(24 نیوز)بی بی سی کے ایک براہ راست (لائیو) شو میں ایک کالر نے پروگرام میں شرکت کرکے وزیر اعظم مودی اور انکی والدہ کو گندی گالیاں دے دیں۔ پروگرام کی میزبان بھی ہکا بکا رہ گئی۔
بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق برطانیہ میں بی بی سی ایشین نیٹ ورک کے ذریعہ چلائے جانے والے ایک براہ راست ریڈیو پروگرام کے دوران میزبان نے اپنے لائیو شو کے دوران ایسے بہت سے سامعین سے فون پر بات کی تھی ،جنہوں نےبھارت میں سکھوں کی جدوجہد پر اپنی رائے کا اظہار کیا تھا۔ اسی دوران سائمن نامی ایک کالر نے اس پروگرام میں شرکت کی اور وزیر اعظم مودی اور ان کی 99 سالہ والدہ کو گالیاں دیں۔ اچانک میزبان پریا رائے کو بھی اس قسم کے نازیبا الفاظ کے استعمال سے حیرت ہوئی۔ یہ پروگرام پیر یکم مارچ کو نشر کیا گیا۔ یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا جب برطانیہ میں مقیم ہندوستانیوں نے ٹویٹر پر اس واقعے کی شدید تنقید کی۔
بی بی سی کا یہ پروگرام سکھوں پر تین گھنٹے چلایا گیا۔ برطانوی صابن اوپیرا سٹینڈڈر کی ایک قسط میں سکھ کی پگڑی کو تاج کہا جاتا تھا۔ اس پر لوگوں کی رائے حاصل کرنے کے لئے یہ پروگرام بی بی سی ساؤنڈز پر لگایا گیا تھا۔ اس میں یہ جاننے کی کوشش کی گئی کہ آیا اس سے برطانیہ میں سکھ برادری کو فخر محسوس ہوتا ہے یا نہیں، اس تقریب کی میزبانی اینکر پریا رائے نے کی۔میزبان پریا رائے کو جیسے ہی سائمن نے بدسلوکی کی بات کہی تو حالات پر قابو پانے کی کوشش کرتی نظر آئی۔ انہوں نے کہا ، "ٹھیک ہے ۔ مجھے ایک سکنڈ دیجئے ، فون کال پر آنے کے لیے شکریہ،۔۔تاہم اس دوران کالر نے ایک پھر نازیبا الفاظ کا استعمال کیا۔شو کے اس حصے کو سوشل میڈیا پر شیئر کیا گیا تھا جس پر بہت سے لوگوں نے ریڈیو شو کے میزبان کے ساتھ ساتھ بی بی سی کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
واضح رہے کہ پنجاب ، ہریانہ اور مغربی اتر پردیش کے ہزاروں کسان دہلی بارڈر پر تین زرعی قوانین کی مخالفت کر رہے ہیں۔ تین ماہ سے ان کاشتکاروں نے دہلی کی سرحد پر ڈیرے ڈال رکھے ہیں اور کم سے کم سپورٹ قیمت کا تعین کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں۔وہ چاہتے ہیں کہ حکومت تینوں قوانین کو منسوخ کرے۔ لیکن مودی حکومت ٹس سے مس نہیں ہورہی ہے۔