(24نیوز)طالبان نے افغانستان میں قندھار کے اہم اور اپنے سابق گڑھ سمجھے جانے والے صوبے پر افغان فورسز کے ساتھ شدید جھڑپ کے بعد دوبارہ قبضہ کر لیا جو امریکی فوج کے انخلا کے اعلان کے بعد تازہ پیش رفت ہے۔ افغان سیکیورٹی فورسز سے گھمسان کی جنگ کے بعد قندھار کے اہم ترین ضلعے پنجوائی سمیت 14 اضلاع کا کنٹرول حاصل کرلیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق قندھار کا جنوبی ضلع پنجوائی میں دو دن سے جاری شدید جھڑپ کے بعد طالبان نے پولیس ہیڈ کوارٹر اور گورنر ہاؤس کا کنٹرول سنبھال کر کے پر اپنا پرچم لہرا دیا جب کہ افغان پولیس کے اہلکار اور دیگر سرکاری حکام فرار ہوگئے۔
امریکی فوج کے انخلا کے بعد افغانستان میں طالبان کی پیش قدمی جاری ہے اور گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران افغانستان کے مزید 13 اضلاع پر قبضہ کر لیا جب کہ مزید کئی علاقوں میں بھی پیش قدمی جاری ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی فوج کے مکمل انخلا سے قبل ہی طالبان نے اپنی مہم کے تحت افغانستان کے دیہی علاقوں پر قبضہ کرنا شروع کردیا ہے جو رواں برس سے مئی سےجاری ہے۔طالبان نے قندھار کے جنوب میں واقع ضلع پنجوائی پر امریکی فوج اور نیٹو کی جانب سے کابل کے قریب واقع بگرام ائیر بیس خالی کرنے کے محض دو دن بعد قبضہ کرلیا ہے، جہاں سے امریکا دو دہائیوں تک طالبان اور القاعدہ کے خلاف کارروائیاں کرتا رہا۔
رپورٹ کے مطابق صوبائی دارالحکومت کی اہمیت کے پیش نظر پنجوائی اور اطراف میں قبضے کے لیے افغان فورسز اور طالبان کے درمیان تصادم ہوتا رہا ہے۔قندھار وہ علاقہ ہے جہاں طالبان وجود میں آئے، اور شریعت کی سختی سے پابندی کے ساتھ یہاں پر حکمرانی کی جب تک 2001 میں امریکا نے یہاں حملے نہیں شروع کردیے تھے۔
پنجوائی کے گورنر ہستی محمد کا کہنا تھا کہ افغان فورسز اور طالبان کے درمیان رات بھر تصادم ہوا، جس کے نتیجے میں سرکاری فورسز کو علاقہ چھوڑنا پڑا ۔انہوں نے اے ایف پی کو بتایا کہ طالبان ضلعی پولیس ہیڈکوارٹرز اور گورنر کے دفتر کی عمارت پر قبضہ کر چکے ہیں۔
قندھار کی صوبائی کونسل کے سربراہ سید جان خاکریوال نے تصدیق کی کہ وہ ضلع پنجوائی گنوا بیٹھے ہیں لیکن الزام عائد کیا کہ سرکاری فورسز جان بوجھ کر علاقے سے دست بردار ہوئی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: شاہین شاہ آفریدی کی حارث رؤف کو مبارکباد