(24 نیوز) وفاقی وزیر برائے بین الصوبائی رابطہ ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے کہا ہے کہ مہنگائی پر قابو پانا صوبائی حکومتوں کا کام ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر صوبائی حکومتیں کردار ادا کریں تو مقامی سطح پر پیدا ہونے والی اشیا کی قیمتوں میں کمی لائی جا سکتی ہے۔
ایک خلیجی ویب سائٹ کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیراعظم خود بھی مہنگائی کے حوالے سے تشویش رکھتے ہیں اور پوری کابینہ کو بھی مہنگائی کا ادراک ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں چونکہ کاشت کار بھی ہوں اس لیے جانتی ہوں کہ ٹماٹر وہاں پر میں پانچ کلو 100 روپے کا دے رہی ہوں لیکن کراچی آکر خود ہی 80 روپے کا ایک کلو خرید رہی ہوں۔ انہوں نے کہا کہ یہ فرق مڈل مین کے کردار کی وجہ سے ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مڈل مین اصل میں منافع کماتا ہے جبکہ کاشت کار اور صارف نقصان میں رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مڈل مین کے کردار کو ختم کرنے کیلئے ضروری ہے کہ صوبائی حکومتیں سرگرم ہوں۔
خلیجی ویب سائٹ کے مطابق موجودہ حکومت کی احتساب پالیسی کے حوالے سے ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے استفسار کیا کہ مجھے بتائیں حکومت کون سا احتساب کر رہی ہے؟ انہوں نے کہا کہ ہمیں تو گلہ ہے کہ احتساب ہو ہی نہیں رہا ہے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ سابقہ اور موجودہ حکومتوں کا مکمل احتساب کیا جائے۔
جی ڈی اے کی رہنما اور سابق سپیکر قومی اسمبلی ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے کہا کہ چاہتی ہوں کہ سندھ میں بھی انشورنس اور صحت کارڈ ملنے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کے لوگوں کا مفت علاج ہونا چاہیے کیونکہ وہ علاج کے اخراجات برداشت نہیں کر سکتے ہیں۔
وفاقی وزیر برائے بین الصوبائی رابطہ ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے کہا کہ صوبے رائلٹی تو لے رہے ہیں لیکن اختیارات و وسائل کو ضلعی سطح تک منتقل کرنے اور جہاں سے گیس و دیگر وسائل نکل رہے ہیں وہاں خرچ کرنے سے ہچکچاتے ہیں۔ انہوں نے واضح طور پر کہا کہ یہ تو ناانصافی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:وفاقی محکمہ کے لاکھوں ریٹائرڈسرکاری ملازمین کی پینشن رک گئی