(طیب سیف) رہنما پی ٹی آئی اسد قیصر نے حکومت سے مطالبات کیے ہیں کہ افغانستان کے ساتھ تجارت کی بندش کو کھولا جائے، ہمارے جو لوگ دھرنے میں بیٹھے ہیں ان کے مطالبات مانے جائیں، جو مسائل ہیں اس کے لئے ایک پارلیمانی کیمٹی تشکیل دی جائے۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں تحریک تحفظ آئین گرینڈ اپوزیشن الائنس کے قائدین نے اہم پریس کانفرنس کی، اسد قیصر محمود خان اچکزئی علامہ راجہ ناصر عباس و دیگر شامل ہوئے، میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق ڈپٹی سپیکر اور رہنما پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) اسد قیصر نے کہا کہ قبائل اضلاع کیساتھ کئے گئے وعدے پورے نہیں ہوئے، اس وقت چمن کا بارڈر بند ہے، افغانستان کیساتھ تجارت رک گئی ہے، قبائلی اضلاع کے عوام کی کمر ٹوٹ گئی ہے، ہم کبھی سمگلنگ کی حمایت نہیں کرتے نہ کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: میں تو ہمت ہار گیا، سابق صدر نے ہاتھ کھڑا کر دیئے
انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے لوگوں کو سملنگ کا کوئی شوق نہیں لیکن مجبور ہو کر کرتے ہیں، جب معاشی بد حالی ہو گی، جب بے روزگاری پڑھے گی تو اس سے ملک کا ہی نقصان ہو گا، کیا ضم شدہ اضلاع کے لوگ پاکستان کا حصہ نہیں ہیں؟ حکومت کے ساتھ ہمارے کچھ مطالبات ہیں، افغانستان کے ساتھ جو تجارت کی بندش ہے اسے کھولا جائے، ہمارے جو لوگ دھرنے میں بیٹھے ہیں ان کے مطالبات مانے جائیں، جو مسائل ہیں اس کے لئے ایک پارلیمانی کیمٹی تشکیل دی جائے، وفاقی حکومت سے یہ مطالبہ ہے کہ اس بجٹ میں فاٹا کو نظر انداز نا کیا جائے، اس بجٹ میں فاٹا سمیت دیگر پسمندہ علاقوں کی طرف دیکھا جائے، اب بھی فاٹا میں اور دیگر اضلاع میں بجلی نہیں ہے۔
دورانِ پریس کانفرنس محمود خان اچکزائی نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان میں آئین کی بلادستی ہو، فاٹا کو باجوڑ کو اور دیگر ضم شدہ اضلاع کو ان کے حقوق دئیے جائیں، ہمارے ملک کے عوام اور افواج کو آپس میں لڑایا جاتا ہے، ان ضم شدہ اضلاع کو بجٹ میں سے کچھ حصہ دیں تاکہ وہ اپنا بھی اور پاکستان کا بھی دفاع کر سکیں۔
علامہ ناصر عباس نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مخلص حکمران عوام کااعتماد حاصل کرتے ہیں، یہاں دشمن فائدے اٹھا رہے ہیں، قبائلی علاقوں کا سوشل سسٹم تباہ کرکے ان کو دہشت گردوں کے حوالے کیا، فاٹا کے عوام کیساتھ انضمام سے قبل وعدے کئے گئے مگر پورے نہیں ہوئے، جان بوجھ کر ہمیں ٹکروں میں بانٹا جارہا ہے، ہمیں تقسیم کیا جارہا ہے، ہمیں علاقائیت اور قومیت کے نام پر تقسیم جارہا ہے، اسد قیصر کی باتوں کی تائید کرتا ہوں۔