توشہ خانہ کیس ٹو ، عمران خان کی درخواست ضمانت پر ایف آئی اے کو نوٹس

Nov 04, 2024 | 11:32:AM
توشہ خانہ کیس ٹو ، عمران خان کی درخواست ضمانت پر ایف آئی اے کو نوٹس
کیپشن: فائل فوٹو
سورس: گوگل
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24نیوز)اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ ٹو کیس میں پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کی ضمانت کی درخواست پر وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو نوٹس جاری کرکے جواب طلب کرلیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ میں توشہ خانہ ٹو کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان کی ضمانت کی درخواست پر سماعت ہوئی،جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے بانی پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت پر سماعت کی جبکہ بانی پی ٹی آئی کی طرف سے وکیل سلمان صفدر پیش ہوئے۔

عدالت نے عمران خان کی درخواست ضمانت پر ایف آئی اے کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا،عدالت نے سماعت غیرمعینہ مدت تک ملتوی کرتے ہوئے قراردیا کہ کیس کی آئندہ تاریخ رجسٹرارآفس مقرر کرے گا۔

یاد رہے کہ اسپیشل جج سینٹرل نے سابق چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی ضمانت مسترد کردی تھی جبکہ بشریٰ بی بی کی توشہ خانہ ٹوکیس میں ضمانت منظورہو چکی ہے۔

واضح رہے کہ 13 جولائی کو نیب نے عمران خان اور ان کی اہلیہ کو عدت نکاح کیس میں ضمانت ملنے کے فوری بعد توشہ خانہ کے ایک نئے ریفرنس میں گرفتار کرلیا تھا۔

نیب کی انکوائری رپورٹ کے مطابق توشہ خانہ ٹو کیس 7 گھڑیوں سمیت 10 قیمتی تحائف خلاف قانون پاس رکھنے اور بیچنے سے متعلق ہے۔

تاہم نیب ترامیم کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد احتساب عدالت نے بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف توشہ خانہ 2 ریفرنس نیب سے ایف آئی اے کو منتقل کردیا تھا۔

توشہ خانہ ٹو کیس کی تحقیقات کے لیے وفاقی تحقیقاتی ادارے(ایف آئی اے) نے تین رکنی جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دے دی تھی۔

 31 جنوری کو سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو توشہ خانہ ریفرنس میں 14،14 سال قید با مشقت کی سزا سنادی گئی تھی،احتساب عدالت اسلام آباد کے جج محمد بشیر نے اڈیالہ جیل میں توشہ خانہ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے عمران خان اور ان کی اہلیہ کو کسی بھی عوامی عہدے کے لیے 10 سال کے لیے نااہل بھی کر دیا تھا۔

احتساب عدالت اسلام آباد نے دونوں ملزمان پر 78 کروڑ 70 روپے جرمانہ بھی عائد کیا تھا۔

بعد ازاں 16 فروری کو  عمران خان نے سائفر، توشہ خانہ اور نکاح کیسز میں سنائی گئی سزاؤں کے خلاف عدالتوں سے رجوع کیا تھا۔