(ویب ڈیسک) چینی طبّی ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا میں گٹھیا کے مریضوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے اور آج یہ بیماری ایک عالمی مسئلے کے طور پر سنگین سے سنگین صورت اختیار کرتی جارہی ہے۔
گزشتہ تیس سال کے دوران دنیا بھر میں گٹھیا کے پھیلاؤ سے متعلق جاننے کےلیے انہوں نے ’’گلوبل برڈن آف ڈِزیز‘‘ نامی ایک مطالعے کے تحت 1990 سے 2019 تک جمع شدہ اعداد و شمار کا تجزیہ کیایہ مختلف بیماریوں کے معاشی اور معاشرتی بوجھ کے بارے میں سب سے بڑا عالمی مطالعہ بھی ہے جس میں 156 ملکوں اور علاقوں کے 7,000 سے زیادہ طبّی ماہرین شریک ہیں۔
’’اس بیماری کا معاشی اور معاشرتی دباؤ نظرانداز نہیں کیا جاسکتا،‘‘ ڈاکٹر جیانہاؤ لِن نے کہا جو اس مطالعے کے مرکزی مصنف اور پیکنگ یونیورسٹی کے پیپلز ہاسپٹل میں جوڑوں کے امراض کے ماہر ہیں۔’’آبادی، عمر رسیدہ افراد کی تعداد اور موٹاپے میں تیز رفتار عالمی اضافے کی بنا پر مستقبل قریب میں اس بیماری (گٹھیا) کا دباؤ بھی یقینی طور پر بڑھے گا،‘‘ انہوں نے کہاترقی یافتہ اور امیر ممالک کے لوگ گٹھیا میں زیادہ مبتلا دیکھے گئے جبکہ مردوں کی نسبت خواتین کی زیادہ تعداد میں گٹھیا کا مشاہدہ ہوا۔گھٹنے، کولہے اور دوسرے جوڑوں کی گٹھیا میں اضافہ ہوا جبکہ ہاتھوں کی گٹھیا میں کمی واقع ہوئی۔
ریسرچ جرنل ’’آرتھرائٹس اینڈ رہیومیٹولوجی‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع ہونے والی اس ریسرچ رپورٹ کے مصنفین نے کہا ہے کہ گٹھیا سے بچنے کےلیے زیادہ چلنے پھرنے اور جسمانی مشقت کرتے رہنے کی ضرورت ہے تاکہ ہم موٹاپے کا اور اس کے نتیجے میں گٹھیا کا شکار نہ ہوں اس کے علاوہ جسمانی ورزش بھی گٹھیا سے چھٹکارا پانے میں ہماری بہت مدد کرسکتی ہے۔
خیال رہے گھٹنوں کا درد ہمیشہ گٹھیا کی علامت نہیں ہوتا ہے۔ گٹھیا کی وجہ سے ہونے والا درد عام طور پر گھٹنوں کے اندر ہوتا ہے ، اور کچھ معاملات میں گھٹنوں کے سامنے یا پیچھے ہوتا ہے۔
امریکی ماہرین نے 247 مریضوں پر کیے گئے ایک مطالعے سے دریافت کیا ہے کہ جوڑوں کے مرض میں ادرک کا عرق، بازار میں دستیاب ’’اینسیڈ‘‘ (NSAID) قسم کی دواؤں سے زیادہ مفید ثابت ہوتا ہے جبکہ اس کے مضر اثرات بھی نہیں پڑتے۔
یونیورسٹی آف کیلیفورنیا، لاس اینجلس اور دیگر اداروں کی اس مشترکہ تحقیق میں 247 رضاکاروں کو شامل کیا گیا جو گٹھیا کی وجہ سے گھٹنوں کے درد میں مبتلا تھے۔ ان مریضوں کے ایک گروپ کو چار ہفتوں تک ادرک کا خالص اور گاڑھا رس پلایا گیا جبکہ دوسرے گروپ کو ایک ایسا مصنوعی لیکن بے ضرر مشروب پلایا گیا جو دیکھنے میں ادرک کے رس جیسا تھا،ایک ماہ بعد ادرک کا اصلی عرق پینے والے مریضوں میں سے 40 فیصد میں گھنٹوں کے جوڑوں پر سختی اور درد کی کیفیت نمایاں طور پر کم ہو گئی جو گٹھیا کا سب سے تکلیف دہ نتیجہ ہوتی ہے۔
اب تک یہ تو معلوم نہیں ہوسکا ہے کہ ادرک میں وہ کونسا جزو ہے جو خاص طور پر گھٹیا کا علاج کرنے میں مفید ثابت ہوتا ہے لیکن روایتی طور پر کئی امراض میں ادرک کی افادیت ظاہر کرتی ہے کہ ممکنہ طور پر یہ اثرات ایک سے زائد مرکبات کے عمل کا نتیجہ ہو سکتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ اینسیڈ قسم کی دوائیں جوڑوں کے درد میں فوری کمی ضرور لاتی ہیں لیکن ان کا روزانہ استعمال دوسری کئی بیماریوں اور تکالیف کی وجہ بھی بن سکتا ہے۔ اس کے مقابلے میں اگرچہ ادرک کا عرق نسبتاً آہستگی سے فائدہ پہنچاتا ہے لیکن انسانی صحت پر مضر اثرات نہیں ڈالتا۔
ترقی یافتہ ممالک میں ادرک کے عرق سے بھرے کیپسول عام فروخت ہوتے ہیں البتہ اگر آپ بہتر نتائج چاہتے ہیں تو ادرک والی چائے کا استعمال آپ کے لیے زیادہ مفید رہے گا۔ اس کے علاوہ روزمرہ کھانوں کے ساتھ ادرک کا اضافہ بھی آپ کی صحت کے لیے طویل مدتی محافظ ثابت ہو سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پنڈی ٹیسٹ: آسٹریلیوی ٹیم کے بازوئوں پر سیاہ پٹیاں۔کیا وجہ بنی؟