تحریک انصاف میں 2 نہیں تین گروپ ،دھڑے بندی کا بھانڈا پھوٹ گیا

Jul 04, 2024 | 12:26:PM
 تحریک انصاف میں 2 نہیں تین گروپ ،دھڑے بندی کا بھانڈا پھوٹ گیا
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24 نیوز) تحریک انصاف میں 2 نہیں تین گروپ ہیں،پی ٹی آئی میں اختلافات کی وجہ کیا؟دھڑے بندی کا بھانڈا پھوٹ گیا۔
پروگرام "سلیم بخاری شو" میں سینئر تجزیہ کار سلیم بخاری نے پی ٹی آئی میں بننے والے گروپس کے بارے میں بات کرتے ہوئے کئی انکشاف کیے،کہا کہ پی ٹی آئی میں اختلافات پر بانی پی ٹی آئی عمران خان  پریشان دکھائی دے رہے ہیں،دونوں گروپس کو ملاقات کے لیے بلا لیا گیا ہے،ان کا کہنا تھا کے جو لوگ بےچین ہیں صورت حال جاننے کے لیے ان کے لیے صحیح منظر نامہ آج پیش کیا جائے گا۔
سلیم بخاری کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی شبہ نہیں ہے کہ پی ٹی آئی عمران خان کے جیل میں رہنے کی وجہ سے پریشان ہے اور پریشر میں نظر آرہی ہے، پارٹی  میں دو نہیں،یہ  تین سے چار گروپس میں تقسیم دکھائی دے رہی ہے۔ ایک گروپ وکلاء کا ہے،ایک سیاسی لیڈرزکا ہے، ایک ان لوگوں کا ہے جو پارٹی چھوڑ کر جا چکے ہیں،عمران خان صاحب نہ وکلاء کو چھوڑ سکتے ہیں، نہ ہی سیاسی لیڈرز کو ،اگر وکلاء کو چھوڑ دیا تو ان کے مقدمات کون لڑے گا اور سیاسی لیڈرزکو چھوڑ دیں گے تو اسمبلی سے جائیں گے۔

ضرورپڑھیں:عمران خان کی جیل میں بغیر مداخلت ملاقات کی درخواست: سیکرٹری داخلہ و دیگر کو نوٹس جاری
ان کا مزید کہنا تھا کہ سیاسی دھڑے کو عمران خان تک رسائی حاصل نہیں ہے جیسے وکلاء کو ہے کیونکہ وکلاء کیسسز بھی لڑ رہے ہیں پارٹی آفس بھی ان کے پاس ہیں،خان صاحب کے لیے ان دونوں گروپس کو ساتھ رکھنا ضروری ہےاور تیسرے دھڑے کے بارے میں عمران خان نے کہا کہ کچھ لوگ پریشر میں آگئے، کچھ لوگ مار کے ڈر سے چلے گئے وہ اب واپس آنا چاہتے ہیں جس کی غیر رسمی قیادت فواد چودھری نے سنبھال لی ہے۔
فواد چودھری کا کہنا تھا کہ وکلاء اور سیاسی لیڈرز نہیں چاہتے کہ عمران خان باہر آئیں وہ چاہتے ہیں کہ عمران خان اندر رہیں اور وہ باہر میلہ لگا کے رکھیں۔عمران خان 4 جولائی یعنی آج دو بڑے دھڑوں سے ملاقات کریں گے،عمران خان وکلاء کو ناراض نہیں کرنا چاہتےاور کچھ سیاسی پنڈتوں کا کہنا ہے کہ ایک ایسی پارٹی تشکیل دینے کی کوشش بھی کی جا رہی ہے جو ہو تو پی ٹی آئی مگر ہو مائنس عمران خان۔ یہ وہ لوگ ہیں جو اسٹیبلشمنٹ کے قریب ہیں اور اسٹیبلشمنٹ کچھ بھی برداشت کر لے گی مگر عمران خان کے زیر قیادت پی ٹی آئی  برداشت نہیں کرے گی،جو لوگ چاہتے ہیں کہ پارٹی بنی رہے ان کے لیے صورت حال بہت نازک ہے۔