(اظہر تھراج )وزیراعظم ہاؤس کی خفیہ ریکارڈںگ کرنے والے شخص کے بارے میں مزید انکشافات۔اصل نام کیا ہے؟ ان کے ساتھی کہاں کہاں موجود رہے؟ موجودہ آرمی چیف کے بارے میں سعودی عرب کو کیا اطلاعات پہنچائی گئیں ؟جنرل(ر)فیض حمید کیا چاہتے تھے؟ اہم رازوں سے پردہ اٹھ گیا ۔
سینئر صحافی اعزز سید نے انکشاف کیا ہے کہ وزیراعظم کے اے ڈی سی نے تحقیقات کے آغاز میں اعتراف جرم کرلیا تھا، وزیراعظم شہباز شریف کے اے ڈی سی بننے سے قبل میجر ارسلان جنرل فیض حمید کے اے ڈی سی ہوتے تھے جو انہیں ڈائریکٹ رپورٹ کرتے تھے، وزیراعظم کے اے ڈی سی کا کوڈ نام میجر ارسلان تھا جبکہ ان کا اصل نام عبدالرحمان ہے۔
اعزز سید نے مزید بتایا کہ پکڑے جانے پر اے ڈی سی ارسلان کافی پریشان تھے، تحقیقات کے بعد جنرل فیض حمید کے دو قریبی افسران کو بھی شامل تفتیش کرلیا گیا ہے، جنہیں طلب کرلیا گیا، ایک افسر سعودی عرب میں جبکہ دوسرا افسر یو اے ای میں تعینات ہے۔
جب آرمی چیف کی تعیناتی کا معاملہ چل رہا تھا تو سعودی سفارت خانے کے ڈیفنس اتاشی نے اپنی حکومت کو ایک رپورٹ بھیجی جس میں لکھا تھا کہ جس شخص کو آرمی چیف لگایا جارہا ہے وہ اہل تشیع ہیں ،سعودی عرب کو یہ بات اچھی نہیں لگی ،اطلاعات کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف کو 16،17 نومبر کو سگنل ملا کہ سعودی فرما روا اس پر خوش نہیں ہیں ،اس سگنل کے بعد وزیر اعظم نے اپنے ارد گرد کے افراد اور بیوروکریٹس سے پتا کروایا کہ یہ غلط پیغام کیسے گیا ؟
ضرور پڑھیں :وزیر اعظم ہاؤس کی خفیہ ریکارڈنگ،ملوث شخص کس جنرل کیلئے کام کرتا رہا؟ تہلکہ خیز انکشاف
سینئر صحافی اعزاز سیدنے اپنے یوٹیوب چینل پر انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے بعد پاکستان میں سعودی سفیر کو پاکستانی حکام نے بتایا کہ آپ اپنے حکمرانوں کو بتائیں کہ ان کو غلط اطلاع ملی ہے،سعودی سفارتخانے میں ڈیفنس اتاشی سعودی فوج کا افسر ہوتا ہے،میری اطلاعات کے مطابق یہ غلط رپورٹ پاکستان میں تعینات سفیر کی طرف سے نہیں بلکہ ڈیفنس اتاشی کی طرف سے گئی تھی جو پاکستان کے کچھ بیوروکریٹس یا حکام کے رابطے میں تھے،ٹاپ سیکیورٹی کے لوگوں کے رابطے میں تھے ،ان میں ایک آرمی چیف کے امیدوار بھی تھے ۔جنرل فیض حمید نہیں کوئی اور تھے۔
ڈیفنس اتاشی کو یہ امید دلائی گئی تھی کہ جب جنرل عاصم منیر کے علاوہ وہ آرمی چیف بنیں گے تو ان کو سعودی سفیر بنایا جائے گا۔ان کو یقین دلایا گیا کہ ہم سعودی حکومت سے بات کریں گے،سوئے ہوئے سعودی سفیر کو جب اٹھا کر پیغام دیا گیا تو معاملہ کلئیر ہوگیا ۔سمری لیٹ ہونے کی وجہ بھی یہی تھی ۔سارا معاملہ نئے آرمی چیف کے پاس آگیا ،ابتدا میں آرمی چیف سے ملنے والے سعودی سفیر تھے۔بعد میں یہ سفیر وزیر اعظم سے بھی ملے ۔سعودی عرب اور یو اے ای سے جن دو افسروں کو طلب کیا گیا ہے،ان سے پوچھ گچھ مطلوب تھی ۔
آرمی چیف کی تعیناتی سے قبل وزیر اعظم ترکیہ گئے ،وہاں سے لندن گئے ،نواز شریف سے ملاقات میں یہ طے پا گیا تھا کہ جنرل سید عاصم منیر ہی آرمی چیف ہوں گے ۔آڈیو لیکس کے معاملے پر آئی ایس آئی اور آئی بی نے الگ الگ تحقیقات کیں ۔
اے ڈی سی میجر ارسلان(عبدالرحمان) سے پوچھ گچھ ہوئی جس میں انہوں نے کہا کہ مجھ سے غلطی ہوگئی ۔سعودی سفارت خانے کا معاملہ بھی اس میں سامنے آیا ہے،آئی ایس آئی چیف نے اب مزید تحقیقات کا آرڈر کررکھا ہے۔اب اس معاملے پر میجر ارسلان سے پوچھ گچھ ہورہی ہے۔
عمر چیمہ نے کہا ہے کہ میری اطلاعات کے مطابق وزیر اعظم نے اپنے سابق اے ڈی سی میجر ارسلان کو معاف کردیا ہے۔
یاد رہے وزیر اعظم ہاؤس کے فون بگ کرنے کے واقعے پر 2 افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے ،ذرائع کے مطابق دونوں افراد کو ایک خفیہ ادارے نے گرفتار کیا۔ ایک گرفتار شخص کا تعلق راولپنڈی کے ایک تعلیمی ادارے سے ہے جب کہ دوسرے کا تعلق وسطی پنجاب سے ہے۔ دونوں کو قومی سلامتی کے ادارے کے حوالے کر دیا گیا-
دونوں افراد سے تحقیقات جاری ہیں، اہم انکشافات متوقع ہیں۔ ذرائع کے مطابق دونوں کے ہینڈلرز بارے بھی معلومات حاصل کی جا رہی ہیں۔ دونوں افراد وزیراعظم ہاؤس کی سیکیورٹی پر تعنیات سٹاف سے رابطے میں تھے۔ سیکیورٹی پر تعنیات عملے کی بھی جلد گرفتاری کا امکان ہے۔