شیریں مزاری کی بیٹی کیخلاف بغاوت کا مقدمہ؛ عدالت سے اہم خبر آگئی
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز) وفاقی وزیر شیریں مزاری کی بیٹی ایمان مزاری ایڈووکیٹ کی اندراج مقدمہ کے خلاف درخواست پر سماعت،اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے پولیس کو گرفتاری سے روک دیا۔
وفاقی وزیر شیریں مزاری کی بیٹی ایمان مزاری ایڈووکیٹ کی اندراج مقدمہ کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے پولیس کو گرفتاری سے روک دیا۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ کا استفسار کیا کہ کیا ایف آئی آر درج ہوئی ہے۔
وکیل ایمان مزاری کا کہناتھا کہ ہماری معلومات کے مطابق ایف آئی آر درج کر کے سیل کر دی گئی ہے، اس پر چیف جسٹس نے ایس ایس پی صاحب کو مخاطب کرتے سوال کیا اس عدالت کے دائرہ اختیار میں کیا ہو رہا ہے؟احتجاج کرنے والے بلوچستان کے طلباء کی بات سنی جانی چاہیے،کیا ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔
ایس ایس پی آپریشنز نے عدالت کو بتایا کہ پولیس کے تین اہلکار زخمی ہوئے ہیں،چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے کہا کہ یہ عدالت یہ سب برداشت نہیں کرے گی کہ اس کی حدود میں کسی کی آواز دبائی جائے،کسی کی بھی بالخصوص بلوچستان کے طلباء کی آواز دبانے کی کوشش برداشت نہیں کی جائے گی۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ کا کہناتھا کہ طلباء کی آواز دبانا درحقیقت بغاوت ہے، چیف جسٹس اطہر من اللہ کا استفسار کرتے کہا کہ کتنے طلباء زخمی ہوئے ہیں؟کیوں نہ یہ عدالت ایک کمیشن تشکیل دے،ایس ایس پی صاحب آپ اس کیس میں کسی کو گرفتار نہیں کریں گے۔یہاں پر ایک آئین ہے اور عدالت تنقیدی آوازیں دبانے کی کوشش برداشت نہیں کرے گی۔
واضح رہے کہ اسلام آباد پولیس نے جمعرات کو انسانی حقوق کی کارکن اور وکیل ایمان زینب مزاری کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج کیا گیا، شیریں مزاری کی صاحبزادی نے نیشنل پریس کلب کے باہر بلوچ طلباء کے احتجاج میں شرکت کی تھی۔
مزیدپڑھیں:وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری کی بیٹی کیخلاف بغاوت کا مقدمہ درج