عزت نہ بہتر اجرت‘عملہ صفائی بے بسی کی عملی تصویر
تحریر: سمیر اجمل
Stay tuned with 24 News HD Android App
جاوید مسیح فیصل آباد ویسٹ مینجمنٹ کمپنی (ایف ڈبلیو ایم سی) میں بطور سینٹری ورکر فرائض سرانجام دے رہے ہیں‘محدود وسائل کے باوجود انہوں نے اپنے بچوں کو اعلیٰ تعلیم دلوائی ‘زندگی کے چالیس سے زیادہ قیمتی سال محکمہ صفائی کو دینے کے بعد جاوید مسیح اب مایوسی کا شکار ہیں‘ ان کا کہنا ہے کہ جوانی سے لیکر بڑھاپے تک گلیوں کی صفائی ستھرائی کرنے کے بدلے میں انہیں معاشرے کی جانب سے دھتکار کے سوا کچھ نہیں ملا ہے‘ بچوں کے لئے روزگار ہے نہ رہنے کے لئے چھت میسر ہے‘ جاوید مسیح کی ایک بیٹی ایم بی اے کر چکی ہیں جبکہ بیٹا گریجوایٹ ہے مگر اس کے باوجود انہیں تاحال کسی سرکاری محکمے میں نوکری نہیں ملی ،ان کا کہنا ہے کہ اگر کوئی بڑا افسر ریٹائرڈ ہوتا ہے تو اسے اعزاز و تکریم کے ساتھ رخصت کیا جاتاہے‘ اس کی جگہ پر اس کے بچوں کو نوکری دی جاتی ہے مگر ہم جیسے لوگ جب نوکری سے فارغ ہوتے ہیں تو اگلے دن ان کے لئے محکمے کے دروازے بند کردئیے جاتے ہیں‘بچوں کے لئے روزگار تو دور کی بات سینٹری ورکرز کے بچوں سے تو لوگ بات کرنا بھی گوارہ نہیں کرتے ہیں۔
پنجاب میں صفائی کے کام سے وابستہ افراد کو جن مسائل کا سامناہے ان کا احاطہ کرنا مشکل ہے، اس حوالے سے مزدور رہنما ابرار سہوترہ کہتے ہیں کہ پنجاب میں عملہ صفائی سے وابستہ افرادکے حوالے سے درست اعداد و شمار ہی دستیاب نہیں، کچھ اضلاع میں عملہ صفائی ویسٹ مینجمنٹ کمپنیوں کے زیر انتظام ہے تو کچھ اضلاع میں میونسپل کارپوریشن اور ٹاؤن کمیٹیاں زیر انتظام ہیں‘ جس کی وجہ سے نہ تو ان کے لئے کبھی سروس سٹرکچر تشکیل دینے پر غور کیا گیاہے اور نہ فلاح و بہبود کے لئے منصوبے کا اعلان کیا گیاہے۔ ویسٹ مینجمنٹ کمپنیوں کی کوشش ہوتی ہے کہ صفائی کے کام کے لئے زیادہ عملہ ڈیلی ویجز پر بھرتی کیا جا ئے تاکہ ان کو مراعات نہ دینا پڑیں‘ فیصل آباد ویسٹ مینجمنٹ کمپنی میں 6سو کے لگ بھگ ملازمین ڈیلی ویجز پر کام کررہے ہیں، ڈیلی ویجز ملازمین اگر اتوار کے روز بھی چھٹی کرلے تو اس تنخواہ کا ٹ لی جاتی ہے‘ بیماری کی صورت میں بھی صفائی کے کام سے وابستہ افراد کو چھٹی کا حق حاصل نہیں ہوتا ہے جس کی وجہ زیادہ تر افراد باامر مجبوری صفائی کا کام کرتے ہیں‘سردی ہو یا گرمی‘ بیماری ہو نامساعد حالات‘ صفائی کے کام سے وابستہ افراد ہر صورت میں کام کرتے نظر آتے ہیں مگر اس کے باوجود حکومت ان سے سوتیلی ماں جیسا سلوک کرتی ہے ۔
ضرور پڑھیں :ڈار صاحب پھر گلہ نہ کرنا
