(مانیٹرنگ ڈیسک) زنجیروں میں قید خاتون کے منظر عام پر آنے کے بعد سوشل میڈیا پر چینی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔
جھونپڑے میں زنجیروں میں قید خاتون کا نام خاتون کا نام Xiao Huamei ہے اور اس کی عمر 45 برس ہے۔اس صورت حال کے بعد بیجنگ میں قانون ساز افراد انسانی تجارت اور جدید غلامی پر پابندیاں سخت کرنے کے لیے مصروف عمل ہیں۔
مذکورہ خاتون ژیاؤ ہومئی کی جھونپڑے میں قید حالت میں وڈیو پہلی بار رواں سال جنوری میں انٹرنیٹ پر وائرل ہوئی تھی۔
ژیاؤ کو اغوا کیے جانے کے بعد 3 مرتبہ مردوں کو فروخت کیا گیا۔ پہلی مرتبہ یہ سودا 1998ء میں 5000 يوان (800 امریکی ڈالر) کے عوض ہوا تھا۔ آخری سودے میں عورت کو اس شخص کو بیچا گیا جو اس کا موجودہ شوہر ہے۔ اس شخص سے ژیاؤ نے 8 بچوں کو جنم دیا۔
برطانوی اخبار کے مطابق ابھی تک اس معاملے میں 17 ذمے داران کو برطرف یا سرزنش کا ہدف بنایا جا چکا ہے۔ اسی طرح ژیاؤ کے شوہر کو بھی ناروا سلوک کے الزام میں پکڑ لیا گیا ہے۔
برطانوی اخبار " ٹیلی گراف" کے مطابق قومی پارلیمنٹ کے مندوب جیانگ شنگنن نے منگل کے روز تجویز پیش کی کہ انسانی تجارت یا غلامی شمار کی جانے والی حالتوں کا دائرہ وسیع کیا جائے تا کہ متاثرہ فرد کو حراست میں رکھنے والا ، زبردستی کرنے والا یا متاثرہ شخص کے بچاؤ میں رکاوٹ ڈالنے والا کوئی بھی شخص اس جرم کے زمرے میں آ سکے۔
یہ بھی پڑھیں: تحریک عدم اعتماد کے اہم کھلاڑی نے واپسی کا اعلان کردیا
چین میں جدید غلامی کے جرم کے لیے سزا کی مدت 5 برس سے بڑھا کر 10 برس کرنے کی تجویز بھی زیر غور ہے۔
واضح رہے کہ سال 2019ء میں چین میں انسانی تجارت کے 4571 کیس ریکارڈ کیے گئے جن میں بچے اور عورتیں شامل ہیں۔ تاہم سماجی کارکنان کا کہنا ہے کہ اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں:رمضان پیکج۔ عوام کو بڑا ریلیف دینے کی تیاریاں