ہش منی کیس:ڈونلڈ ٹرمپ کو 10 جنوری کو سزا سنائی جائے گی

Jan 04, 2025 | 09:11:AM
ہش منی کیس:ڈونلڈ ٹرمپ کو 10 جنوری کو سزا سنائی جائے گی
کیپشن: فائل فوٹو
سورس: گوگل
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24  نیوز )نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ  کوہش منی کیس  میں10 جنوری کو سزا سنائی جائے گی۔

نیو یارک کے جج یوان مرشان نے عندیہ دیا ہے کہ وہ ٹرمپ کو قید کی سزا، پروبیشن یا جرمانے کی سزا نہیں سنائیں گے بلکہ انھیں  غیر مشروط طور پر رہا کر دیں گے۔ 

انھوں نے اپنے حکمنانے میں لکھا کہ نو منتخب صدر ذاتی یا ورچوئل حیثیت میں اس سماعت کا حصہ بن سکتے ہیں۔

ٹرمپ نے صدارتی الیکشن میں فتح کے ذریعے اپنے خلاف اس کیس کو ختم کروانے کی کوشش کی تھی، کیس کو سزا کے مرحلے تک لے جانے پر ان کے وکلا نے جج کے فیصلے پر تنقید کی تھی اور مطالبہ کیا تھا کہ اسے فوراً ختم کر دیا جائے۔

 کیس میں سابقہ پورن سٹار سٹورمی ڈینیئلز کا دعویٰ تھا کہ 2016 میں جب ٹرمپ صدارتی امیدوار تھے تو انھوں نے اپنے وکیل مائیکل کوہن کے ذریعے ایک لاکھ 30 ہزار ڈالر اس شرط پر ادا کیے کہ وہ ٹرمپ سے جنسی تعلق کو ظاہر نہیں کریں گی۔

نیو یارک کی عدالت میں اس دیوانی مقدمے میں جیوری نے تمام 34 الزامات میں ٹرمپ کو قصوروار ٹھہرایا تھا۔

جج نے ٹرمپ کو 26 نومبر کو سزا سنانی تھی مگر اسے موخر کیا گیا۔

قانونی ماہرین کا خیال ہے کہ چونکہ ٹرمپ کو پہلی بار اس نوعیت کے جرائم میں قصوروار پایا گیا اور وہ معمر ہیں لہذا اس بات کے کم امکان ہیں کہ انھیں جیل جانا پڑے۔

ٹرمپ کے وکیل اس کیس میں اپیل دائر کر سکتے ہیں اور وہ یہ دلیل دے سکتے ہیں کہ جیل جانے سے ان کی سرکاری خدمات میں خلل آئے گا، لہذا وہ اپیل پر کارروائی تک آزاد رہیں گے۔ اپیل کا عمل کئی برسوں تک چل سکتا ہے۔

جمعہ کو ٹرمپ کے ترجمان نے جج مرشان پر تنقید کی اور اسے انتقامی کارروائی قرار دیا۔

خیال رہے کہ ٹرمپ نے دعویٰ کیا تھا کہ یہ کیس ان کے صدارتی دور میں خلل کا باعث بن سکتا ہے، اس پر جج مرشان نے کہا کہ وہ اس بنیاد پر جیوری کے فیصلے کو تبدیل نہیں کر سکتے۔

جج کے پاس یہ آپشنز تھیں کہ وہ 78 سالہ ٹرمپ کو سزا سنائے جانے کی تاریخ کو 2029 تک موخر کر دیں، جب ٹرمپ کا دوسرا دورِ اقتدار ختم ہوگا یا انھیں ایسی سزا سنائیں جس میں قید نہ ہو۔

  خیال رہے کہ اس کے 10 روز بعد ٹرمپ امریکی صدر کے عہدے کا حلف اٹھائیں گے۔