جمہوری ورکرز یونین کے جنرل سیکرٹری عامر رحمت کا کہنا ہے کہ صفائی کے کام سے وابستہ افراد درجہ چہارم میں بھرتی ہوتے ہیں اور ساری عمر کام کرنے کے بعد درجہ چہارم میں ہی ریٹائرڈ ہوجاتے ہیں انہیں دیگر محکموں کی نسبت اجرت کم ملتی ہے،علاوہ ازیں ویسٹ مینجمنٹ کمپنیاں صفائی کے کام کے لئے زیادہ تر ڈیلی ویجز پر کام کرنے والے افراد کو ترجیح دیتی ہیں،جس کی وجہ سے بھی ان کو پیسے کم ملتے ہیں،ایف ڈبلیو ایم سی کے ملازمین مقبول گل اور روش مسیح کا کہنا ہے کہ محنت اور ایمانداری کے ساتھ کام کرنے کے باوجود انہیں تنخواہ وقت پر نہیں ملتی،جب سے وہ صفائی کا کام کر رہے ہیں ایسا شاذو ناذر ہی ہوا ہوگا کہ مہینے کی پہلی تاریخ تو دور کی بات دس تاریخ تک ہی انہیں تنخواہ مل گئی ہوکبھی ایسا نہیں ہوا کہاانہیں بغیر احتجاج کے بروقت تنخواہ ملی ہو۔
عزت نفس اورمعاشرتی رویہ جات
جب صفائی کواسلام میں نصف ایمان کا درجہ دیا گیا ہے تو صفائی کرنے والوں سے نفرت کیوں کی جاتی ہے یہ وہ سوال ہے جو صفائی کے پیشہ سے وابستہ افراد اکثر پوچھتے ہیں۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ ہمارے معاشرے میں صفائی کرنے والو ں سے امتیازی برتاؤ کیا جاتاہے جس کی وجہ نہ صرف ان کی عزت نفس مجروح ہوتی ہے بلکہ دل شکنی بھی ہوتی ہے۔ حنیفاں بی بی بیس سال سے زائد عرصہ سے بطور سینٹری ورکر کام کررہی ہے اس کا کہنا ہے کہ انہیں شادیوں اور دیگر تقریبات میں صفائی کے لئے بلایا جاتاہے اس کے اضافی پیسے تو مل جاتے ہیں مگر جب کھانا دیا جاتا ہے تو ان کا دل ٹوٹ جاتا ہے کیونکہ ان کو کھانا برتنوں کی بجائے شاپر میں ڈال کردیا جاتا ہے جس کی وجہ سے بہت دکھ ہوتا ہے مگر کیا کریں اپنا اور بچوں کا پیٹ تو پالنا ہی ہے ا س لئے جو ملتا ہے اور جس طرح ملتا ہے اس پر صبر شکر ہی کرنا پڑتا ہے۔ صفائی کے کام سے وابستہ جاوید سندھو کا بھی معاشرے سے ایسا ہی شکوہ ہے۔جاوید سندھو کہنا ہے کہ جب وہ کام پر ہوتے ہیں انہیں اگر پیاس لگ جائے توپانی بھی گلاس میں نہیں ملتا اگر کسی سے پانی مانگ لیا جائے تو وہ بوتل سے پانی گرا کر کہتے ہیں کہ ہاتھ نیچے کرکے پانی پی لو ان رویہ جات کی وجہ سے ان کا دل خون کے آنسو روتا ہے۔
عملہ صفائی کے لئے تضحیک آمیز القابات
صفائی کے کام سے وابستہ افراد کو چوہڑااور بھنگی جیسے القابات سے پکارا جاتا ہے جس کی وجہ سے نہ صرف ان کی تضحیک ہوتی ہے بلکہ نفرت کی جھلک بھی نظر آتی ہے۔ اس حوالے سے سینئر صحافی اور ریسرچر آصف عقیل کا کہنا ہے کہ برصغیر پاک وہند میں طویل عرصہ تک ذات پات کا نظام رائج رہا ہے جس کی وجہ سے صفائی کے کام سے وابستہ افراد کو کمتر سمجھا جاتا رہا ہے ان کے لئے ایسے الفاظ استعمال کئے جاتے رہے ہیں جس سے سماجی حوالے سے ان کو کمتر ثابت کیا جا سکے مگر وقت کے ساتھ ساتھ اب اس میں بہتری آرہی ہے‘ اب عملہ صفائی کے لئے سینٹری ورکرز اور ہیلتھ ورکرز جیسے الفاظ استعمال کئے جارہے ہیں جبکہ معاشرتی رویہ جات بھی تبدیل ہورہے ہیں۔