جس جج نے فیصلہ دیا اس کی کیا قابلیت ہے؟سپریم کورٹ میں گرما گرمی
Stay tuned with 24 News HD Android App
( امانت گشکوری)سپریم کورٹ میں اسلام آباد میں کار حادثہ کیس کی سماعت ہوئی، سماعت کے دوران جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی اور ایڈوکیٹ جنرل اسلام آباد جہانگیر جدون میں تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا، جسٹس مظاہر علی اکبرنقوی نے استفسار کیا کہ کیا اس مقدمے میں جج مختلف نوعیت کی درخواستوں پر ایک جامع فیصلہ دے سکتا ہے؟ایڈوکیٹ جنرل اسلام آباد نے کہا کہ جج صاحب نے حکم جاری کیا ہے تو ایک جامع فیصلہ دیا جاسکتا ہے،جسٹس مطاہر علی اکبر نقوی نے کہا کہ کیا یہ آپ کی قابلیت کا معیار ہے؟۔
جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے ریمارکس دیے کہ آپ کو قانون کا پتہ ہی نہیں کہ اس کیس میں ایک فیصلہ ہوسکتا تھا یا نہیں؟ایڈوکیٹ جنرل اسلام آباد نے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کو جواب دیتے ہوئے کہا آپ میری تضحیک کررہے ہیں، میں ایڈوکیٹ جنرل اسلام آباد ہوں کسی کی وکالت نہیں عدالت کی معاونت کررہا ہوں،جہانگیر جدون نے کہا کہ آپ میری تضحیک نہیں کرسکتے،جس جج نے فیصلہ دیا اس کی کیا قابلیت ہے؟جس جج نے فیصلہ دیا کیا آپ اس کے خلاف فیصلہ دیں گے؟
ضرور پڑھیں :پنجاب میں وائس چانسلر کی تعیناتی کیلئے براہ راست گورنر کے اختیارات ختم
جسٹس اعجاز الاحسن بولے کہ ہم سب ایک دوسرے سے سیکھتے ہیں،سپریم کورٹ نے کار حادثے کا مقدمہ ٹرائل کورٹ کو واپس بھجوا دیا،ٹرائل کورٹ نے کار حادثے کے ملزم عمیر کو ایک سال قید کی سزا سنائی تھی،ٹرائل کورٹ کا فیصلہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کیا گیا تھا،اسلام آبادہائیکورٹ نے بھی کار حادثہ کیس ٹرائل کورٹ کو واپس بھجوا دیا تھا،جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے سماعت کی۔