وقت آنے پر پتے شو کرینگے،مارچ میں مارچ ہونا چاہیے،سینٹر سراج الحق
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز)امیر جماعت اسلامی کا کہنا ہے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت نے سو دن کا کہنا تھا نو سو دن گزر گئے، جنوبی پنجاب کو صوبہ نہ بنایا جاسکا، وقت آنے پر بڑے پتے شو کریں گے۔ ابھی جنوری ہے اور پھر فروری ، مارچ میں مارچ ہونا چاہیے۔
تفصیلات کے مطابق جماعت اسلامی کا مرکزی شوری کا تین روزہ اجلاس آج مکمل ہوا ۔ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے سینٹر سراج الحق نے کہا کہ تبدیلی کے نام پر جو حکومت لائی گئی تھی ناکام ہوگئی ہے ،مہنگائی اور بدامنی کی آگ میں ملک جل رہا ہے کوئی عورت اور مرد محفوظ نہیں ہے۔ صدر اور وزیر اعظم کے گھر کے پاس لوگ محفوظ نہیں ہیں ۔اسامہ کا خون خشک نہیں ہوا کہ بلوچستان میں گیارہ لوگوں کو قتل کردیا گیا ۔
سینٹر سراج الحق کا کہنا تھا کہ لوگ سرمایہ اٹھا کر باہر لے جارہے ہیں، حکومت کا کام ہے اپوزیشن کے خلاف لگی ہوئی ہے ۔نیب کو بے دردی کے ساتھ سیاسی مخالفین کو دبانے کے لئے استعمال کیا جا رہا ہے۔ شوگر مافیا کے حوالے سے کمیشن حکومت نے خود بنائی اور اس پر عمل بھی نہیں کیا گیا ۔سابقہ حکومتوں کے دور میں بھی مافیاز کی حکومت تھی خود وزیر اعظم اعتراف کررہے ہیں ہماری تیاری نہیں تھی۔ سو دن مانگے تھے نو سو دن ہوگئے۔ صرف چیف سیکرٹری اور آئی جی تبدیل کئے گئے ۔وزیراعظم خود اعتراف کرتے ہیں کہ اپنے حلقوں میں نہیں جاسکتے۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن والے اپنے جلسوں میں نیب کو ٹارگٹ کرتے ہیں۔ پی ڈی ایم اور پی ٹی آئی میں پالیسیوں میں اختلاف نہیں ہے۔ اسٹیبلشمنٹ کو سمجھنا چاہیے سیاست میں مداخلت سے ان کا امیج خراب ہورہا ہے۔ پی ٹی آئی خود سائیڈ پر ہوگئی ہے۔ فوج اور حکومت کو دشمن کا مقابلہ کرنے کے لئے ایک پیج پر ہونا چاہیے۔ اسٹیبلشمنٹ کو ملکی مفاد میں سیاست سے خود کو الگ رکھنا چاہیے ،شفاف الیکشن کے لئے لائحہ عمل تجویز کررہے ہیں شفاف الیکشن کے طریقہ کار پر ہم کام کررہے ہیں، اس حکومت نے کراچی کے ساتھ اپنے وعدے پورے نہیں کیئے۔ قبائلی علاقوں کو ایک ہزار ارب دینے کا وعدہ کیا تھا جو نہیں دیا گیا ۔
امیر جماعت اسلامی نے مزید کہا کہ نو سو دن گزر گئے جنوبی پنجاب کو صوبہ نہ بنایا جاسکا وقت آنے پر بڑے پتے شو کریں گے ابھی جنوری ہے اور پھر فروری ہے مارچ میں مارچ ہونا چاہیے۔ پی ٹی آئی اور گزشتہ حکومتیں ایک طریقے سے چلے ہیں۔ جماعت اسلامی اور پی ڈی ایم کے درمیان کافی فرق ہے، اکتیس جنوری کو سرگودھا میں تاریخی جلسہ پانچ فروری کو کشمیر کے حوالے سے مارچ ہوگا، اس ملک میں جتنے بھی اسٹیک ہولڈرز ہیں سب کو شفاف الیکشن پر کام کرنا چاہیے۔ جب گلگت بلتسان میں الیکشن کا رزلٹ آیا تو بلاول پریشان بیٹھے تھے، اگر اسی طرح دوبارہ الیکشن ہوئے تو دوبارہ احتجاج ہوگا ۔سیاسی جماعتوں کے درمیان ڈائیلاگ ہونا چاہیے۔