(اشرف خان)بیرون ملک روزگار کے لئے مقیم پاکستانیوں کی اپنے وطن بھیجی جانے والی رقوم کا سالہا سال سے وفاقی بجٹ کو مستحکم اور معاشی ترقی یقینی بنانے میں سب سے اہم کردار رہا ہے،اب ترسیلات زر میں کمی دیکھی جارہی ہے ،اس کی وجوہات کیا ہیں؟
پاکستان سے بیرون ملک جانیوالے افراد میں کمی آرہی ہے ،اس کمی کے باعث ترسیلات زر(Remittances)میں کمی دیکھی گئی ہے،ایک رپورٹ کے مطابق جنوری میں 26 فیصد اضافے کے باوجود رواں مالی سال 2024 کے ابتدائی 7 ماہ کے دوران پاکستان کو موصول ترسیلات زر 3 فیصد تنزلی کے بعد 15 ارب 83 کروڑ 23 لاکھ ڈالرز ریکارڈ کی گئیں۔
اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ جنوری 2024 میں سالانہ بنیادوں پر ترسیلات زر 26.15 فیصد اضافے کے بعد 2 ارب 39 کروڑ 71 لاکھ ڈالرز تک پہنچ گئی ہیں، جو گزشتہ برس کے اسی مہینے میں ایک ارب 90 کروڑ ڈالرز رہی تھیں۔جنوری میں ماہانہ بنیادوں پر بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی گئی رقوم میں 0.6 فیصد اضافہ ہوا، دسمبر 2023 میں ترسیلات زر 2 ارب 38 کروڑ 19 لاکھ ڈالرز ریکارڈ کی گئی تھیں۔
روایتی ممالک سے بھیجی گئی ترسیلات زر میں کمی ریکارڈ کی گئی، جن میں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) کے ممالک سے کمی ہوئی، تاہم امریکا، برطانیہ اور یورپی ممالک کی جانب سے بھیجی گئی رقوم میں اضافہ دیکھا گیا۔اس کی وجو ہات کیا ہیں؟اس کی کھوج لگائی گئی تو پتہ چلا کہ سوشل میڈیا اور بیرون ممالک بھیک مانگے والوں کی وجہ سے بیرونی ملک نوکری پر جانے والے کے لئے مشکلات بڑھ گئیں ۔
سال 2023 میں 8 لاکھ 62 ہزار افراد بیرون ممالک نوکری کے گئے گئے تھے ،سال 2024 میں پہلے چھ ماہ میں صرف 3لاکھ 25 ہزار افراد ہی جاسکے ہیں،اس کی ایک اور وجہ یہ کہ یہاں سے جو لوگ وزٹ ویزہ پر جاتے ہیں وہ ان ممالک میں کمانا شروع کردیتے ہیں یا غیر قانونی طور پر ادھر ادھر ہوجاتے ہیں،پاکستانیوں کے ان معاملات کی وجہ سے یہ ممالک پاکستانیوں کو ویزے دینے سے کترا رہے ہیں ۔
ضرورپڑھیں:بجلی کے بنیادی ٹیرف میں اضافہ، کتنے یونٹ استعمال کرنے پر نیا ریٹ کیا ہوگا؟
اس حوالے سے ایک ماہر عدنان پراچہ سے پوچھا گیا تو انہوں نے بتایا کہ یواے ای ،سعودی عرب اور دیگر ممالک میں پاکستانی بھیک مانگتے پکڑے گئے ہیں،دوسرا پاکستانی سوشل میڈیا ایپس کے استعمال میں بہت آگے نکل چکے ہیں ،وہ ان ممالک کے خلاف ویڈیوز اور تصاویر پوسٹ کرتے رہتے ہیں ۔
حکومتی ادارے بیورو آف امیگریشن نے بتایا کہ بیرون ممالک نوکری کرنے والوں نے سوشل میڈیا پر غلط تاثر دیا ہے، جس پر یو اے ای اور سعودی حکومت نے حکومت پاکستان سے بھی شکایات کی ہیں۔اس سے پاکستان کی بھی بدنامی ہورہی ہے ۔
ماہر عدنان پراچہ بولے کہ اس سے آنے والے مہینوں میں ترسیلات زر پر بھی منفی اثرات ہونگے، ،موجودہ معاشی صورتحال پر انڈسٹری بند ہو رہی ہیں ،ان حالات میں نوجوانوں کو بیرون ممالک نوکری کا واحد ذریعہ بھی خطرے میں پڑھ گیا ۔
عدنان پراچہ نے وزیر داخلہ محسن نقوی سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ بیرون ممالک نوکری پر جانے والوں کی مشکلات حل کروائیں،یو اے ای اور سعودی عرب میں نوکری کے بڑے مواقع ہیں ،وزیر داخلہ اس پر فوری ایکشن لیں تاکہ ایکسپورٹ کے بعد سالانہ 30ارب ڈالر لانے والا سیکٹر مزید ترقی کرسکے۔