ملک میں گندم کا کوئی بحران نہیں، کچھ عناصر حکومت کیلئے مشکلات کھڑی کر رہے ہیں، انوار الحق کاکڑ
Stay tuned with 24 News HD Android App
(اویس کیانی)سابق نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا ہے کہ ملک میں گندم کا کوئی بحران نہیں،چائے کی پیالی میں طوفان برپا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، پاکستان میں کچھ عناصر نئی حکومت کیلیے مشکلات کھڑی کر رہے ہیں۔
انوارالحق کاکڑ کا گندم درآمد کے معاملے پر 24 نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ایسا تاثر دیا جا رہا ہے کہ 3 ملین ٹن گندم کی درآمد سے ملک میں بحران پیدا ہو گیا ہے جو غلط بات ہے، اضافی گندم کو آٹے میں تبدیل کر کے افغانستان بھی ایکسپورٹ کیا جا سکتا ہے۔ان کا کہناتھا کہ گندم کی کمی کا معاملہ تھا جو نجی سیکٹر نے ختم کر دیا تھا ، پنجاب میں کسانوں کا جو احتجاج ہے اس مسئلے کو پنجاب حکومت حل کرے گا، اگر کسان سے گندم کی مکمل خریداری ہو بھی جائے تو گندم اور آٹے کی مارکیٹ میں استحکام آ جائے گا۔
انہوں نے 85 ارب روپےکرپشن کے الزامات کو بے ہودہ قرار دے کرکہا کہ نگران حکومت میں 85 ارب تو کیا 85 پیسے کی بھی کرپشن نہیں ہوئی۔ان کا کہنا ہے کہ پرائیویٹ سیکٹر کو گندم درآمد کرنے کیلئے حکومت کی مخصوص اجازت نامے کی ضرورت ہی نہیں ہے،کابینہ کی کمیٹی جب بلائے گی تو میں لازمی جاؤں گا، کمیٹی کے آگے پیش نہ ہونے کی وجہ چوری اور ہتک ہے جو میں نے نہیں کی، کمیٹی بلائے گی تو لازمی تعاون کروں گا، گندم کی درآمد اور خرید کے معاملے میں حکومت کی کم سے کم مداخلت ہونی چاہئے، ٹی سی پی ادارہ ابھی بھی 297 ارب روپے کا مقروض ہے۔
سیاسی امور پر گفتگو کرتےہوئے انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ پی ٹی آئی کو جتنی جلدی سمجھ آ جائے کہ پارلیمنٹ وجود میں آ گئی ہے،حکومت قائم ہے اور سیاسی دائرے میں رہتے ہوئے سیاست کرنی ہے تو ان کیلئے اور جمہوریت کیلئے بہتر ہے ، سیاست میں مذاکرات پر شرائط رکھنا کہ میں اس سے بات کروں گا اور دوسرے سے نہیں کروں گا یہ خود غیر سیاسی عمل ہے، سعودی وفد کا پاکستان آنا ایس آئی ایف سی کی کارکردگی کا نتیجہ ہے، ایس آئی ایف سی پاکستانی معیشت کیلئے لازمی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آرمی چیف کے دوست ممالک کی قیادت کے ساتھ تعلقات پاکستان کے قومی مفاد میں نمایاں ہو رہے ہیں، ایس آئی ایف سی کے معاشی فوائد عوام کی زندگیوں میں نظر آنا شروع ہو جائیں گے، ایس آئی ایف سی کا فائدہ آرمی چیف کی ذات یا پاک فوج بطور ادارے کو نہیں بلکہ 24 کروڑ عوام اس سے مستفید ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں:فیصل کریم کنڈی نے بطور گورنر خیبر پختونخوا حلف اٹھالیا