(24نیوز) اسلام آباد ہائیکورٹ میں مدثر نارو و دیگر لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق کیسز میں نئی متفرق درخواست کی سماعت ہوئی،چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے لاپتہ افراد کو بازیاب کرانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ عدالتی احکامات پر عملدرآمد نہ ہونے کی صورت میں وزیراعظم عدالت میں پیش ہوں۔
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دئیے کہ یہ حقیقت ہے کہ کوئی کچھ نہیں کر رہا، اس وقت کتنے شہری لاپتہ ہیں؟ڈپٹی اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ رپورٹ کے مطابق 8400 میں سے ابھی 600 لوگ لاپتہ ہیں اور بہت سارے لوگ اس کیس میں ڈبل رول ادا کر رہے ہیں۔ وفاق کی جانب سے رپورٹ فائل کی ہے، ابھی کابینہ کی میٹنگ ہے، اٹارنی جنرل ہسپتال میں ہیں اور انہوں نے استدعا کی ہے کہ سماعت عید کے بعد تک ملتوی کر دی جائے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ یہ کورٹ کیا کرے کیا؟ چیف ایگزیکٹو کو سمن کرے؟ دو فورمز نے ڈکلیئر کردیا کہ یہ جبری گمشدگی کا کیس ہے، پھر کیا ہوا ؟ جے آئی ٹی جس میں آئی ایس آئی اور دیگر ادارے ہیں، انہوں نے کہا کہ یہ جبری گمشدگی کا کیس ہے، یہ ساری ایجنسیز کس کے کنٹرول میں ہیں ؟ کون ذمہ دار ہے ؟
ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ یہ ایجنسیز وفاقی حکومت کے کنٹرول میں ہیں، وزیر داخلہ وفاقی کابینہ کی میٹنگ میں ہیں کیس ملتوی کیا جائے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ التوا نہیں ہو گا یا تو کیس پر دلائل دیں یا چیف ایگزیکٹو کو سمن کریں گے، یہ واضح ہے کہ موجودہ نہ سابقہ حکومت کا لاپتہ افراد سے متعلق ایکٹیو رول ہے، سب سے بہترین انٹیلی جنس ایجنسی نے یہ کیس جبری گمشدگی کا ڈکلیئر کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایپل آئی فون 14 سیریز، قیمت جان کر یقین نہیں آئیگا
چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ یہ عدالت صرف آئین کے مطابق جائے گی، بنیادی حقوق کا تحفظ کرنا ہے جس کی بنیادی ذمہ داری وفاقی حکومت اور چیف ایگزیکٹو کی ہے، ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت سے کہا کہ یقین دہانی کراتا ہوں کہ کابینہ کی کمیٹی ان تمام ایشوز کو دیکھے گی۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عدالت آپ کو کچھ وقت دے رہی ہے اگر کچھ نہ ہوا تو پھر چیف ایگزیکٹو کو بلائیں گے جس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو کہا کہ حکومت کا ریسپانس عدالت کو نظر آئے گا ۔
بعدازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت 9 ستمبر تک ملتوی کردی۔