مریم اورنگزیب نے میاں نواز شریف کی بات کو جھوٹ کیوں کہا ؟  

عامر رضا خان

Nov 04, 2024 | 13:28:PM

Amir Raza Khan

پاکستان ائیر لائن پی آئی اے حکومت کے گلے کی ہڈی بن چکی ہے، اس کی نیلامی کو نا اگلا جاسکتا ہے نا ہی نگلا جاسکتا ہے، حکومت نے اسے بیچنے کے لیے جو نیلامی رکھی اس میں ماسوائے ایک گاہک کے کوئی آیا ہی نہیں اور جو آیا اُس نے بولی وہ لگائی جو اس ائیر لائن کے صرف نام کی بھی نہیں ہے، یعنی دس ارب کی بولی لگائی گئی بقول شخص کے حکومتی بولی لگانے والوں نے 85 ارب سے بولی کا آغاز کیا لیکن سامنے موجود پارٹی نے جب دیکھا کہ کوئی مد مقابل موجود ہی نہیں تو اُس نے بولی کا آغاز 10 ارب سے شروع کیا اور پھر چُپ سادھ لی ،حکومتی نمائندوں نے لاکھ کوشش کی کہ بولی دس ارب سے اوپر جائے لیکن جب کوئی اور بولی لگانے والا ہی نہیں تھا تو بولی دس ارب سے اوپر نا گئی اور یوں بولی روک دی گئی، اصولی طور پر تو جو کمپنی آئی تھی اسے یہ سودا مل جانا چاہیے تھا لیکن ایسا اس لیے نہیں کیا گیا کہ بولی کی شرائط میں یہ بھی شامل تھا کہ کسی بھی وقت بولی کو روکا یا کینسل کیا جاسکتا ہے ، حکومتی نجکاری کمیشن کی یہ بڑی ناکامی تھی کہ جب آپ کے پاس گاہک ہی موجود نہیں تھے تو آپ بولی لگواتے ہی نا لیکن حکومتوں کے سر میں دماغ نہیں ہوتا  شائد اسی لیے جگ ہنسائی کے لیے اس کا اہتمام کیا گیا ۔
 اب حالت یہ ہے کہ میرے دوست سنیئر صحافی زاہد چودھری ملنے آئے تو کہنے لگے جیب میں کتنے پیسے ہیں، میں نے بتایا جیب تو خالی ہے  البتہ بنک میں چند ہزار ہیں تو بولے کچھ میرے پاس بھی ہوں گے جمع کرکے پی آئی اے خریدنے کی کوشش کرتے ہیں، میں نے کہا کہ چودھری ہمیں تو ائر لائن چلانے کا تجربہ نہیں جس پر اُس نے فی البدیہ کہا جو خریدنے آئے ہیں وہ کون سی "ائر امریکہ" اڑاتے رہے ہیں، ویسے بھی چلو پوری پی آئی اے نا سہی صرف چوبرجی والا جہاز ہی لے لیتے ہیں جیسے حالات ہیں صرف اُس جہاز کا سفر ہی محفوظ ہے ،بات تو سچ تھی چاہے مذاق میں ہی کہی گئی ، یہ ایک  ایسا چبھتا ہوا طنز ہے کہ جس سے عقل والے عبرت پکڑ سکتے ہیں لیکن میں نے بتایا نا کہ حکومتی معاملات میں عقل سے بڑی بھینس ہوا کرتی ہے ۔ ویسے بھی وزیر نجکاری عبدالعلیم خان نے کہا ہے کہ جو بھی چاہے آئے اور اس برائے فروخت ادارے کو خرید لے،مصر کا بازار سجا ہے جس میں  میں اور زاہد چودھری  بھی سوت کی اٹی نا سہی چند ہزار لیکر بولی میں شریک تو ہونا چاہتے ہیں ، حکومت کے پاس یہ دوسرا بڑا گاہک ہوگا، حالات تو یہ ہیں کہ جس نے کبھی جہاز  قریب سے بھی نہیں دیکھا ہوگا، وہ پی آئی خرید رہے ہیں، اُس پی آئی اے کو جس نے دنیا کی دو بڑی ائر لائن ایمرٹس اور اتحاد کے جہازوں کو اڑنا سکھایا اور آج وہ ائر لائن سیاسی بھرتیوں اور غلام سرور وزیر ہوا بازی پاکستان تحریک انصاف کے اسمبلی میں جعلی ڈگریوں والے بیان کے بعد کوڑیوں کے بھاوؤبیچی جارہی ہے ۔

