ملازمین سےپہلے افسروں کوسٹیل ملز سے نکالیں،اجازت سپریم کورٹ دے گی : چیف جسٹس

Feb 04, 2021 | 12:32:PM

(24نیوز)سپریم کورٹ نے پاکستان سٹیل ملز کی حالت زار کا ذمہ دار انتظامیہ کو قرار دیتے ہوئے ریمارکس دئیے ہیں کہ  سٹیل ملز انتظامیہ اور افسر خزانے پر بوجھ ہیں، ملازمین سے پہلے تمام افسروں  کو پاکستان سٹیل سے نکالیں، اجازت براہ راست سپریم کورٹ دے گی۔ 

سپریم کورٹ  میں اسٹیل ملز ملازمین کی پروموشن سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی جس میں عدالت نے وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر، وزیر نجکاری میاں سومرو، وزیر صنعت و پیداوار حماد اظہر اور سیکرٹریز کو فوری طلب کر لیا۔دوران سماعت چیف جسٹس نے کہا کہ پاکستان کےعلاوہ پوری دنیا کی سٹیل ملز منافع میں ہیں، پاکستان سٹیل میں اب بھی ضرورت سے زیادہ عملہ موجود رہے گا۔ وکیل پاکستان سٹیل ملز نے کہا 1800 سے زائد افسران میں سے 439 رہ گئے، جس پر چیف جسٹس نے اسٹیل ملز انتظامیہ کی سرزنش کرتے ہوئے ریمارکس دئیے  کہ مل بند پڑی ہے تو انتظامیہ کیوں رکھی ہوئی ہے؟ کیا حکومت نے اسٹیل ملز انتظامیہ کیخلاف کارروائی کی؟ انتظامیہ کی ملی بھگت کے بغیر کوئی غلط کام نہیں ہوسکتا۔

جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ ملازمین سے پہلے تمام افسران کو اسٹیل ملز سے نکالیں کیونکہ اسٹیل ملز انتظامیہ اور افسران قومی خزانے پر بوجھ ہیں اور بند اسٹیل ملز کو کسی ایم ڈی یا چیف ایگزیکٹو کی ضرورت نہیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ عملی طور پر اسٹیل ملز کا کوئی وجود نہیں لہٰذا سب کو فارغ کرنے اور آج اسٹیل ملز کو تالا لگانے کا حکم دیں گے۔ اسٹیل ملز کے 437 میں سے 390 افسران اور بقیہ 3700 ملازمین کو آج فارغ کرنے کا حکم دیں گے۔

چیف جسٹس نے بیوروکریسی پر شدید اظہار برہمی کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ تمام سیکرٹریز صرف لیٹر بازی ہی کر رہے جو کلرکوں کا کام ہے۔ ملک میں کوئی وفاقی سیکرٹری کام نہیں کر رہا۔سمجھ نہیں آتا حکومت نے سیکرٹریز کو رکھا ہی کیوں ہوا ہے؟ 

جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس میں کہا کہ پہلے بھی تو سیکرٹریز کام کرتے تھے اب پتا نہیں کیا ہوگیا۔ سیکرٹریز کو ڈر ہے کہیں نیب انہیں نہ پکڑ لے اور انہی سیکرٹریز کے کام نہ کرنے کیوجہ سے ہی ملک کا ستیاناس ہوا۔

مزیدخبریں