افغانستان سے لائے غیر ملکی اسلحے کے پاکستان میں استعمال کے مزید ثبوت منظر عام پر آگئے

Feb 04, 2024 | 14:01:PM

(24نیوز)پاکستان  کی سر زمین پر افغانستان سے لائے جانے والے غیر ملکی اسلحے کے استعمال کے ثبوت پھر منظرِ عام پر آ گئے۔

افواج پاکستان گزشتہ دو دہائیوں سے ٹی ٹی پی کے خلاف دہشتگردی کی جنگ لڑ رہی ہے،سب پر یہ بات عیاں ہے کہ ٹی ٹی پی کے دہشتگردوں کو افغانستان میں امریکا کا چھوڑا ہوا اسلحہ دستیاب ہے،ٹی ٹی پی کو ہتھیاروں کی فراہمی نے خطے کی سلامتی کو خاطر خواہ نقصان پہنچایا ہے بالخصوص پاکستان میں دہشتگردی میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

 29 جنوری کو ضلح شمالی وزیرستان میں سکیورٹی فورسز نے انٹیلی جنس آپریشن کیا ، آپریشن کے دوران فائرنگ کے نتیجے میں دہشتگرد نیک من اللہ کو جہنم واصل کیا گیا،دہشتگرد سے برآمد ہونے والا اسلحہ امریکی ساخت کا تھا جس میں M-4 Carbine اور دیگر اسلحہ شامل تھا۔

 22 جنوری کو ضلع ژوب کے مقام سمبازا  پر 7 دہشتگردوں کو سکیورٹی فورسز نے جہنم واصل کیا،دہشتگردوں سے برآمد ہونے والا اسلحہ غیر ملکی ساخت کا تھا جس میں M-16/A2، AK-47، سلیپنگ بیگز، ہینڈ گرنیڈز اور دیگر اسلحہ شامل تھا ،19 جنوری کو  ضلع میران شاہ میں پاک افغان سرحد پر بچی سر کے مقام پر میں سرحد پار کرنے والے 2 دہشتگردوں کو  سکیورٹی فورسز نے ہلاک کیا،دہشت گردوں سے برآمد ہونے والا اسلحہ غیر ملکی ساخت کا تھا جس میں M16/A4 AK-47 اور دیگر اسلحہ شامل تھا۔

31 دسمبر کو  بھی خیبر پختونخوا ضلع باجوڑ میں پاک افغان سرحد پار کرنے والے 3 دہشتگردوں کو  سکیورٹی فورسز نے جہنم واصل کیا،اِن دہشتگردوں سے  بھی M4 Carbine (امریکی ساخت) اور دیگر اسلحہ بر آمد ہوا،اِس سے پہلے 29 دسمبر کو بھی ضلع شمالی وزیرستان کے علاقے میر علی میں دہشتگردوں سے M-4 Carbine، AK-47 اور گولہ بارود برآمد ہوا تھا۔

 میر علی آپریشن کے دوران فائرنگ کے تبادلے میں دہشت گرد کمانڈر راہزیب کھورے سمیت 5 دہشت گرد  بھی ہلاک ہوئے،اس سے پہلے بھی متعدد بار پاکستان میں دہشتگردی کے حملوں میں غیر ملکی ہتھیار استعمال کئے گئے۔

بلوچ لبریشن آرمی نے بھی انہی ہتھیاروں کا استعمال کرتے ہوئے فروری 2022 میں نوشکی اور پنجگور اضلاع میں ایف سی کیمپوں پر حملے کئے،12 جولائی 2023 کو بھی ژوب گیریژن پر ہونے والے حملے میں بھی ٹی ٹی پی کی جانب سے امریکی اسلحے کا استعمال کیا گیا،6 ستمبر 2023 کو جدید ترین امریکی ہتھیاروں سے لیس ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں نے چترال میں دو فوجی چیک پوسٹوں پر حملہ کیا۔

4 نومبر کو میانوالی ائیر بیس حملے میں دہشت گردوں سے برآمد ہونے والا اسلحہ غیر ملکی ساخت کا تھا جس میں RPG-7، AK-74، M-4 اور M-16/A4 بھی شامل ہیں،12 دسمبر کو ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے درابن میں ہونے والے دہشتگردی کے حملے میں بھی دہشتگردوں کی جانب سے نائٹ ویژن گوگلز اور امریکی رائفلز کا استعمال کیا گیا

15 دسمبر کو ٹانک میں ہونے والے دہشتگردی کے واقعہ میں دہشتگروں کے پاس جدید امریکی اسلحہ پایا گیا، حملے میں 3 پولیس اہلکار شہید اور 5 دہشتگرد جہنم رسید ہوئے، دہشتگردوں نے  M16/A2, HE Grenades, AK-47  استعمال کئے۔ 

 13 دسمبر کو کسٹمز اور سکیورٹی فورسز نے افغانستان سے پاکستان آنیوالی گاڑی سے پیاز کی بوریوں سے  بھی جدید امریکی ہتھیار برآمد کئے، اسلحے میں جدید امریکی ساختہ ایم فور، امریکی رائفل، گرنیڈ شامل تھے۔

افغانستان سے جدید امریکی اسلحہ کی پاکستان سمگلنگ اور ٹی ٹی پی کا سکیورٹی فورسز اور پاکستانی عوام کے خلاف امریکی اسلحہ کا استعمال افغان عبوری حکومت کا اپنی سرزمین پاکستان کیخلاف استعمال نہ ہونے کے دعوؤں پر بہت بڑا سوالیہ نشان ہے۔

پاکستان میں ٹی ٹی پی کے دہشتگردوں کی کارروائیوں میں امریکی ساخت کے اسلحے کا بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔

مزیدخبریں