(24نیوز)سپریم کورٹ نے کراچی میں مدینہ مسجد کو مسمار کرنے سے روکنے کی استدعا مسترد کر دی۔ منگل کو کرکراچی میں تجاوزات گرانے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی جس میں اٹارنی جنرل نے طارق روڈ پر قائم مدینہ مسجد کو مسمار کرنے کے حکم پر نظر ثانی کی استدعا کی ۔
اٹارنی جنرل نے کہاکہ عدالت سے درخواست ہے اپنے28 دسمبر کے حکم پر نظر ثانی کرے، عدالت کے حکم کی وجہ سے مذہبی تناﺅ جنم لے رہا ہے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ سندھ حکومت چاہے تو مسجد کے لئے متبادل زمین دے دے ۔اٹارنی جنرل نے کہاکہ مسجد گرانے کے حکم سے بہت سے سوالات اٹھ رہے ہیں۔
چیف جسٹس نے کہاکہ اٹارنی جنرل صاحب، یہ پارک تو ہم نے اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے۔ جسٹس قاضی امین نے کہاکہ زمینوں کے قبضے میں مذہب کا استعمال ہو رہا ہے، آپ حکومت کے نمائندے ہیں، چاہتے ہیں آسمان گر جائے حکومت نا گرے۔ انہوں نے کہاکہ عبادت گاہ اور اقامت گاہ میں فرق ہوتا ہے۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ جانتا ہوں یہ ریاست اور صوبائی حکومت کا فرض ہے کہ مسجد کے لئے زمین دے، تاہم عدالت سے استدعا ہے کہ وہ اپنا حکم واپس لے۔چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہم صرف اتنا کر سکتے ہیں کہ جب تک مسجد کی نئی جگہ نہ ملے تب تک اس کو نہ گرانے کا حکم دیں۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ اس کیس میں حکومت سندھ فریق نہیں ہے، پہلے صوبائی حکومت سے مدینہ مسجد پر تفصیلی رپورٹ لے لیں۔جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ یہ تو بہت گڑ بڑ ہو گئی، ہم اپنا حکم واپس نہیں لے سکتے، اس طرح کیا ہم اپنے سارے آرڈرز واپس لے لیں؟اس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ حکومت سندھ کی رپورٹ آنے تک مسجد مسمار کرنے کا حکم روک دیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ پارک سے تجاوزات گرانے کا حکم واپس نہیں ہوگا، ہم نے اپنے فیصلے واپس لینے شروع کیے تو اس سب کارروائی کا کیا فائدہ؟جسٹس قاضی امین کا کہنا تھا کہ تجاوزات پر مسجد کی تعمیر غیر مذہبی اقدام ہے، اسلام اس اقدام کی اجازت نہیں دیتا، مسجد بنانی ہے تو اپنی جیب سے بنائیں۔
یہ بھی پڑھیں۔میرے دادا کو گالیاں۔۔مسلم خواتین کی نیلامی پر مودی خاموش۔۔ جاوید اختر برہم