقافت کو سندھ کے باسی عید کے تہوار کی طرح مناتے ہیں، اس سلسلے میں آج بھی ہر کوئی سندھ کے روایتی رنگوں میں رنگا ہوا ہے، سندھی ٹوپی اور اجرک زیب تن کیے سندھ کی ثقافت کو اجاگر کرنے کے ساتھ اس دن کو بھرپور انداز سے منایا جا رہا ہے، مختلف تقریبات میں سندھی ثقافتی ٹیبلو پیش کرکے یا علاقائی گیتوں پر والہانہ جھوم کر اپنی ثقافت سےمحبت کا اظہار کر تے ہیں۔کراچی کے مختلف مقامات پر سندھی کلچرل ڈے کے حوالے سے تقریبات میں بچے، بڑے اور نوجوان روایتی جوش و خروش کا مظاہرہ کر تے ہیں۔

نوجوان سندھی نغموں اور لوک دھنوں پر رقص کر تے ہیں جبکہ بچوں کی جانب سے ٹیبلو پیش کرکے سندھ کی ثقافت کے حسین رنگ کو اجاگر کرتے ہیں۔ نوجوان، بچے اور بوڑھے ان تقریبات میں شرکت کے لئے سندھی اجرک، ٹوپی اور لباس میں ملبوس ہوکر گھروں سے نکلتےہیں۔سندھ کی ثقافت کو اجاگر کرنے کے لئے موٹر سائیکل پر ریلیاں بھی نکالی جاتی ہیں جن پر سندھی ٹوپی، اجرک اور پگڑیوں میں ملبوس نوجوان سندھ کے لوک گیتوں کی دھنوں پر رقص کرتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔

سندھ کا کلچر بڑا سادہ مگر رلی کے سارے رنگوں کی آمیزش لیے رنگین بھی ہے۔ سندھ کی تہذیب بہت پرانی ہے اور یہ قدیم روایات کی امین ہے۔ خوشی اور غمی کے مواقع پر مختلف گیت گائے جاتے ہیں۔ رنگ برنگی ساڑھیاں اور بازوئوں میں رنگ برنگی چوڑیاں پہنے تھر کی عورتیں سندھ کے تمام رنگوں کی عکاسی کرتی نظر آتی ہیں۔ خوشی کے مواقع پر ’’ہو جمالو‘‘ کا گیت گایا جاتا ہے اس گیت میں  سے آنے‘ فتح حاصل کرنے اور سکھر پل سے گزرنے کا ذکر ملتا ہے ۔جس ’’جمالو‘‘ کی تکرار آئی ہے ۔اس گانے کی شاعری بھی ایک خاص واقعہ کی طرف اشارہ کرتی ہے مثلاً ’’منجھو کھٹیی ویو خیر سا‘ ہو جمالو‘‘ (جیت کر آیا‘ وہ جمالو)۔
’’سکھر وارے پآل سا‘ ہو جمالو‘‘ (سکھر والے پل سے‘ وہ جمالو)۔
’’جن جواکھیوں رب رکھیو۔‘‘ (خدا نے جس کی آنکھیں سلامت رکھیں) کیوں کہ اگر پھانسی ہو جاتی تو جمالو کی آنکھیں باہر نکل آتیں۔
’’جن جا پیر پنج سر جا‘‘ (جس کے پائوں پانچ سیرکے تھے۔) یعنی غلام سخت کام کرتے ہوئے سخت جان ہو جاتے ہیں۔ اس گانے کے آخر میں ذکر ہوتا ہے ’’جن جاوار گھنڈی وارا‘ جو جمالو‘‘ (جس کے بال گھنگھریالے ہیں‘ وہ جمالو)۔

 وادئ سندھ کی ثقافت کے بیشمار پہلو ہیں، جو رہن سہن، پہناوے اور دیگر شعبہ ہائے زندگی میں اپنی الگ ثقافت کا مالک ہے۔

سندھی ثقافت کے دن کی مناسبت سے پہنی جانے والی چیزوں کی بھی ایک الگ ہی پہچان ہیں۔

اجرک:

سندھ کی سب سے بڑی اور مقبول پہچان اجرک ہے جو کہ دنیا بھر میں مشہور ہے۔ سندھ کی یہ پہچان ایک قدیم تاریخ رکھتی ہے، انڈس ویلی سیولائزیشن کے وقت میں بھی اجرک سے مماثلت رکھتی شال پائی گئی۔ جس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اجرک کی تاریخ کئی سوسال پرانی ہے۔

سندھ میں اجرک کو خاص تحفے کے طور پر دیکھا جاتا ہے، یہ ثقافتی رنگ شادی بیاہ کی تقریبات میں ایک خاص تحفے کے طور پر جوڑے کو دیا جاتا ہے۔ اجرک میں لال، سفید اور کالا رنگ پایا جاتا ہے، جبکہ اجرک کا کپڑا ایسا ہے جو کہ سردیوں میں راحت بخشتا ہے۔

سندھی ٹوپی:

سندھی ٹوپی بھی اپنی مثال آپ ہے، اس ٹوپی میں جیومیٹری کے سرکل، ٹرائی اینگل سمیت مخلتف سائن کی طرح کی نقش و نگاری کی جاتی ہے۔ جبکہ اس نقش و نگاری میں شیشہ کا بھی استعمال ہوتا ہے، رنگ برنگی دھاگے اس ٹوپی کو منفرد اور آرٹ کا شاہکار بنا کر پیش کرتے ہیں۔

سندھی رلی:

رلی یا سندھی رلی، سندھ میں خواتین کی جانب سے اپنے گھروں میں بنائی جاتی ہے۔ اس رلی کی خاص بات یہ ہے کہ اس میں کاٹن کے ان کپڑوں کا استعمال کیا جاتا تھا جو کہ استعمال کے قابل نہیں ہوتے تھے۔ یہ رلیاں خواتین اپنے ہاتھوں سے بنایا کرتی تھیں۔

ثقافتی طور پر بنائی جانے والی رلیوں کو اب کمرشلی بھی بنایا جاتا ہے۔ مختلف رنگوں، شیپس اور آرٹ نے رلیوں کے دلکش اور منفرد انداز کو اجاگر کیا ہے۔

سندھی سفید کپڑے:

سندھ میں ثقافتی دن کی مناسبت سے سفید کپڑے پہنے جاتے ہیں، یہ کپڑے دراصل اجرک کو دیکھتے ہوئے پہنے جاتے ہیں۔ مرد حضرات اس خاص دن پر ٹوپی، سفید شلوار کمیز اور اجرک کو پہننا پسند کرتے ہیں۔

سندھی کھوسے:

موجاری، کھوسے یا سلیم شاہی، سندھ میں ان جوتوں کو ایک خاص نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ خواتین ان کھوسوں کو خاص ثقافتی دن یا خاص تقریبات میں پہننا پسند کرتی ہیں۔ پہننے میں آرام دہ، پُر سکون اور دلکش انداز کی بنا پر یہ کھوسے ہر ایک کو بھا جاتے ہیں۔

سندھی بریانی:

اس خاص دن پر سندھ سندھی بریانی کی خوشبو سے مہک جاتا ہے، سندھی بریانی سندھ میں ایک خاص مقام رکھتی ہے۔ اس بریانی میں 20 مختلف مصالحوں کا استعمال کیا جاتا ہے، جبکہ مچھلی کی بریانی بھی سندھ کی ایک خاص ڈش ہے۔