ضرورپڑھیں:حکومت کا جھوٹ ، کوئی شرم ہوتی ہے، کوئی حیا ہوتی ہے 
جب کچھ بکنے کو بازار میں آجائے تو پھر معاملہ خریدار کی مرضی پہ ہوتا ہے اور یہی کچھ اس بولی میں بھی ہوا، اس جگ ہنسائی میں نجکاری کمیشن برابر کا ذمہ دار ہے جس نے اس بولی کا اہتمام کیا۔ وفاقی وزیر نجکاری عبدلعلیم خان نے اس حوالے سے ایک ہنگامی میڈیا کانفرنس کا بھی اہتمام کیا جس میں انہوں نے معاملے کو دبانے کی کوشش بھی کی۔ اُنہوں نے اس میڈیا کانفرنس میں بتایا کہ مارچ میں جب حلف اٹھایا تو پی آئی اے کن حالات میں تھا یہ بتانا چاہتا ہوں،حلف اٹھانے سے6ماہ قبل نگراں دور میں پی آئی اے بارےکچھ اقدامات اٹھائے گئے،پی آئی اے کا خسارہ 830 ارب روپے تھا،میرےدورمیں جواقدامات ہوئےوہ نجکاری کےفریم ورک میں رہتےہوئےہی اٹھائے گئے،پتا کیا جائے کہ پی آئی اے کی تباہی کا ذمہ دار کون ہے؟مجھے قانون کے مطابق جس چیز کا پابند کیا گیا میں وہ کرو ں گا،نجکاری کے حوالے سے پوری قوم کو جوابدہ ہوں،اگر پی آئی اے کو گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ پرائیوٹائز کر نا پڑا وہ بھی کریں گے،جو مطالبے خریداروں کی جانب سے آئے ہیں انکو بھی دیکھنا ہوگا،نجکاری کے حوالے سے آئی ایم ایف کی شرائط بھی آڑے آ رہی ہیں،کے پی سندھ پنجاب اور بلوچستان حکومتوں سے کہتا ہو کہ مل کر پی آئی اے خرید لیں،تمام صوبے اپنا اپنا شئیر خرید لیں اور پی آئی اے کو منافع بخش ادارہ بنانے کے لئے مثبت اقدامات اٹھائیں،میرا کام الزامات لگانا نہیں ہے بطور پاکستانی سب کو قبول کرنا ہوگا کہ سب سے غلطیاں ہوئیں،پی آئی اے کی قیمت بتا دی جو بھی قیمت ادا کرے گا پی آئی اے خرید سکتا ہے۔
اب دیکھیں نا علی امین گنڈا پور نے پی آئی اے کو خریدنے کی بات کی تو امریکہ میں موجود (اب برطانیہ آگئے ہیں ) مسلم لیگ کے (ن) میاں نواز شریف نے اپنے بیان میں مبینہ طور پر کہا جو میں نے اپنے گنہگار کانوں سے سُنا کہ  جس کا مفہوم یہ تھا کہ  میں وہ کہہ رہے ہیں کہ مریم (وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف ) سے بات ہوئی ہے کہ پی آئی اے کو لیکر ہی پنجاب ائر کا نام دیا جاسکتا ہے جس پر میاں نواز شریف نے کہا کہ میں نے یہ مشورہ دیا کہ آپ مزید لوگوں سے مشورہ کریں پی آئی اے ہی خریدنا چاہتی ہیں یا پنجاب ائر کے نام سے نئی ائر لائن بنانی ہے جس میں نئے جہاز ہوں اور دنیا کہ ہر کونے میں جائے ۔ اب اس بات پر جب سوشل میڈیا پر خوب ادھم مچا کہ جیسے میاں نواز شریف پی آئی اے خریدنا چاہتے ہیں جو کہ جھوٹ تھا کیونکہ بات تو پنجاب کے حوالے سے ہورہی تھی لیکن جب سوشل میڈیا کسی اور کے پیسوں پر چلایا جارہا ہو تو آپ کی شکست اس پلیٹ فارم پر یقینی ہوتی ہے اور یہی ہوا جب مسلم لیگ ن سوشل میڈیا پر اس بات کا دفاع کرنے میں ناکام رہی تو سنیئر وزیر پنجاب مریم اورنگزیب کو میدان میں آنا پڑا جنہوں نے اس خبر کی تردید یوں کی کہ کہ " پنجاب حکومت پی آئی اے نہیں خرید رہی ، یہ جھوٹی خبر پھیلائی جارہی ہے اس حوالے سے جھوٹی خبریں پھیلانے سے گریز کیا جائے " اب یہ خبر کسی اور نے نہیں مسلم لیگ ن کے نواز شریف نے ہی دی تھی جو وزیر اعلٰی مریم کے پاپا اور جماعت کے راہنما تین مرتبہ کے وزیر اعظم ہیں اُن کے منہ سے جو بات نکلی وہ جھوٹ کیسے ہوگئی۔
پی آئی اے چوری کا مال نہیں جسے اونے پونے داموں فروخت کیا جائے یہ قومی ادارہ ہے اسے حسارے سے نکالا جائے ایک ایک جہاز پر 405 ملازم تعینات ہیں جب کہ سواریاں 2 اڑھائی سو بیٹھتی ہیں، ادارے میں جہاں لیکج ہے اسے روکے پلیز ۔

نوٹ:بلاگر کے ذاتی خیالات سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔ایڈیٹر 

مزیدخبریں