پاکستان تحریک انصاف پر کبھی خوشی کبھی غم والی اصطلاح فٹ بیٹھتی محسوس ہوتی ہے۔کیونکہ سانحہ نو مئی کے بعد سے یہ جماعت مسلسل مشکلات کاشکار ہے اور جب سے الیکشن شیڈول اناونس ہوا اس کی مشکلات ایک کے بعد کے ایک بڑھ رہی ہے اس دوران انہیں کبھی کسی عدالت سے ریلیف ملتا ہے لیکن اپیل کے دوران وہ ریلیف ختم ہو جاتا ہے ۔اس بار بھی یہی ہوا ہے۔پہلے الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف کے پارٹی انتخابات غیر آئینی قرار دے کر دوبارہ کرانے کا حکم دیا تو پی ٹی آئی نے محض چند دنوں کے وقفے سے رسمی انٹرا پارٹی انتخابات کرا کر اس کی تفصیل الیکشن کمیشن میں جمع کرا دی ۔پروگرام’10تک‘یہ اتنی جلدی بازی میں کرائے گئے کہ اس پر پہلے والے انتخابات سے زیادہ اعتراضات اٹھنے لگے۔مختلف بانی رہنماوں نے ان انتخابات کی کریڈیبلٹی پر سوالات اٹھائے اور الیکشن کمیشن میں اپیلیں کر دی ۔جس کے بعد الیکشن کمیشن نے ایک بار پھر پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی انتخابات کالعدم قرار دیتے ہوئے پارٹی کا انتخابی نشان واپس لے لیے۔پی ٹی اائی فیصلے کیخالف پشاور ہائی کورٹ سے حکم امتناع حاصل کر کے ریلیف لینے میں کامیاب ہوئی تو آج پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے نے اس وقتی ریلیف کو بھی ختم کر دیا۔ آج ’بلے‘ کے انتخابی نشان کی بحالی کے خلاف الیکشن کمیشن کی درخواست پر پشاور ہائی کورٹ نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے اپنا حکم امتناع واپس لے لیا، جس کے بعد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اپنے انتخابی نشان بلے سے اور بیرسٹر گوہر خان پارٹی چیئرمین شپ سے محروم ہوگئے ۔ ، پشاور ہائی کورٹ نے 6 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کرتے ہوئے لکھا کہ الیکشن کمیشن وکیل نے اعتراض اٹھایا کہ پشاور ہائی کورٹ نے دائرہ اختیار کو نظر انداز کرتے ہوئے حکم امتناع جاری کیا۔ الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ جو مقدمے میں مرکزی فریق ہے اس کو بغیر سنے حکم امتناع جاری کیا گیا، الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا درخواست گزار کو دیا جانے والا انٹر ریلیف پورے مقدمے پر اثر انداز ہوا ہے۔ تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ فریقین کے دلائل سننے کے بعد عدالت حکم امتناع کو واپس لیتی ہے، الیکشن کمیشن آئین اور قانون کے مطابق الیکشن کا انعقاد کرے۔فیصلے میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ بھی اپنے فیصلوں میں صاف اور شفاف الیکشن کے انعقاد کا حکم دے چکی ہے، درخواست گزار کے تحفظات مرکزی درخواست میں سنے جائیں گے۔ مرکزی درخواست پہلے سے مقرر کردہ تاریخ یعنی 8 جنوری کو سنی جائے گی۔اس سے قبل پشاور ہائیکورٹ میں پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات اور انتخابی نشان کیس میں الیکشن کمیشن کی ہائیکورٹ آرڈر پر نظرثانی درخواست پر سماعت ہوئی۔پاکستان تحریک انصاف کے وکیل قاضی انور نے دلائل دیے کہ 26 دسمبر کا جو آرڈر آیا ہے اس پر ابھی تک عمل نہیں کیا گیا۔ ابھی تک الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کا سرٹیفکیٹ ویب سائٹ پر جاری نہیں کیا ہے-
پی ٹی آئی الیکشن سے مکمل آؤٹ؟بلا بھی چھن گیا
Jan 04, 2024 | 14:48:PM
Read more!