دس لاکھ گھر زرعی اراضی پر بن چکے ہیں انہیں کون گرائے گا۔؟ ۔۔چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز) لاہور ہائیکورٹ نے گرین ایریاز پر ہاﺅسنگ سوسائٹیوں کی تعمیر کے خلاف درخواست پر سماعت کرتے ہوئے ریمارکس دئیے ہیںدس لاکھ گھر زرعی اراضی پر بن چکے ہیں انہیں کون گرائے گا؟ ،شاید پنجاب کا زمیندارانہ مزاج ہم وراثت میں لے رہے ہیں،ناروے میںگرین ایریا میں سے ایک پتہ بھی ادھر ادھر نہیں کیا جا سکتا۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس محمد قاسم خان نے شہری مبشر الماس کی درخواست پر سماعت کی ۔ درخواست گزار کے وکیل نے موقف اپنایا کہ سوسائٹیز اور کالونیاں ایل ڈی اے کے دائرہ اختیار میں آتی ہیں، لاہور میں 64 کالونیز ہیں جن میں سے61 کالونیز زرعی زمین پر بنائی گئیں،پنجاب حکومت نے 9 اپریل 2021 کو محض غیر قانونی سوسائٹیوں کو تحفظ دینے کیلئے آرڈیننس جاری کیا، پنجاب حکومت اس آرڈیننس کو پنجاب اسمبلی میں پیش کرنے سے گریزاں ہے، غیر قانونی سوسائٹیز کو ریگولرائز کرنے کیلئے آرڈیننس کے تحت کمیشن بنایا گیا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ دس لاکھ گھر زرعی اراضی پر بن چکے ہیں انہیں کون گرائے گا؟ ،شاید پنجاب کا زمیندارانہ مزاج ہم وراثت میں لے رہے ہیں، ہم بلند و بالا عمارتوں کی طرف نہیں گئے، ہم گرین ایریاز پر بڑے بڑے گھر بنا رہے ہیں، ناروے نے اپنے ملک میں کہا کہ گرین ایریا میں سے ایک پتہ بھی ادھر ادھر نہیں کر سکتے، ہم نے ذہن تبدیل ہی نہیں کیا جسے تبدیل کرنے کی ضرورت تھی، ہم نے گرین ایریاز پر سیمنٹ کے بڑے بڑے گھر تعمیر کر دیئے،بتائیں جو زرعی اراضی پر گھر بنے ہیں ان کو کون گرائے گا؟۔درخواست گزار نے کہا کہ ہم نے چھانگا مانگا جنگل آباد کیا تھا، ابھی بھی ایسے مصنوعی جنگل بنائے جا سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں۔ پبلک سروس کمیشن پرچہ سکینڈل ۔۔کون کون ملوث۔۔ مکمل دستاویزات منظر عام