قومی اسمبلی:حکومت اور اپوزیشن ارکان میں ہاتھاپائی، کئی گرپڑے،نوید قمر نے ڈپٹی اسپیکر کا مائیک اتار دیا
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز)قومی اسمبلی کا ایوان ایک بار پھر میدان جنگ بن گیا،وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب کی تنقید پر اپوزیشن نے اسپیکر ڈائس کا گھیراؤ کرکے بھرپور احتجاج ریکارڈ کروایا۔ارکان نشستوں پر کھڑے ہو کر سیٹیاں اور ڈیسک بجاتے رہے۔ پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی ارکان میں ہاتھا پائی سے متعدد ارکان نیچے گر پڑے۔
قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران پیپلزپارٹی کے قادر پٹیل نے عمر ایوب کو لوٹا کہا جس پر عمر ایوب خان نے طعنہ دیتے ہوئے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو نے کتنی پارٹیاں بدلیں وہ بھی پتہ کرلیں۔وفاقی وزیر نے چیلنج دیا کہ اپوزیشن میں سے کوئی الیکشن لڑنا چاہتا ہے تو میرے حلقے سے لڑے، میں ن لیگ کو 40 ہزار ووٹوں سے شکست دے کر اسمبلی پہنچا ہوں۔
عمر ایوب کے بیان پر اپوزیشن کے تمام ارکان نشستوں سے کھڑے ہوگئے اور شدید احتجاج کیا۔ ارکان نے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں اور ڈیسک بجاتے رہے جس سے ایوان میں شدید شور شرابا ہوا اور کان پڑی آواز سنائی نہ دی۔اپوزیشن ارکان نے اسپیکر ڈائس کا بھی گھیراؤ کیا، ’گو عمران گو ‘ اور آٹا مہنگا روٹی مہنگی کے نعرے لگائے۔
وفاقی وزیر فواد چودھری نے قومی اجلاس میں وفقہ سوالات کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ لیگی خواتین ارکان نے آئین کی کتاب کو ڈیسک بجانے کیلئے استعمال کیا، کتاب کو ڈیسک بجانے کیلئے استعمال کرنا آئین کی توہین ہے۔چوروں کا سرغنہ خود لندن چلا گیا، ارکان کو یہاں چھوڑ گیا،اپوزیشن این آر او لینے کیلئے تمام حربے آزما رہی ہے، اپوزیشن جو مرضی کرلے این آر او نہیں ملے گا۔
مراد سعید کا کہنا ہے تھا کہ استعفوں پر یہ وزیراعظم کو ڈیڈ لائن دیتے رہے ہیں، یہ چور آج بھی این آر او کیلئے گھوم رہے ہیں، کہتے تھے استعفے منہ پر دے ماریں گے، چوروں کو عمران خان این آر او نہیں دیں گے۔ وفاقی وزیر اسد عمر کی تقریر کے دوران ممبران کی ہاتھا پائی ہوئی،پی پی کے نوید قمر کی پی ٹی آئی رکن فہیم خان سے لڑائی کے دوران آغا رفیع اللہ کے دھکے دینے سے عطا اللہ نیچے گر پڑے۔اپوزیشن کی ہلڑ بازی کے دوران اپوزیشن رکن سید نوید قمر نے ڈپٹی اسپیکر کا مائیک اتار دیا۔اسپیکر ڈائس کے سامنے حکومتی اور اپوزیشن ارکان گتھم گتھا ہوگئے جس کے بعد ڈپٹی اسپیکر نے اجلاس کی کارروائی نماز ظہر کیلئےمعطل کر دی۔