الیکشن کمیش نے جمہوریت کو نقصان پہنچایا۔  اپوزیشن مجھ پر عدم اعتماد کی تلوار لٹکانا چاہتی تھی۔پرسوں اعتماد کا ووٹ لونگا،عمران خان

Mar 04, 2021 | 19:15:PM

 (24نیوز) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ میرے پاکستانیو میں سینٹ الیکشن کے حوالے سے قوم کو اعتماد میں لیناچاہتاہوں،آپ کو بتانا چاہتا ہوں، سینٹ الیکشن میں 40 سال سے پیسہ چل رہا ہے،ہمارے ہاں کیسی جمہوریت ہے جوپیسے کے ذریعے سینٹ میں آتی ہے۔ ایوان بالا میں اکثریت ختم کرنا عدم اعتماد کا ووٹ نہیں ہے ۔
سینٹ الیکشن کے دوسرے دن قوم سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ عجیب صورتحال ہے جس کے پاس پیسے ہے وہ سینیٹر بن جاتا ہے۔، میں بہت پہلے سے کہہ رہا ہوں کہ اوپن بیلٹ ہونا چاہئے،عمران خا ن نے کہا پارلیمنٹ سے لیڈر شپ آتی ہے، ان میں وزیراعلیٰ اور وزیراعظم بنتے ہیں۔
انہوں نے کہا لی لیکن ہمارے ہاںایک سینیٹر رشوت دے کر سینیٹر بن رہا ہے ۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ دونوں جماعتوں نے اوپن بیلٹ کے لئے میثاق جمہویرت پر دستخط کیے، ن لیگ، پیپلز پارٹی نے خود کہا سینٹ الیکشن میں پیسہ چلتا ہے۔ عدالت میں سب نے اکٹھا ہو کر کہا کہ سیکرٹ بیلٹ ہونا چاہئے لیکن جب ہم نے یہ موقف اپنایا تو سب نے مخالفت کی۔ اوپن بیلٹ کی ، 2018ءمیں ہمارے 20 لوگوں نے پیسے لیکر ووٹ دیئے میں نے بروقت فیصلے کرتے ہوئے اپنے ارکان اسمبلی کو پارٹی سے نکال دیا۔ عمران خان نے کہا جب سے تحریک انصاف کی حکومت آئی ہے تب سے کرپٹ لوگ اور پرانی پارٹیز کے لوگ میری حکومت پر دباو¿ لا رہے ہیں، تاکہ این آر او دے دوں لیکن ایسا نہیں ہوگا۔
 وزیر اعظم نے کہا کہ سینٹ کے انتخابات جس طرح ہوئے ہیں انہی سے ملک کے مسائل کی وجہ سمجھ آجاتی ہے، خیبر پختونخوا میں ہماری پہلی حکومت میں مجھے پتہ چلا کہ سینٹ کے انتخابات میں پیسہ چلتا ہے اور یہ سلسلہ 30 سے 40 سال سے چل رہا ہے۔
 ان کا کہنا تھا کہ ہم نے پارلیمنٹ میں بھی اوپن بیلٹ کا بل پیش کیاتو یہ تمام جماعتیں خفیہ بیلٹ پر اکٹھی ہوگئیں، جس کے بعد ہم معاملے کو سپریم کورٹ لے کر گئے، وہاں الیکشن کمیشن نے اس کی مخالفت کی اور عدالت عظمیٰ نے کہا کہ صاف و شفاف انتخابات کرانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے۔
عمران خان نے کہا کہ جب سے ہماری حکومت آئی ہے تب سے پرانی جماعتوں کی کرپٹ قیادت کو خوف آگیا کہ چونکہ میں نے کرپشن کے خلاف ہی مہم چلائی ہے تو کہیں یہ ہم پر ہاتھ نہ ڈال دیں، میں کہہ چکا تھا کہ جب ان پر ہاتھ پڑے گا تو یہ سب اکٹھے ہوجائیں گے اور ایسا ہی ہوا، انہوں نے مجھ پر ہر طرح سے دباو¿ ڈالنے کی کوشش کی۔
ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے ملک کو فیٹف کی بلیک لسٹ میں ڈلوایا، جب ہم نے گرے لسٹ سے نکلنے کے لئے قانون سازی کی کوشش کی تو انہوں نے این آر او مانگتے ہوئے اپنے نکات پیش کر دیئے اور بلیک میل کرنے کی کوشش کی۔
انہوں نے کہا کہاپوزیشن نے پوری کوشش کی کہ سینٹ انتخابات کے لیے ہمارے ارکان توڑیں اور ہماری اکثریت کو ختم کریں، اکثریت ختم کرنا عدم اعتماد کا ووٹ نہیں ہے، ان کا مقصد تھا کہ اعتماد کے ووٹ کی تلوار مجھ پر لٹکائیں اور میں این آر او دوں،لیکن میں اپوزیشن کے ہاتھوں نہ بلیک میل ہوں گا نہ این آر او دوں گا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ 1985 کے بعد ملک میں تباہی مچی اور کرپشن اوپر گئی، جب وزیر اعظم اور وزیر چوری کرتا ہے تو ملک کو مقروض کر دیتا ہے، جیلوں میں جو غریب چور ہیں وہ تمام مل کر بھی 30 ارب روپے چوری نہیں کر سکتے، قانون کی بالادستی کا مطلب ہوتا ہے کہ غریب و امیر کے لیے انصاف کا معیار ایک ہو، انصاف وہ ہوتا ہے جو طاقتور کو قانون کے نیچے لاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سینٹ انتخابات میں تحریک انصاف کو اتنی ہی سیٹیں ملیں جتنی ملنی تھیں، انہوں نے سارا ڈرامہ ایک عبدالحفیظ شیخ کی نشست کے لئے کیا، ہمارے ارکان نے بتایا کہ انہیں فون کرکے پیسوں کی پیشکش کی گئی اور 2 کروڑ سے بولی لگنا شروع ہوئی۔
الیکشن کمیشن پر تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ میں آپ نے اوپن بیلٹ کی مخالفت کیوں کی، کیا آئین چوری کی اجازت دیتا ہے، پھر آپ نے قابل شناخت بیلٹ پیپزر کی مخالفت کی اگر ایسا ہوجاتا تو ا?ج جو ہمارے 15، 16 لوگ بکے ہیں ہم ان کا پتا لگا لیتے، یہ پیسے دے کر اوپر آنا کیا جمہوریت ہے، الیکشن کمیشن نے ہمارے ملک میں جمہوریت کو نقصان پہنچایا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ آپ کو اندازہ نہیں کہ اس الیکشن میں کتنا پیسا چلا ہے، میں نے الیکشن سے پہلے کہا تھا کہ ریٹ لگ گئے ہیں، کیا آپ کو نہیں پتہ یہ تحقیقات کرنے کی ذمہ داری آپ کی تھی، جو کروڑوں روپے خرچ کر کے سینیٹر بنے گا وہ ریکور کیسے کرے گا، جو کروڑوں روپے خرچ کر کے سینیٹر بنے گا وہ کیا حاتم طائی ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں پرسوں اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لے رہا ہوں، ارکان اسمبلی ضمیر کے مطابق ووٹ دیں لیکن میں باہر بھی ہوجاو¿ں تب بھی آپ کو نہیں چھوڑوں گا، قوم کا پیسہ واپس کرنا ہوگا۔ 

مزیدخبریں