(24نیوز)کراچی میں مارکیٹوں کو سیل کرنے اور کاروباری اوقات کار میں کمی سے ملکی معیشت کو ناقابل تلافی نقصان کا خدشہ ہے ۔70 فیصد ریونیو دینے والے شہر کے تاجروں کو مشاورت میں نظر انداز کردیا گیا کورونا ایس او پیز کی خلاف ورزی کا بیانہ بناکر اہم ترین بازار سیل کردیئے جاتے ہیں۔
ٹیکس جنریشن میں کمی ہونے کے امکانات بڑھ گئے اس سلسلے میں رابطہ کرنے پر ٹیکسٹائل پلازہ اونر ایسوسی ایشن کے صدر محمد اکرم رانا نے بتایا کہ پہلے ہی کاروباری اوقات کار میں کمی ہے گرمی کی وجہ سے شہری دوپہر کے بعد مارکیٹوں کا رخ کرتے ہیں اور شام 6 بجے بازار بند کردیئے جاتے ہیں۔ مشکل سے 3 یا 4 گھنٹے کاروبار ہوتا ہے رمضان المبارک میں گارمنٹس سمیت دیگر پراڈکٹ کا سال میں صرف ایک ماہ ہی سیزن ہوتا ہے شہری کپڑے و دیگر اشیاءخریدتے ہیں تاہم کاروباری اوقات کار محدود ہونے اور ہفتے میں 2 سے 3دن مارکیٹس بند ہونے سے کاروبار کو بے حد نقصان ہورہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ لاک ڈاﺅن کے اثرات سے تاجر برادری تا حال سنبھل نہیں پائی ہے پہلے بھی لاک ڈاﺅن اور بارش کی تباہ کاری سے اربوں کا نقصان ہوا ہے اور اب کاروباری اوقات کار میں کبھی مارکیٹوں کو سیل کرنے سے تاجروں میں شدید خوف و ہراس پایا جاتا ہے۔
انہوں نے وفاقی اور صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ مارکیٹوں کے اوقات کار رات 12 بجے تک کئے جائیں اور کورونا ایس او پیز پر عمل درآمد کیلئے بازاروں میں فوج کی خدمات لی جائیں اور بازاروں کو سیل کرنے کا سلسلہ بند کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں۔ایم کیو ایم نے پی ٹی آئی کی بڑی پیشکش ٹھکرا دی