سابق رکن پنجاب اسمبلی میر ی گل نے سینٹری ورکرز اور سوئیپرز کے لئے ”سوئپرز آر ہیرو“ (swepers are heros)کے نام سے تحریک شروع کررکھی ہے۔ میری گل کا کہنا ہے کہ یہ امر انتہائی تکلیف دہ ہے کہ وہ لوگ جو صفائی ستھرائی کرکے ہمیں بیماریوں اور وباؤں سے بچاتے ہیں ہم ان کے شکر گزار ہونے کے بجائے ان کو کمتر سمجھتے ہیں‘جب یہ تحریک شروع کی گئی تھی تو وہ لوگ جو صفائی کے کام سے وابستہ ہیں ہمارا ساتھ دینے سے بھی کتراتے تھے اور اب وہ نہ صرف ہمارے ساتھ تحریک میں شریک ہیں بلکہ اپنی تصاویر بھی شیئر کرتے ہیں
عملہ صفائی کی بہتری کے لئے ناگزیر اقدامات
حکومت کو چاہئے کہ صفائی کے کام سے وابستہ افراد کی مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے فوری طور پر ان کے لئے سروس سٹریکچر تشکیل دے‘صوبہ بھر میں صفائی کے کام سے وابستہ افراد کو کسی ایک محکمہ یا اتھارٹی کے زیر انتظام کیا جانا چاہئے تاکہ انہیں ایک جیسی تنخواہ او ر مراعات مل سکیں‘صفائی کے لئے ڈیلی ویجز پر افراد کی بھرتی پر پابندی عائد کی جائے‘ صفائی کے کام سے وابستہ افراد کی ڈیوٹی کو سپیشل سروس کا درجہ دے کر رسک الاؤنس اور ہیلتھ الاؤنس دیا جائے تو اس سے نہ صرف ان کی معاشی حالت بہتر ہو سکتی ہے بلکہ سماجی حوالے سے ان سے جو تفریق کی جاتی ہے وہ بھی ختم ہوسکتی ہے
عملہ صفائی کے حوالے سے سرکاری محکموں کی چشم پوشی
یہ امر انتہائی افسوسنا ک ہے کہ کسی بھی سرکاری محکمے کے پاس صفائی کے پیشہ سے وابستہ افراد کے حوالے سے نہ تو درست معلومات موجود ہیں اور نہ ہی کوئی محکمہ ا س حوالے سے ذمہ داری لینے کو تیار ہے اس حوالے سے معلومات کے حصول کے لئے جن بھی محکمو ں سے رابطہ کیا گیا ہے کسی بھی محکمے کی جانب سے درست معلومات فراہم نہیں کی گئی یہاں تک کہ رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ (آر ٹی آئی) کے تحت پنجاب حکومت‘محکمہ بلدیات‘ سوشل ویلفیئر ڈیپارٹمنٹ سمیت میونسپل کارپوریشنز کو معلوما ت کے حصول کے لئے بھجوائی گئی درخواستوں کا جواب دینا بھی گوارہ نہیں کیا گیاہے‘ عملہ صفائی کی تنخواہوں میں تاخیر اور دیگر معاملات کے حوالے سے سی ای او فیصل آباد ویسٹ مینجمنٹ کمپنی بلال فیروز جوئیہ کا کہنا ہے کہ صوبائی حکومت کی جانب سے فنڈز تاخیر سے جاری ہونے کے باعث تنخواہو ں کی ادائیگی میں بسا اوقا ت تاخیر ہو جاتی ہے اس معاملے اور دیگر مسائل کے حل کے لئے صوبائی حکومت کو تجاویز بھجوائی گئی ہیں جن میں ایف ڈبلیو ایم سی کے لئے بجٹ میں اضافے کا کہا گیا تاکہ ورکرز کو تنخواہوں کی بروقت ادائیگی ممکن بنائی جا سکے جس کے نتیجے میں مثبت پیش رفت کا امکان ہے-