حملہ آور اکیلا نہیں،اس پر کسی کا ہاتھ ہے،یہ کون ہے؟ بڑا انکشاف
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز )حملہ آور اکیلا نہیں،اس پر کسی کا ہاتھ ہے،یہ کون ہے؟ عمران خان کی سیکیورٹی سے پرویز الٰہی کا کیا تعلق ہے؟ بڑا انکشاف ۔
پروگرام ’’سلیم بخاری شو ‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر تجزیہ نگارسلیم بخاری نے کہا کہ عمران خان کے جو مخالفین تھے وہ ان پر الزام لگاتے تھے کہ وہ مذہب کو استعمال کر رہے ہیں ،صحیح یا غلط بات آپ سب کو معلوم ہے ملزم نے اقبالی بیان میں کہا ہے کہ نماز ہو رہی تھی اور ساتھ مسجد تھی اور لوگ ناچ رہے تھے ۔
انہوں نے کہا کہ یہ بالکل بے معانی بات ہے اور دوسری سانس میں وہ یہ کہہ رہا ہے کہ میں نے اسی وقت فیصلہ کر لیا تھا کہ جب یہ لاہور سے چل رہے تھے لیکن جب یہ لاہور سے چلے تھے توتب تو اذان نہیں ہو رہی تھی
انہوں نے کہا کہ اس پر سوالیہ نشان ٹھیک اٹھ رہے ہیں ایک تو پی ٹی آئی کی قیادت اٹھا رہی ہے ،ایک جے آئی ٹی بننی چاہیے کہ جس کا مطالبہ کیا جا رہا ہے پنجاب حکومت کو بنانی چاہیے، پنجاب حکومت کو ٹرسٹ کرنا چاہیے کیوں کہ یہاں پر پی ٹی آئی کی حکومت ہے ۔
چیف منسٹر کو سامنے آنا چاہیے قابل افسران کو بلانا چاہیے اور اس کا حل جے آئی ٹی کے ذ ریعے نکالنا چاہیے کہ اس کا تعلق کیا ہے،سانحے کے پیچھے کسی کا ہاتھ ہوتا ہے میں یہ بالکل نہیں کہہ رہا کہ یہ واحد آدمی ہے یہ میں ماننے کو تیار نہیں ہوں، یہ بے معنی ہے اس کے پیچھے کوئی نہ کوئی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ میں یہ ہی نہیں مانتا کہ یہ شخص اکیلا ہے اور وہ آٹو میٹک اسلحہ استعمال کرتا ہے اور ساتھ ہی فائرنگ کردیتا ہے، یہ ہوتا نہیں ہے بہت ساری باتیں دعویٰ کی جارہی ہیں بہت سارے فیکٹ ہیں
سینئر تجزیہ نگار نے کہا کہ یہ تو ہم کہہ سکتے ہیں کہ انتظامات اس لیول کے نہیں تھے جس لیول کے ہونے چاہئیں لیکن ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ کسی نے کچھ نہیں کیا، پی ٹی آئی چیئر مین عمران خان روزانہ لاہور واپس آتے تھے ،ان کا پروٹوکول بھی تھا لیکن اس کے اندر کچھ اور بھی پہلو ہے ابھی تک کسی پی ٹی آئی کی لیڈر شپ نے وزیر اعلیٰ پنجاب سے سوال نہیں پوچھا ۔
آئی جی پنجاب سے کوئی سوال نہیں کیا اور نہ ہی یہاں کسی انٹیلی جنس ادارے سے کوئی جواب طلب کیا گیا کہ اتنا بڑا سانحہ ہے اور وزیر اعلیٰ پرویز الٰہی کے گھر کے قریب ہے کسی نے کوئی سوال نہیں اٹھایا۔اس کے بارے میں انہیں عوام کو آگاہ کرنا چاہئے تھا کہ اس کے بارے میں نے کیا انتظامات کیے تھے ۔انہوں نے کہا کے چیئر مین پی ٹی آئی روزانہ گجرات سے لاہور آتے تھے اور انہیں ڈیڑھ گھنٹہ لگتا تھا ۔
انہوں نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو کنٹینر پر کیوں کھلا چھوڑ دیا گیا۔ انہیں بلٹ بروف شیشے کی دیوار کیوں مہیا نہیں کی گئی انہیں ایسا کیوں چھوڑا گیا اور یہ حیران کن ہے ۔ اس پر بھی ایک ریلیف کا پہلو ہے اور وہ یہ ہے کہ کسی بھی ذمہ ادارے کی طرف سے اس کے بارے میں یہ نہیں کہا گیا کہ بہت اچھا ہوا۔ہم سب سے پہلے وزیر اعظم شہباز شریف کی بات کرلیتے ہیں جس قسم کے حالات ہیں وہ کبھی یہ نہیں چاہیں گے کہ اتنا بڑا عذاب اپنے گلے لے لیں ۔ حکومت تو پہلے ہی اس مارچ سے پریشان ہے ۔
انہوں نے کا کہ آصف علی زرداری جو سینئر سیاست دان بھی ہیں وہ بھی اس المیے سے گزر چکے ہیں ان کی طرف سے بھی اس سانحہ کی مذمت کی گئی ہے ۔مریم نواز کی طرف سے ٹویٹ آئے وہ اطمینان کا باعث ہیں کہ وہ کہتے ہیں نہ’’ دشمن مرے تے خوشی نہ کریےسجناں وی مرجانا ‘‘اور یہ تعاون ہے لیکن ایک بات میرے لیے انتہائی قابل اعتراض ہے کہ ابھی تک صورت پوری سمجھ بھی نہیں آرہی ہے کہ پی ٹی کے ورکرز رانا ثناءاللہ کے گھر چڑھ اٹھے ہیں یہ صورت حال کو گھمبیر کرنے کی بات ہے پبلک لیول پر انکاﺅنٹر شروع ہو گئے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ ہماری لیڈر شپ کو چاہیے میں تقاضا کروں گا کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اپنے ورکرز سے کہیں کے وہ صبر کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑیں تاکہ اصل ملزم تک پہنچنا آسان ہو۔تفتیش ہو گی تبھی تو آپ پہنچ پائیں گے اگر نیا عذاب کھل گیا تو پھر کچھ نہیں ہو گا۔
انہوں نے کہاکہ سابق وفاقی وزیر فواد چودھری کوصورت سمجھ نہیں آئی کہ ہوا کیا ہے کسی بھی نہیں آئی کہ سوائے اس خدشے کہ یہ ہوگا اور اگر آپ بدلے کی بات کریں تو گلی گلی خون بہے گا اس میں کس کا فائدہ ہو گا سیاستدانوں کا فائدہ نہیں ہو گا اس لیے اس سے محتاط رہنا چاہیے اور اپنے ورکرز کو انفارم کریں کے جب تک کال نہ آئے کوئی ایسی حرکت نہ کریں اور اس کا پابند رہنا ہر سیاستدان کی ذمہ داری ہے ۔