عمران خان پر حملہ اور بے نظیر بھٹو پر حملہ، دونوں حملوں میں قیادت کے ردعمل میں فرق
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز) عمران خان پر حملے کو بے نظیر بھٹو پر حملے سے ملایا جا رہا ہے تاہم سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق ایسے موقع پر عمران خان اور آصف زرداری کے ردعمل کا موازنہ حیران کن فرق ظاہر کرتاہے۔ بے نظیر بھٹو کی شہادت کے بعد ملک میں جلاو¿ گھیراو¿ شروع ہوا اور ملک دشمن عناصر مشتعل جذبات کو مزید ہوا ملنے کے منتظر تھے مگر لیکن چوبیس گھنٹوں کے اندر آصف زرداری نے پاکستان کھپے کا نعرہ لگا دیا اور قومی لیڈر شپ نے سیاسی فائدے کی بجائے ملک و عوام کو آگ و خون سے بچایا۔ مگر اس کے بر عکس تحریک انصاف کی قیادت پر فائرنگ کے واقعے سے بھی ملتی جلتی صورتحال ہے پیدا ہوگئی ہے ۔ تحریک انصاف کی قیادت پر فائرنگ ، جس میں خوش قسمتی سے عمران خان اور دیگر قیادت کی قیمتی جانیں بچ گئیں لیکن ردعمل میں جلاو¿ گھیراو¿ کی صورتحال سانحہ لیاقت باغ جیسی ہی ہے مگر چوبیس گھنٹے گزر چکے، جلااو گھیراو¿ روکنے کے حوالے سے عمران خان خاموش ہے۔ دوسری جانب ایجنسی کے اعلی افسر کو مورد الزام ٹھہرا دیا گیا ہے۔ سیاسی تجزیہ کار اس اہم موقع پر سوال اٹھا رہے ہیں کہ کیا ایجنسی کے اعلی افسر کو ٹارگٹ کرنا جاری پالیسی کا تسلسل تو نہیں اور کیا ادارے کے افسر کو الزام دینا سب کو غدار ٹھہرانے کی حکمت عملی کا تسلسل ہے؟