(24 نیوز)بھارت کی اپوزیشن جماعت کاانگریس کی عبوری صدر سونیا گاندھی نے مودی حکومت پر ’’گھمنڈی‘‘ ہونے کا الزام عائد کیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ اقتدار کا گھمنڈ چھوڑے دےجج۔ اسے چاہیئے کہ وہ سیاہ زرعی قوانین واپس لے تاکہ کسانوں کا احتجاج ختم ہوجائے۔
میڈیا رپورٹ کےمطابق سونیا گاندھی نے کہا کہ آزادی کے بعد سے پہلی مرتبہ ایک گھمنڈی حکومت برسر اقتدار آئی ہے جسے کسانوں کا دکھ درد دکھائی نہیں دیتا‘ عام آدمی کی بات تو چھوڑئیے۔ کانگریس قائد نے کہا کہ انہیں اور ملک کے عوام کو ان داتا کہلانے والے کسانوں کی حالات زار دیکھ کر دکھ ہوتا ہے جو حکومت کی بے رخی کی وجہ سے کڑاکے کی سردی اور بارش کی مار جھیل رہے ہیں۔ 50سے زائد کسانوں کی جانچ جا چکی ہے۔ حکومت کو اس کی کوئی پرواہ نہیں۔ سونیا گاندھی نے الزام عائد کیا کہ مودی حکومت کا اصل ایجنڈہ چند سرمایہ کاروں کو فیض پہونچانے کا ہے۔ جمہوریت میں جو حکومت عوام کی نہیں سنتی وہ زیادہ دن نہیں چلتی۔ کسان‘ جھکنے والے نہیں۔ حکومت کو پتہ ہونا چاہیئے کہ جمہوریت کا مطلب کسانوں اور مزدوروں کے مفادات کا تحفظ ہوتا ہے۔ مرکز پر سخت تنقید میں کانگریس کی صدر سونیا گاندھی نے کہا کہ آزادی کے بعد سے پہلی مرتبہ ایسی مغرور حکومت برسر اقتدار آئی ہے ۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ نئے زرعی قوانین فوری غیر مشروط طورپر واپس لئے جائیں۔ اپنے بیان میں سونیا گاندھی نے کہا کہ جو حکومتیں اور قائدین جمہوریت میں عوام کے جذبات واحساسات کو نظرانداز کرتے ہیں وہ زیادہ دن حکومت نہیں کرسکتے۔