(24نیوز)وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا ہے کہ قانون کو ہاتھ میں لینے والا کوئی گروہ نہیں بچے گا۔
وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے اتحاد بین المسلمین کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سوات میں جو واقعہ ہوا سب کیلئے باعث فکر ہے، اگر کوئی گروہ قانون کو اپنے ہاتھ میں لے گا تو کوئی نہیں بچے گا، میرا تعلق ایک مذہبی گھرانے سے ہے، دین سے محبت میرے خون میں شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ 2018میں سیاسی سکور سیٹ کرنے کیلئے ہمیں نشانہ بنایا گیا، ہم نے باتیں سنیں ،گالیاں بھی کھائیں،نوازشریف کو نشانہ بنایا گیا، میرے والد کو نااہل کیا گیا ،والدہ کو کینسر ہوگیا تھا علاج کیلئے جانا پڑا، میں والدہ کی الیکشن مہم چلارہی تھی، ایک سیاسی جماعت نے چند افراد کو استعمال کیا،مجھے الزامات کا سامنا کرنا پڑا۔
جرم کی تصدیق کے بعد کوئی مسلمان ،ہندو ،سکھ یا عیسائی نہیں رہتا،وہ مجرم ہوتا ہے
مریم نواز کا کہنا تھا کہ مقدس کتابوں کی بے حرمتی کی روک تھام ضروری ہے، ہمیں اپنی عدالت گلی اور محلوں میں لگانے کی اجازت نہیں دینی چاہیے، میرا فرض انصاف کرنا ہے، جرم کی تصدیق کے بعد کوئی مسلمان ،ہندو ،سکھ یا عیسائی نہیں رہتا،وہ مجرم ہوتا ہے، مجرم کو سزا ملنی چاہیے۔
وزیر اعلیٰ پنجاب نے کہا کہ میرے اپنے تین بچے ہیں،اس صوبے کے بچوں کی ذمہ داری بھی مجھ پر ہے، ایک مدرسے کے بچے کے ساتھ زیادتی ہوئی، مدرسے سے تعلق رکھنے والے کا جرم ثابت ہوگیا، جب پولیس نے پکڑا تو مذہب کا مسئلہ بنادیا گیا، اس مسئلے پر میرے خلاف سوشل میڈیا پر سازش ہورہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم سب کو کہنا چاہیے کہ ایسے عناصر کو سزا ہونی چاہیے، کم از کم ہم اپنے اپنے مذہب کا چہرہ مسخ نہ کریں، ہمارا دین امن سکھاتا ہے،مجھے ایسے مسائل میں سب کے ساتھ کی ضرورت ہے، صرف منہ سے نہیں بلکہ آگے بڑھ کر ایسے واقعات کو روکنے کی ضرورت ہے۔
مریم نواز نے کہا کہ قرآن پاک ، مذہب کی بے حرمتی کی شکایات آج کل بہت آرہی ہیں، ہم سب کو ایسے واقعات کی روک تھام کیلئے سرجوڑ کر بیٹھنا ہوگا، پولیس کے پہنچنے سے پہلے ہی لوگ اکٹھے ہوجاتے ہیں، جلاؤ گھیراؤ اور قتل و غارت شروع ہوجاتا ہے، میرے لیے یہ سب باعث تشویش ہے، قانون نافذ کرنے والے اداروں کو اپنا کردار ادا کرنے دینا چاہیے۔
فرقہ واریت پھیلانے والے اکاؤنٹس کےخلاف کارروائی ضروری ہے
وزیر اعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ فرقہ واریت پھیلانے والے اکاؤنٹس کےخلاف کارروائی ضروری ہے، بچیوں کے بارے میں ایک حضرت آج کل سوشل میڈیا پر فتوے دے رہے ہیں، ہمیں پتہ ہے اس مسئلے پر رسول پاکﷺ کی کیا احادیث ہیں، خود فتویٰ دینا ایک بہت بڑا جرم ہے جس کو روکنا ضروری ہے، ایسے واقعات پر فیصلہ سازی کرکے ہم جرم پر قابو پاسکتے ہیں، آئی جی نے بتایا ہے کہ سوشل میڈیا پر 50ہزار سے زائد اکاؤنٹ بلاک کیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ محرم ا لحرام میں جو جذبات اہل تشیع کے ہیں وہی ہمارے ہیں، محرم الحرام میں سکیورٹی کے حوالے سے آئی جی پنجاب اور متعلقہ محکموں کے ساتھ میٹنگ کی، جن علما کرام کا تعلق اہل تشیع سے ہے ان کو ڈی پی او، آر پی اوز خود جاکر ملیں، ہم اہل تشیع کے احساسات کے ساتھ ہیں، جن روٹس سے جلوس نے گزرنا ہے وہاں میری طرف سے سبیلیں ہوں گی، ہم محرم الحرام میں پہلی مرتبہ نیاز کا اہتمام بھی کریں گے، حکومت پنجاب کی جانب سے جلوس کے روٹس پر نیاز دی جائے گی۔
مریم نواز کا کہنا تھا کہ جو اہل تشیع کے خدشات اور تحفظات ہیں وہ ہم خود سنیں گے، ایک سینٹرل کنٹرول رومز بنائیں گے ، خواجہ سلمان رفیق اس کی سربراہی کریں گے۔
سوشل میڈیا اور الیکٹرانک میڈیا کا غلط استعمال جاری ہے
وزیر اعلیٰ پنجاب نے کہا کہ ہتک عزت کے قانون کی جتنی اب ضرورت ہے شاید کبھی نہیں تھی، سوشل میڈیا اور الیکٹرانک میڈیا کا غلط استعمال جاری ہے، لوگ جب ہتک عزت پر اعتراض کرتے ہیں تو مجھے ان کی سمجھ نہیں آتی، مجھے حیرانگی ہوتی ہے کہ لوگ کہتے ہیں ہتک عزت کرنا نہیں چھوڑیں گے، لوگ کہتے ہیں ہتک عزت کرکے ہمیں سزا نہیں ہونی چاہیے، کسی کی ہتک کرنا بہت بڑا گناہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سیاسی مخالفت میں کسی کی عزت تار تار نہیں ہونی چاہیے، جو الزام لگایا ہے اس کا ثبوت مہیا کردیں گے تو بات ختم ہوجائے گی، اگر مقصد الزام لگانا ہوگا تو سزا تو ملے گی، ثبوت کے ساتھ الزام لگائیں گے تو کوئی کچھ نہیں کہے گا، آپ صرف الزام لگانے سے کسی کی برسوں کی کمائی عزت کو تار تار نہیں کرسکتے۔
مریم نواز کا مزید کہنا تھا کہ ہمارے معاشرے میں یہ بیماری اس لیے پھیلی کہ جوابدہی نہیں، صرف زبان ہلا کر آپ کسی کی عزت کو داغدار نہیں کرسکتے، ہر مہذب معاشرے میں یہ قانون ہے۔